(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا ابن عيينة، عن إسحاق بن عبد الله، عن انس رضي الله عنه، قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم في بيت ام سليم، فقمت ويتيم خلفه وام سليم خلفنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ أُمِّ سُلَيْمٍ، فَقُمْتُ وَيَتِيمٌ خَلْفَهُ وَأُمُّ سُلَيْمٍ خَلْفَنَا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (میری ماں) ام سلیم کے گھر میں نماز پڑھائی۔ میں اور یتیم مل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے اور ام سلیم رضی اللہ عنہا ہمارے پیچھے تھیں۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:871
حدیث حاشیہ: (1) اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ عورتوں کا مقام مردوں سے پیچھے ہے لیکن یہ اس صورت میں ہے جب عورتوں کے لیے عہد رسالت کی طرح ایک ہی ہال میں انتظام ہو، لیکن جب عورتوں کے لیے مردوں سے الگ ہال ہو، یا دوسری منزل کی گیلری میں انتظام ہو تو وہاں آگے پیچھے کا مسئلہ ختم ہو جاتا ہے کیونکہ وہاں کوئی بے پردگی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے عورتوں کے لیے پچھلی صفوں میں انتظام کیا جاتا تھا۔ (2) اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اکیلی عورت کی صف بھی مکمل شمار ہوتی ہے، اس کے ساتھ کسی دوسری عورت کا کھڑا ہونا ضروری نہیں۔ واضح رہے کہ حضرت انس ؓ کے ساتھ کھڑے ہونے والے یتیم لڑکے کا نام ضُمَیرہ ہے۔ (عمدة القاري: 851/4)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 871