الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
24. بَابُ مَنْ خَالَفَ الطَّرِيقَ إِذَا رَجَعَ يَوْمَ الْعِيدِ:
24. باب: جو شخص عیدگاہ کو ایک راستے سے جائے وہ گھر کو دوسرے راستے سے آئے۔
(24) Chapter. Whoever returned (after offering the Eid prayer) on the day of Eid through a way different from that by which he went.
حدیث نمبر: 986
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، قال: اخبرنا ابو تميلة يحيى بن واضح، عن فليح بن سليمان، عن سعيد بن الحارث، عن جابر، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان يوم عيد خالف الطريق"، تابعه يونس بن محمد، عن فليح، وقال محمد بن الصلت، عن فليح، عن سعيد، عن ابي هريرة وحديث جابر اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ يَوْمُ عِيدٍ خَالَفَ الطَّرِيقَ"، تَابَعَهُ يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ فُلَيْحٍ، وَقَال مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، عَن فُلَيْحٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ وَحَدِيثُ جَابِرٍ أَصَحُّ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابوتمیلہ یحییٰ بن واضح نے خبر دی، انہیں فلیح بن سلیمان نے، انہیں سعید بن حارث نے، انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن ایک راستہ سے جاتے پھر دوسرا راستہ بدل کر آتے۔ اس روایت کی متابعت یونس بن محمد نے فلیح سے کی، ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا لیکن جابر کی روایت زیادہ صحیح ہے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: On the Day of `Id the Prophet used to return (after offering the `Id prayer) through a way different from that by which he went.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 102


   صحيح البخاري986إذا كان يوم عيد خالف الطريق
   بلوغ المرام397إذا كان يوم العيد خالف الطريق
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 986 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 986  
حدیث حاشیہ:
یعنی جو شخص سعید کا شیخ جابر ؓ کو قرار دیتا ہے اس کی روایت اس سے زیادہ صحیح ہے جو ابو ہریرہ ؓ کو سعید کا شیخ کہتا ہے۔
یونس کی اس روایت کو اسماعیل نے وصل کیا ہے۔
راستہ بدل کر آنا جانا بھی شرعی مصالح سے خالی نہیں ہے جس کا مقصد علماء نے یہ سمجھا کہ ہر دو راستوں پر عبادت الٰہی کے لیے نمازی کے قدم پڑیں گے اور دونوں راستوں کی زمینیں عند اللہ اس کے لیے گواہ ہوں گی (واللہ أعلم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 986   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:986  
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر ؒ نے راستہ بدلنے کی بیس سے زیادہ مصلحتیں بیان کی ہیں جن میں سے چند ایک حسب ذیل ہیں:
٭ ہر طرف سے شوکتِ اسلام کا اظہار ہو۔
٭ جہاں جہاں قدم پڑیں قیامت کے دن وہ خطے گواہی دیں۔
٭ دونوں طرف کے رہنے والے لوگوں سے ملاقات اور اظہار ہمدردی ہو۔
٭ راستہ بدلنے میں نیک فال مقصود ہے کیونکہ اسی راستے سے واپس جانا ایسا ہے۔
جیسا کہ پہلے کام کو ادھیڑ رہا ہے۔
٭ راستہ تبدیل کیا تاکہ یہود ومنافقین کی نظر بد سے محفوظ رہیں۔
(فتح الباري: 609/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 986   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.