صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں
The Book of Wishes
9. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ اللَّوْ:
9. باب: لفظ ”اگر مگر“ کے استعمال کا جواز۔
(9) Chapter. What uses of Al-Lau are allowed.
حدیث نمبر: Q7238
Save to word اعراب English
وقوله تعالى: لو ان لي بكم قوة سورة هود آية 80وَقَوْلِهِ تَعَالَى: لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً سورة هود آية 80
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد «لو أن لي بكم قوة» اگر مجھے تمہارا مقابلہ کرنے کی قوت ہوتی۔

حدیث نمبر: 7238
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ابو الزناد، عن القاسم بن محمد، قال: ذكر ابن عباس المتلاعنين، فقال عبد الله بن شداد: اهي التي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو كنت راجما امراة من غير بينة؟، قال: لا تلك امراة اعلنت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: ذَكَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُتَلَاعِنَيْنِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ: أَهِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا امْرَأَةً مِنْ غَيْرِ بَيِّنَةٍ؟، قَالَ: لَا تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا تو اس پر عبداللہ بن شداد نے پوچھا: کیا یہی وہ ہیں جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی عورت کو بغیر گواہ کے رجم کر سکتا تو اسے کرتا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں وہ ایک (اور) عورت تھی جو (اسلام لانے کے بعد) کھلے عام (فحش کام) کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Qasim bin Muhammad: Ibn `Abbas mentioned the case of a couple on whom the judgment of Lian has been passed. `Abdullah bin Shaddad said, "Was that the lady in whose case the Prophet said, "If I were to stone a lady to death without a proof (against her)?' "Ibn `Abbas said, "No! That was concerned with a woman who though being a Muslim used to arouse suspicion by her outright misbehavior." (See Hadith No. 230, Vol.7)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 90, Number 344


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري7238عبد الله بن عباسلو كنت راجما امرأة من غير بينة قال لا تلك امرأة أعلنت
   صحيح البخاري6855عبد الله بن عباسلو كنت راجما امرأة عن غير بينة
   صحيح مسلم3760عبد الله بن عباسلو كنت راجما أحدا بغير بينة لرجمتها فقال ابن عباس لا تلك امرأة أعلنت
   سنن ابن ماجه2559عبد الله بن عباسلو كنت راجما أحدا بغير بينة لرجمت فلانة فقد ظهر فيها الريبة في منطقها وهيئتها ومن يدخل عليها
   سنن ابن ماجه2560عبد الله بن عباسلو كنت راجما أحدا بغير بينة لرجمتها
   مسندالحميدي529عبد الله بن عباسلو كنت راجما أحدا بغير بينة لرجمتها

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7238 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7238  
حدیث حاشیہ:
مگر قاعدے سے ثبوت نہ تھا یعنی چار عینی گواہ نہیں تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7238   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7238  
حدیث حاشیہ:

ایک حدیث میں ہے:
جس چیز سے تمھیں حقیقی نفع پہنچے اس میں حرص کرو اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگو اور مایوس ہوکر نہ بیٹھ جاؤ۔
اگر تمھیں کوئی نقصان پہنچے تو اس طرح نہ کہو:
اگر میں ایسا کرتا تو ایسا ہو جاتا بلکہ یوں کہو کہ اللہ کا فیصلہ تھا وہ جو چاہتا ہے کر دیتا ہے۔
تحقیق "اگرمگر" کے الفاظ شیطان کے کردار کا دروازہ کھولتے ہیں۔
(صحیح مسلم، القدر، حدیث: 6774(2664)

