(مرفوع) وان لا ننازع الامر اهله، وان نقوم او نقول بالحق حيثما كنا، لا نخاف في الله لومة لائم".(مرفوع) وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُومَ أَوْ نَقُولَ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا كُنَّا، لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ".
اور اس شرط پر کہ جو شخص سرداری کے لائق ہو گا (مثلاً قریش میں سے ہو اور شرع پر قائم ہو) اس کی سرداری قبول کر لیں گے اس سے جھگڑا نہ کریں اور یہ کہ ہم حق کو لے کر کھڑے ہوں گے یا حق بات کہیں گے جہاں بھی ہوں اور اللہ کے راستے میں ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کریں گے۔
And that we would not fight against the ruler or disobey him, and would stand firm for the truth or say the truth wherever we might be, and in the Way of Allah we would not be afraid of the blame of the blamers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9 , Book 89 , Number 307
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7200
حدیث حاشیہ: حدیث میں عقبہ ثانیہ کا واقعہ بیان ہوا ہے۔ اس وقت قبیلہ اوس اور خزرج کے تہتر آدمیوں اور دو عورتوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمع و اطاعت پر بیعت کی تھی۔ یعنی ہر حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیں گے خواہ ہمیں کتنی ہی مشکلات اور تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑے۔ ان حضرات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو عہد و پیمان کیا اسے پورا کر دکھایا۔ ۔ ۔ رضی اللہ عنه۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7200