صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
19. بَابُ الْخُضَرِ فِي الْمَنَامِ وَالرَّوْضَةِ الْخَضْرَاءِ:
19. باب: خواب میں سبزی یا ہرا بھرا باغ دیکھنا۔
(19) Chapter. (The seeing of) green colour in a dream, and (the seeingof) a green garden (in a dream).
حدیث نمبر: 7010
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد الجعفي، حدثنا حرمي بن عمارة، حدثنا قرة بن خالد، عن محمد بن سيرين، قال: قال قيس بن عباد" كنت في حلقة فيها سعد بن مالك، وابن عمر، فمر عبد الله بن سلام، فقالوا: هذا رجل من اهل الجنة، فقلت له: إنهم قالوا: كذا وكذا، قال: سبحان الله، ما كان ينبغي لهم ان يقولوا ما ليس لهم به علم، إنما رايت كانما عمود وضع في روضة خضراء فنصب فيها وفي راسها عروة وفي اسفلها منصف، والمنصف الوصيف، فقيل: ارقه، فرقيته حتى اخذت بالعروة، فقصصتها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يموت عبد الله وهو آخذ بالعروة الوثقى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: قَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ" كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ، وَابْنُ عُمَرَ، فَمَرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، فَقَالُوا: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّهُمْ قَالُوا: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، مَا كَانَ يَنْبَغِي لَهُمْ أَنْ يَقُولُوا مَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ، إِنَّمَا رَأَيْتُ كَأَنَّمَا عَمُودٌ وُضِعَ فِي رَوْضَةٍ خَضْرَاءَ فَنُصِبَ فِيهَا وَفِي رَأْسِهَا عُرْوَةٌ وَفِي أَسْفَلِهَا مِنْصَفٌ، وَالْمِنْصَفُ الْوَصِيفُ، فَقِيلَ: ارْقَهْ، فَرَقِيتُهُ حَتَّى أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَمُوتُ عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ آخِذٌ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى".
ہم سے عبداللہ بن محمد الجعفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قرہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا کہ میں ایک حلقہ میں بیٹھا تھا جس میں سعد بن مالک اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں سے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ گزرے تو لوگوں نے کہا کہ یہ اہل جنت میں سے ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ وہ اس طرح کی بات کہہ رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا، سبحان اللہ ان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ایسی بات کہیں جس کا انہیں علم نہیں ہے۔ میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ ایک ستون ایک ہرے بھرے باغ میں نصب کیا ہوا ہے اس ستون کے اوپر کے سرے پر ایک حلقہ ( «عروة») لگا ہوا تھا اور نیچے «منصف» تھا۔ «منصف» سے مراد خادم ہے پھر کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں چڑھ گیا اور میں نے حلقہ پکڑ لیا، پھر میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ کا جب انتقال ہو گیا تو وہ «العروة الوثقى» کو پکڑے ہوئے ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Qais bin 'Ubada: I was sitting in a gathering in which there was Sa`d bin Malik and Ibn `Umar. `Abdullah bin Salam passed in front of them and they said, "This man is from the people of Paradise." I said to `Abdullah bin Salam, "They said so-and-so." He replied, "Subhan Allah! They ought not to have said things of which they have no knowledge, but I saw (in a dream) that a post was fixed in a green garden. At the top of the post there was a handhold and below it there was a servant. I was asked to climb (the post). So I climbed it till I got hold of the handhold." Then I narrated this dream to Allah's Apostle. Allah's Apostle said, "`Abdullah will die while still holding the firm reliable handhold (i.e., Islam).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 138


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري7010يموت عبد الله وهو آخذ بالعروة الوثقى

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7010 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7010  
حدیث حاشیہ:
یعنی اسلام پر ان کا خاتمہ ہوگا‘ باغ سے مراد اسلام ہے‘ کنڈا سے بھی دین اسلام مراد ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7010   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7010  
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں حضرت خرشہ بن حر کہتے ہیں کہ میں مدینہ طیبہ کی مسجد میں ایک گروہ میں بیٹھا ہوا تھا۔
اس میں ایک خوبصورت شکل و صورت والے شیخ بہترین انداز میں احادیث بیان کر رہے تھے۔
جب وہ اپنا وعظ ختم کر کے چلے گئے تو لوگوں نے ان کے متعلق کہا جس نے کسی جنتی کو دیکھنا ہو وہ انھیں دیکھ لے۔
(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 6383(2484)
ان دو مختلف روایات میں اس طرح تطبیق دی گئی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مجلس میں وعظ کر رہے تھے جیسا کہ خرشہ کی روایت میں ہے پھر جاتے ہوئے ایک گروہ کے پاس سے گزرے جس میں سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے جیسا کہ قیس بن عباد کی روایت میں ہے۔
پھر خرشہ اور قیس دونوں ان کے گھر گئے اور ان سے سوال کیا اور انھوں نے انھیں جواب دیا۔
(فتح الباري: 497/12)

عروہ ثقی کے متعلق قرآن کریم میں ہے کہ جو شخص طاغوت سے کفر کرے۔
اور اللہ پر ایمان لائے تو اس نے ایسے مضبوط کڑے کو تھام لیا جو ٹوٹ نہیں سکتا اس خواب میں اشارہ تھا کہ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام پر فوت ہوں گے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق فرمایا تھا۔

حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بطور تعجب فرمایا اور تواضع و انکسار کرتے ہوئے لوگوں کی بات کا انکار کیا تاکہ لوگ ان کی طرف انگلیوں سے اشارے نہ کریں جو تکبر و غرور کا باعث ہو سکتے ہیں۔
حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جنتی ہونے کا انکار نہیں کیا تھا بلکہ ان کا مقصد تھا کہ ایسی باتوں کو جزم و وثوق سے بیان نہیں کرنا چاہیے متواضع لوگوں کی یہی شان ہوتی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7010   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.