سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی سے کچھ بیمار اونٹ خریدے۔ اس آدمی کا اس کاروبار میں ایک شراکت دار بھی تھا پس اس آدمی کا وہ شریک سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور بطور معذرت کے کہا کہ میرے شریک نے بیمار اونٹ آپ کے ہاتھ فروخت کر دیے ہیں، اس نے آپ کو پہچانا نہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اچھا تم ان کو واپس لے جاؤ۔ اس کے بعد کہنے لگے کہ انھیں چھوڑ جاؤ، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر راضی ہیں کیونکہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے)”ایک کا مرض دوسرے کو نہیں لگتا۔“