(مرفوع) حدثنا معلى بن اسد، حدثنا وهيب، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" رايت في المنام كان في يدي سرقة من حرير لا اهوي بها إلى مكان في الجنة إلا طارت بي إليه، فقصصتها على حفصة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ فِي يَدِي سَرَقَةً مِنْ حَرِيرٍ لَا أَهْوِي بِهَا إِلَى مَكَانٍ فِي الْجَنَّةِ إِلَّا طَارَتْ بِي إِلَيْهِ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ.
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میرے ہاتھ میں ریشم کا ایک ٹکڑا ہے اور میں جنت میں جس جگہ جانا چاہتا ہوں وہ مجھے اڑا کر وہاں پہنچا دیتا ہے۔ میں نے اس کا ذکر حفصہ رضی اللہ عنہا سے کیا۔
Narrated Ibn `Umar: I saw in a dream a piece of silken cloth in my hand, and in whatever direction in Paradise I waved it, it flew, carrying me there. I narrated this (dream) to (my sister)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 143
الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7015
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 7015 کا باب: «بَابُ الإِسْتَبْرَقِ وَدُخُولِ الْجَنَّةِ فِي الْمَنَامِ:» باب اورحدیث میں مناسبت: بظاہر باب اور حدیث میں کسی قسم کا کوئی تعارض نہیں ہے مگر غور کیا جائے تو ترحمۃ الباب میں «الاستبرق» کا ذکر ہے جبکہ حدیث میں یہ لفظ مذکور نہیں ہے۔ لہٰذا اس جگہ باب اور حدیث میں اختلاف نظر آتا ہے۔ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: «فكأن البخاري أشار إلى روايته فى الترجمة وقد أخرجه أيضًا فى ”باب من تعار من الليل“ من كتاب التهجد.»[فتح الباري لابن حجر: 345/13] ”یعنی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ اس حدیث میں استبرق کا ذکر نہیں ہے مگر امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے مطابق اس حدیث کے دوسرے طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جسے «كتاب التهجد، باب تعار من الليل» میں نقل فرمایا ہے جس میں صاف طور پر یہ الفاظ موجود ہیں: «كان بيدي قطعة استبرق» اور اسے امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی نقل فرمایا ہے کہ «كأنما فى يدي قطعة استبرق» گویا کہ میرے ہاتھ میں استبرق کا ٹکڑا ہے۔“ لہٰذا یہیں سے باب اور حدیث میں مناسب ہو گی۔