صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
3. بَابُ كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟
3. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم کس طرح کھاتے تھے۔
(3) Chapter. How did the oaths of the Prophet use to be?
حدیث نمبر: 6641
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن بكير حدثنا الليث عن يونس عن ابن شهاب حدثني عروة بن الزبير ان عائشة رضي الله عنها قالت إن هند بنت عتبة بن ربيعة قالت يا رسول الله ما كان مما على ظهر الارض اهل اخباء- او خباء- احب إلي ان يذلوا من اهل اخبائك- او خبائك، شك يحيى- ثم ما اصبح اليوم اهل اخباء- او خباء- احب إلي من ان يعزوا من اهل اخبائك او خبائك. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «وايضا والذي نفس محمد بيده» . قالت يا رسول الله إن ابا سفيان رجل مسيك، فهل علي حرج ان اطعم من الذي له قال: «لا إلا بالمعروف» .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ مِمَّا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ- أَوْ خِبَائِكَ، شَكَّ يَحْيَى- ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ أَوْ خِبَائِكَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ» . قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ قَالَ: «لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ» .
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ (معاویہ رضی اللہ عنہ کی ماں) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ساری زمین پر جتنے ڈیرے والے ہیں (یعنی عرب لوگ جو اکثر ڈیروں اور خیموں میں رہا کرتے تھے) میں کسی کا ذلیل و خوار ہونا مجھ کو اتنا پسند نہیں تھا جتنا آپ کا۔ یحییٰ بن بکیر راوی کو شک ہے (کہ ڈیرے کا لفظ بہ صیغہ مفرد کہا یا بہ صیغہ جمع) اب کوئی ڈیرہ والا یا ڈیرے والے ان کو عزت اور آبرو حاصل ہونا مجھ کو آپ کے ڈیرے والوں سے زیادہ پسند نہیں ہے (یعنی اب میں آپ کی اور مسلمانوں کی سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی کیا ہے تو اور بھی زیادہ خیرخواہ بنے گی۔ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے۔ پھر ہند کہنے لگی یا رسول اللہ! ابوسفیان تو ایک بخیل آدمی ہے مجھ پر گناہ تو نہیں ہو گا اگر میں اس کے مال میں سے (اپنے بال بچوں کو کھلاؤں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اگر تو دستور کے موافق خرچ کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Hind bint `Utba bin Rabi`a said, "O Allah 's Apostle! (Before I embraced Islam), there was no family on the surface of the earth, I wish to have degraded more than I did your family. But today there is no family whom I wish to have honored more than I did yours." Allah's Apostle said, "I thought similarly, by Him in Whose Hand Muhammad's soul is!" Hind said, "O Allah's Apostle! (My husband) Abu Sufyan is a miser. Is it sinful of me to feed my children from his property?" The Prophet said, "No, unless you take it for your needs what is just and reasonable."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 636


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6641عائشة بنت عبد اللهما كان مما على ظهر الأرض أهل أخباء أحب إلي أن يذلوا من أهل أخبائك ثم ما أصبح اليوم أهل أخباء أحب إلي من أن يعزوا من أهل أخبائك
   صحيح مسلم4479عائشة بنت عبد اللهما كان على ظهر الأرض أهل خباء أحب إلي من أن يذلهم الله من أهل خبائك وما على ظهر الأرض أهل خباء أحب إلي من أن يعزهم الله من أهل خبائك
   صحيح مسلم4480عائشة بنت عبد اللهما كان على ظهر الأرض خباء أحب إلي من أن يذلوا من أهل خبائك وما أصبح اليوم على ظهر الأرض خباء أحب إلي من أن يعزوا من أهل خبائك

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6641 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6641  
حدیث حاشیہ:
حضرت ہند کا باپ عتبہ جنگ بدر میں حضرت امیر حمزہ کے ہاتھ سےمارا گیا تھا۔
لہذا ہند کو آنحضرت ﷺ سے سخت عداوت تھی۔
یہاں تک کے جب حضرت امیر حمزہ جنگ احد میں شہید ہوئے تو ہند نے ان کا جگر نکال کر چبایا بعد اس کے جب مکہ فتح ہوا تو اسلام لائی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6641   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4479  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضرت ہند رضی اللہ تعالی عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ کی قسم! زمین کی پشت پر کوئی گھرانہ نہ تھا جس کی ذلت و رسوائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ کی ذلت سے زیادہ محبوب ہو اور اب روئے زمین پر آپ کے اہل خانہ سے زیادہ کسی گھرانہ کی عزت مجھے محبوب نہیں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں اور اضافہ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:4479]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
ايضاً:
امام ابن تین نے اس کا یہ معنی کیا ہے کہ مجھے بھی اب تجھ سے محبت ہے،
لیکن اکثر علماء نے یہ معنی کیا ہے کہ تیرا ایمان دن بدن مستحکم ہو گا اور اس کے مطابق،
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں اضافہ ہو گا اور بغض و نفرت سے واپسی ہو گی،
کیونکہ آض ايضاً کا اصل معنی رجوع اور واپسی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4479   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4480  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ہند بنت عتبہ بن ربیعہ رضی اللہ تعالی عنہا آئی اور کہنے لگی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ کی قسم! روئے زمین پر کوئی خاندان نہ تھا، جس کی ذلت و رسوائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ کی ذلت سے مجھے زیادہ پسندیدہ ہو اور اب کوئی گھرانہ ایسا نہیں ہے، جس کی عزت، آپ کے اہل خانہ کی عزت سے زیادہ مجھے محبوب ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں اور اضافہ ہو گا، اس ذات... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:4480]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بیوی اور بچوں کا نفقہ (خرچہ)
اپنے دور کے دستور کے مطابق خاوند کے ذمہ ہے اور ائمہ حجاز کے نزدیک،
عورت اگر اپنے ماں باپ کے گھر کام کاج نہ کرتی ہو یا بیماری وغیرہ سے کر نہ سکتی ہو تو پھر خادمہ مہیا کرنا خاوند کی ذمہ داری ہے اور احناف کے نزدیک یہ اس صورت میں ہے،
جب خاوند مالدار ہو اور بقول بعض اس کا مقصد یہ ہے،
اگر عورت کے ساتھ اس کی لونڈی،
خدمت کے لیے آئی ہے تو اس کا نفقہ خاوند کے ذمہ ہو گا،
یہ مقصد نہیں ہے کہ اجرت پر اس کے لیے خادمہ رکھی جائے گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4480   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.