اس حدیث میں لفظ لوکا استعمال کرنا منع ہے جبکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا جواز ثابت کیا ہے جیسا کہ پیش کردہ حدیث میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے استعمال کیا ہے توجہاں اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے راہِ فرار اختیار کرنے کے لیے استعمال کرنا ہوتو وہ منع ہے اور اگر کوئی فائدہ ہو تو اسے استعمال کیا جا سکتا ہے، مثلاً:
اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے فوت ہو جانے پر اظہار افسوس کرنے کے لیے اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7238   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2560  
´کوئی عورت فاحشہ معلوم ہو لیکن زنا ثابت نہ ہو تو اس کے حکم کا بیان۔`
قاسم بن محمد کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دو لعان کرنے والوں کا تذکرہ کیا، تو ان سے ابن شداد نے پوچھا: کیا یہ وہی عورت تھی جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: اگر میں گواہوں کے بغیر کسی کو رجم کرتا تو اس عورت کو کرتا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: وہ تو ایسی عورت تھی جو علانیہ بدکار تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2560]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
سنگسار کرنا سخت ترین سزائے موت ہے لہٰذایہ سزا اسوقت تک نہیں دی جا سکتی جب تک جرم کا ارتکاب بغیر کسی شک شبہ کے ثابت نہ ہوجائے۔

(2)
جرم کے ثبوت کے لیے چرم چشم دید مرد گواہوں ہونا ضروری ہے یا مجرم خود اعتراف کرلے یا دیگر قرآن سے اس کا ثبوت مل جائے تب اسے زنا کی سزا دی جا سکتی ہے۔

(3)
مشکوک كردار کے افراد كو تنبیہ کی جا سکتی ہے یا مناسب تعزیر لگائی جا سکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2560   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:529  
529- قاسم بن محمد بیان کرتے ہیں: سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے لعان کرنے والے میاں بیوی کا تذکرہ کیا، تو عبداللہ بن شداد نے ان سے کہا: کیا یہی وہ عورت تھیَ جس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا: اگر میں نے کسی ثبوت کے بغیر کسی کو سنگسار کرنا ہوتا، تو اس عورت کو سنگسار کروا دیتا۔ تو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما پولے: نہیں، وہ عورت تو اعلانیہ (گناہ کیا کرتی تھی)۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:529]
فائدہ:
اس حدیث سے سفید رنگ کے لباس کی اہمیت ثابت ہوتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفید رنگ کا لباس محبوب تھا، کفن بھی سفید کپڑے میں ہونا چاہیے، نیز اس حدیث سے اثمد سرمے کی بھی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اگر میسر ہوتو یہی سرمہ استعمال کرنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 529   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6855  
6855. حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے انہوں نےکہا: حضرت ابن عباس ؓ نے دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا تو حضرت عبداللہ بن شداد ؓ نے پوچھا: کیا یہ وہی عورت تھی جس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: اگر میں کسی عورت کو بلاثبوت سنگسار کرتا تو اسے ضرور کرتا؟ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: نہیں، یہ بات آپ نے اس عورت کے متعلق کہی تھی جس کا بدکاری کے متعلق عام چرچا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6855]
حدیث حاشیہ:
یہاں روایت میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا نام نامی آیا ہے جو مشہور ترین صحابی ہیں۔
ان کی ماں کا نام لبابہ بنت حارث ہے۔
ہجرت سے تین سال پہلے پیدا ہوئے۔
وفات نبوی کے وقت ان کی عمر پندرہ سال کی تھی۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے علم و حکمت کی دعا فرمائی جس کے نتیجہ میں یہ اس وقت کے ربانی عالم قرار پائے۔
امت میں سب سے زیادہ حسین، سب سے بڑھ کر فصیح، حدیث کے سب سے بڑے عالم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ان کو اجلہ صحابہ کی موجودگی میں اپنے پاس بٹھاتے اور ان سے مشورہ لیتے اور ان کی رائے کو ترجیح دیتے تھے۔
آخر عمر میں نابینا ہوگئے تھے۔
گورا رنگ، قد دراز، جسم خوبصورت، غیرتمند تھے اور داڑھی کو مہندی کا خضاب لگایا کرتے تھے۔
اکہتر سال کی عمر میں بعہد خلاف ابن زبیر68ھ میں وفات پائی۔
(رضي اللہ عنه)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6855   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.