ہم سے عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں حمزہ بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب اللہ کسی قوم پر عذاب نازل کرتا ہے تو عذاب ان سب لوگوں پر آتا ہے جو اس قوم میں ہوتے ہیں پھر انہیں ان کے اعمال کے مطابق اٹھایا جائے گا۔“
Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "If Allah sends punishment upon a nation then it befalls upon the whole population indiscriminately and then they will be resurrected (and judged) according to their deeds. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 224
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7108
حدیث حاشیہ: آیت قرآنی (وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً) میں اسی حقیقت کو بیان کیا گیا ہے۔ سچ کہا ہے کہ چنے کے ساتھ گیہوں پس جاتا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7108
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7108
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث کے پیش کرنے سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ جنگ جمل یا جنگ صفین میں شامل تمام لوگ فریقین کے مخالف یا طرفدار نہیں تھے، یقیناً کچھ ایسے بھی ہوں گے جنھیں مجبوراً اس جنگ میں دھکیل دیا گیا، اگر وہ جنگ میں لقمہ اجل بن گئے ہوں تو قیامت کے دن ان کے ساتھ ان کی نیت کے مطابق سلوک کیا جائےگا، مثلاً: جب کسی گھر کی چھت گرتی ہے یا زلزلہ آتا ہے تو صرف بُرے لوگ ہی اس کی لپیٹ میں نہیں آتے بلکہ نیک لوگ بھی ہلاک ہو جاتے ہیں جیسا کہ کہا جاتا ہے: چنے کے ساتھ گھن بھی پس جاتا ہے۔ 2۔ بہرحال جب فتنوں کا دور ہوتا ہے تو اس کی لپیٹ میں سب لوگ آ جاتے ہیں، اس لیے انسان کو امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کے فریضے سے کسی صورت میں غفلت نہیں کرنی چاہیے۔ مداہنت اور سستی کرنے اس لیے انسان کو امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کے فریضے سے کسی صورت میں غفلت نہیں کرنی چاہیے۔ مداہنت اور سستی کرنے والا، انھیں دیکھ کر خوش ہونے والا اور فتنوں کو بھڑکانے والا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ہم سلامتی کے طلبگار ہیں۔ (فتح الباري: 77/13)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7108
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7234
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عذاب میں گرفتار کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو وہ تمام (اچھے،برے)افراد پر عذاب نازل فر دیتا ہے، پھر انہیں اپنے اپنے عملوں پر اٹھایا جائے گا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7234]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، بعض دفعہ دنیوی عذاب میں، برے لوگوں کے ساتھ، اچھے لوگ بھی عذاب کا شکار ہوجاتے ہیں، لیکن آخرت میں، ہر انسان کو جزاوسزا اپنے اپنے اعمال کے مطابق ملے گی، گناہ گار عقوبت وسزا کا مستحق ہوگا اور اطاعت گزار، اجرو ثواب کا۔