صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
11. بَابُ رُؤْيَا اللَّيْلِ:
باب: رات کے خواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 6999
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ، قَدْ رَجَّلَهَا تَقْطُرُ مَاءً، مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ، يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟، فَقِيلَ: الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟، فَقِيلَ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”رات مجھے کعبہ کے پاس (خواب میں) دکھایا گیا۔ میں نے ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا وہ گندمی رنگ کے کسی سب سے خوبصورت آدمی کی طرح تھے، ان کے لمبے خوبصورت بال تھے ان سب سے خوبصورت بالوں کی طرح جو تم دیکھ سکے ہو گے۔ ان میں انہوں نے کنگھا کیا ہوا تھا اور پانی ان سے ٹپک رہا تھا اور وہ دو آدمیوں کے سہارے یا (یہ فرمایا کہ) دو آدمیوں کے شانوں کے سہارے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون صاحب ہیں۔ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم علیہما السلام ہیں۔ پھر اچانک میں نے ایک گھنگھریالے بال والے آدمی کو دیکھا جس کی ایک آنکھ کانی تھی اور انگور کے دانے کی طرح اٹھی ہوئی تھی، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6999 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6999
حدیث حاشیہ:
عالم رؤیا کی بات ہے یہ ضروری نہیں ہے نہ یہاں مذکور ہے کہ دجال کو آپ نے کہا کس حالت میں دیکھا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بابت صاف موجود ہے کہ ان کو بیت اللہ میں بحالت طواف دیکھا مگر دجال کے وضاحت نہیں ہے لہٰذا آگے سکوت بہتر ہے ﴿لا تُقدِّمُوا بَینَ یَدَیِ اللہِ ورسولِهِ﴾ (الحجرات: 1)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6999
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6999
حدیث حاشیہ:
1۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے دن اور رات کے خواب مساوی اور برابر حیثیت رکھتے ہیں جیسا کہ پیش کردہ احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےچند خواب بیان ہوئے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت دیکھتے تھے۔
یہ تمام خواب سچے، مبنی برحقیقت اور اپنے مقام اور مرتبے کے لحاظ سے صحیح اور درست تھے۔
2۔
نصر بن یعقوب دینوری بیان کرتے ہیں کہ رات کے پہلے حصے میں آنے والے خواب کی تعبیر تاخیر سے ظاہر ہوتی ہے۔
نصف ثانی میں اس سے کچھ جلدی ظاہر ہوتی ہے اور سب سے جلد تعبیر سحری کے وقت دیکھے جانے والے خواب کی ہوتی ہے خصوصاً طلوع فجر کے وقت جو کچھ خواب میں آئے وہ بہت جلد حقیقت کا روپ دھار لیتا ہے۔
(فتح الباري: 488/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6999