صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: فتنوں کے بیان میں
The Book of Al-Fitan
7. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا»:
7. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”جو ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔
(7) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h.): “Whosoever takes up arms against us, is not from us.”
حدیث نمبر: 7075
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا مر احدكم في مسجدنا، او في سوقنا ومعه نبل، فليمسك على نصالها، او قال: فليقبض بكفه ان يصيب احدا من المسلمين منها شيء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا، أَوْ فِي سُوقِنَا وَمَعَهُ نَبْلٌ، فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا، أَوْ قَالَ: فَلْيَقْبِضْ بِكَفِّهِ أَنْ يُصِيبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ مِنْهَا شَيْءٌ".
ہم سے محمد بن العلاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی ہماری مسجد میں یا ہمارے بازار میں گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں تو اسے چاہئیے کہ اس کی نوک کا خیال رکھے۔ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ہاتھ سے انہیں تھامے رہے۔ کہیں کسی مسلمان کو اس سے کوئی تکلیف نہ پہنچے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: The Prophet said, "If anyone of you passed through our mosque or through our market while carrying arrows, he should hold the iron heads," or said, "..... he should hold (their heads) firmly with his hand lest he should injure one of the Muslims with it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 196


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري452عبد الله بن قيسمن مر في شيء من مساجدنا أو أسواقنا بنبل فليأخذ على نصالها لا يعقر بكفه مسلما
   صحيح البخاري7075عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها أو قال فليقبض بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين منها شيء
   صحيح مسلم6665عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مجلس أو سوق وبيده نبل فليأخذ بنصالها ثم ليأخذ بنصالها ثم ليأخذ بنصالها
   صحيح مسلم6665عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين منها بشيء أو قال ليقبض على نصالها
   سنن أبي داود2587عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها أو قال فليقبض كفه أو قال فليقبض بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين
   سنن ابن ماجه3778عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها بكفه أن تصيب أحدا من المسلمين بشيء أو فليقبض على نصالها

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7075 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7075  
حدیث حاشیہ:
ان جملہ احادیث سے ظاہر ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نا حق خون ریزی کو کتنی بری نظر سے دیکھتے ہیں کہ قدم قدم پر اس بارے میں اتنہائی احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھنے کی ہدایت فرما رہے ہیں۔
مسلمانوں نے بھی جس طرح بعض احکام کو ملحوظ رکھا ہے‘ کاش ان احادیث کو بھی یاد رکھتے اور باہمی قتل وغارت سے پر ہیز کرتے تو ملی حالات اس قدر خراب نہ ہوتے مگر صد افسوس کہ آج مسلمان ان خانہ جنگیوں کے نتیجہ میں صدہا ٹولیوں میں تقسیم ہو کر اپنی طاقت تار تار کر چکا ہے۔
کاش یہ لفظ کسی بھی دل والے بھائی کے دل میں اتر سکیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7075   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7075  
حدیث حاشیہ:

جو چیز کسی ناجائز کام تک پہنچائے اس سے بچنا بھی ضروری ہے کیونکہ ممنوع کام کا ارادہ کرنا یا بلاقصد ہو جانا، اس سے پرہیز ضروری ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو تیروں کے پھل پکڑنے کا حکم دیا کیونکہ ہجوم میں اگر تیر کھلے ہوں تو لوگوں کو خراشیں آنے کاخطرہ ہے، اس لیے کھلے بازار یا مجالس میں کھلے تیر لے کر چلنا منع ہے۔
دور حاضر میں اسلحے کا بھی یہی حکم ہے کہ اسے تالا لگا کر رکھے اور اس کی نالی اوپر کی طرف رکھی جائے تاکہ اگر کسی وجہ سے فائر ہو جائے تو اس سے کسی کانقصان نہ ہو۔

ان تمام احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناحق خون ریزی کو کتنی سنگین نظر سے دیکھتے تھے، لیکن جب فتنوں کا دور ہو تو اس میں مزید احتیاط کی ضرورت ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قدم قدم پر انتہائی احتیاط کو ملحوظ خاطررکھنے کی ہدایت فرما رہے ہیں۔
مسلمانوں کو چاہیے کہ آپس میں قتل وغارت کر کے اپنی طاقت کو پارہ پارہ نہ کریں۔
ایک حدیث سے اس امر کی مزید وضاحت ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مجلس سے گزرے تو لوگ ایک دوسرے سے ننگی تلواروں کا تبادلہ کر رہے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
کیا میں نے تمھیں اس سے منع نہیں کیا؟ جب کوئی دوسرے کو تلوار دینا چاہے تو پہلے اسے میان میں بند کرے پھر وہ اپنے بھائی کو دے۔
(مسند أحمد: 347/3)
ایک روایت میں ہے:
فرشتے اس شخص پر لعنت کرتے ہیں جو ننگے ہتھیار سے دوسرے کی طرف اشارہ کرتا ہے، خواہ وہ اس کا حقیقی بھائی ہی کیوں نہ ہو۔
(جامع الترمذي، الفتن، حدیث: 2162)
جب ہتھیار سے اشارہ کرنا باعث لعنت ہے تو اس سے دوسرے مسلمان کو نقصان پہنچانا کس قدر سنگین جرم ہوگا۔
بہرحال یہ کام سنجیدگی سے ہو یا مذاق کے طور پر اس کے متعلق احادیث میں بہت سخت وعید بیان ہوئی ہے۔
(فتح الباري: 32/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7075   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2587  
´تیر لے کر مسجد میں جانے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو اس کی نوک کو پکڑ لے یا فرمایا: مٹھی میں دبائے رہے، یا یوں کہا کہ: اسے اپنی مٹھی سے دبائے رہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلمانوں میں سے کسی کو لگ جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2587]
فوائد ومسائل:

صدقہ صرف مال کا نہیں ہوتا۔
بلکہ ہر مفید چیز صدقہ کی جا سکتی ہے۔
تیر یا جہاد میں کام آنے والا اسلحہ بھی بطور صدقہ تقسیم کیا جا سکتا ہے۔


تیز دھاردار اور دیگر اسلحہ جات کی نقل وحمل میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔
ایسا نہ ہو کہ غفلت اور غلطی سے کسی مسلمان کو لگ جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2587   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:452  
452. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: جو شخص ہماری مسجدوں یا ہمارے بازاروں سے تیر لے کر گزرے تو اسے چاہئے کہ ان کے پیکان ہاتھ میں پکڑ لے مبادا اس کے ہاتھ سے کسی مسلمان کو زخم لگ جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:452]
حدیث حاشیہ:
مسلمان کی عزت وحرمت بہرحال مقدم ہے اور مسلمان کے خون کی اللہ کے ہاں بڑی قدروقیمت ہے۔
یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو حکم دیاگیا کہ جب وہ مسجد یا بازار آئیں تو برہنہ ہتھیار لے نہ نکلیں۔
ایک روایت میں ہے:
رسول اللہ ﷺ نے اس جملے کوتین بار دہرایا کہ وہ اس کے پیکان پکڑ لے۔
(فتح الباري: 708/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 452   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.