الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
11. بَابُ رُؤْيَا اللَّيْلِ:
11. باب: رات کے خواب کا بیان۔
(11) Chapter. Night dreams.
حدیث نمبر: 6999
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اراني الليلة عند الكعبة، فرايت رجلا آدم كاحسن ما انت راء من ادم الرجال، له لمة كاحسن ما انت راء من اللمم، قد رجلها تقطر ماء، متكئا على رجلين او على عواتق رجلين، يطوف بالبيت، فسالت من هذا؟، فقيل: المسيح ابن مريم، ثم إذا انا برجل جعد قطط اعور العين اليمنى كانها عنبة طافية، فسالت من هذا؟، فقيل المسيح الدجال".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ، قَدْ رَجَّلَهَا تَقْطُرُ مَاءً، مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ، يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟، فَقِيلَ: الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟، فَقِيلَ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات مجھے کعبہ کے پاس (خواب میں) دکھایا گیا۔ میں نے ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا وہ گندمی رنگ کے کسی سب سے خوبصورت آدمی کی طرح تھے، ان کے لمبے خوبصورت بال تھے ان سب سے خوبصورت بالوں کی طرح جو تم دیکھ سکے ہو گے۔ ان میں انہوں نے کنگھا کیا ہوا تھا اور پانی ان سے ٹپک رہا تھا اور وہ دو آدمیوں کے سہارے یا (یہ فرمایا کہ) دو آدمیوں کے شانوں کے سہارے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون صاحب ہیں۔ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم علیہما السلام ہیں۔ پھر اچانک میں نے ایک گھنگھریالے بال والے آدمی کو دیکھا جس کی ایک آنکھ کانی تھی اور انگور کے دانے کی طرح اٹھی ہوئی تھی، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "I saw myself (in a dream) near the Ka`ba last night, and I saw a man with whitish red complexion, the best you may see amongst men of that complexion having long hair reaching his earlobes which was the best hair of its sort, and he had combed his hair and water was dropping from it, and he was performing the Tawaf around the Ka`ba while he was leaning on two men or on the shoulders of two men. I asked, 'Who is this man?' Somebody replied, '(He is) Messiah, son of Mary.' Then I saw another man with very curly hair, blind in the right eye which looked like a protruding out grape. I asked, 'Who is this?' Somebody replied, '(He is) Messiah, Ad-Dajjal.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 128


   صحيح البخاري6999أراني الليلة عند الكعبة فرأيت رجلا آدم كأحسن ما أنت راء من أدم الرجال له لمة كأحسن ما أنت راء من اللمم قد رجلها تقطر ماء متكئا على رجلين أو على عواتق رجلين يطوف بالبيت فسألت من هذا فقيل المسيح ابن مريم ثم إذا أنا برجل جعد قطط أعور العين اليمنى كأنها عنبة
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6999 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6999  
حدیث حاشیہ:
عالم رؤیا کی بات ہے یہ ضروری نہیں ہے نہ یہاں مذکور ہے کہ دجال کو آپ نے کہا کس حالت میں دیکھا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بابت صاف موجود ہے کہ ان کو بیت اللہ میں بحالت طواف دیکھا مگر دجال کے وضاحت نہیں ہے لہٰذا آگے سکوت بہتر ہے ﴿لا تُقدِّمُوا بَینَ یَدَیِ اللہِ ورسولِهِ﴾ (الحجرات: 1)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6999   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6999  
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے دن اور رات کے خواب مساوی اور برابر حیثیت رکھتے ہیں جیسا کہ پیش کردہ احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےچند خواب بیان ہوئے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت دیکھتے تھے۔
یہ تمام خواب سچے، مبنی برحقیقت اور اپنے مقام اور مرتبے کے لحاظ سے صحیح اور درست تھے۔

نصر بن یعقوب دینوری بیان کرتے ہیں کہ رات کے پہلے حصے میں آنے والے خواب کی تعبیر تاخیر سے ظاہر ہوتی ہے۔
نصف ثانی میں اس سے کچھ جلدی ظاہر ہوتی ہے اور سب سے جلد تعبیر سحری کے وقت دیکھے جانے والے خواب کی ہوتی ہے خصوصاً طلوع فجر کے وقت جو کچھ خواب میں آئے وہ بہت جلد حقیقت کا روپ دھار لیتا ہے۔
(فتح الباري: 488/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6999   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.