صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
39. بَابُ التَّعَوُّذِ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ:
39. باب: گناہ اور قرض سے اللہ کی پناہ مانگنا۔
(39) Chapter. To seek refuge with Allah from all kinds of sins and from being in debt.
حدیث نمبر: 6368
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معلى بن اسد، حدثنا وهيب، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الكسل، والهرم، والماثم، والمغرم، ومن فتنة القبر، وعذاب القبر، ومن فتنة النار، وعذاب النار، ومن شر فتنة الغنى، واعوذ بك من فتنة الفقر، واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، اللهم اغسل عني خطاياي بماء الثلج والبرد، ونق قلبي من الخطايا، كما نقيت الثوب الابيض من الدنس، وباعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَالْهَرَمِ، وَالْمَأْثَمِ، وَالْمَغْرَمِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ عَنِّي خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا، كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے «اللهم إني أعوذ بك من الكسل والهرم،‏‏‏‏ والمأثم والمغرم،‏‏‏‏ ومن فتنة القبر وعذاب القبر،‏‏‏‏ ومن فتنة النار وعذاب النار،‏‏‏‏ ومن شر فتنة الغنى،‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنة الفقر،‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال،‏‏‏‏ اللهم اغسل عني خطاياى بماء الثلج والبرد،‏‏‏‏ ونق قلبي من الخطايا،‏‏‏‏ كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس،‏‏‏‏ وباعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے، بہت زیادہ بڑھاپے سے، گناہ سے، قرض سے اور قبر کی آزمائش سے اور قبر کے عذاب سے اور دوزخ کی آزمائش سے اور دوزخ کے عذاب سے اور مالداری کی آزمائش سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں محتاجی کی آزمائش سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کی آزمائش سے۔ اے اللہ! مجھ سے میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے اور میرے دل کو خطاؤں سے اس طرح پاک و صاف کر دے جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل سے پاک صاف کر دیا اور مجھ میں اور میرے گناہوں میں اتنی دوری کر دے جتنی مشرق اور مغرب میں دوری ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet used to say, "O Allah! I seek refuge with You from laziness and geriatric old age, from all kinds of sins and from being in debt; from the affliction of the Fire and from the punishment of the Fire and from the evil of the affliction of wealth; and I seek refuge with You from the affliction of poverty, and I seek refuge with You from the affliction of Al-Mesiah Ad-Dajjal. O Allah! Wash away my sins with the water of snow and hail, and cleanse my heart from all the sins as a white garment is cleansed from the filth, and let there be a long distance between me and my sins, as You made East and West far from each other."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 379


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6375عائشة بنت عبد اللهاللهم إني أعوذ بك من الكسل الهرم المغرم المأثم اللهم إني أعوذ بك من عذاب النار فتنة النار فتنة القبر عذاب القبر شر فتنة الغنى شر فتنة الفقر من شر فتنة المسيح الدجال اللهم اغسل خطاياي بماء الثلج والبرد نق قلبي من الخطايا كما
   صحيح البخاري6368عائشة بنت عبد اللهاللهم إني أعوذ بك من الكسل الهرم المأثم المغرم من فتنة القبر عذاب القبر من فتنة النار عذاب النار من شر فتنة الغنى أعوذ بك من فتنة الفقر أعوذ بك من فتنة المسيح الدجال اللهم اغسل عني خطاياي بماء الثلج والبرد نق قلبي من الخطا

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6368 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6368  
حدیث حاشیہ:
(1)
ہر وہ کام جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر مبنی ہو ماثم کہلاتا ہے جسے ہم گناہ سے تعبیر کرتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پناہ طلب کرتے تھے اور اپنے عمل سے امت کو بھی اس سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔
اس کے علاوہ ایسا قرض جسے اتارنے کی انسان ہمت نہ رکھتا ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس قسم کے قرضے سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔
ایک روایت میں ہے کہ کسی نے پوچھا:
اللہ کے رسول! آپ اس قسم کے قرضے سے اکثر اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں، ایسا کیوں ہے؟ تو آپ نے فرمایا:
جب انسان قرض لیتا ہے تو بات بات پر جھوٹ بولتا ہے اور جب بھی وعدہ کرتا ہے تو اس کی خلاف ورز کرتا ہے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 832) (2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ قرض کے متعلق سوال کرنے والی خود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں جیسا کہ سنن نسائی کی روایت میں اس کی صراحت ہے۔
(سنن النسائي، الاستعاذة، حدیث: 5474، و فتح الباري: 211/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6368   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6375  
6375. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! میں کاہلی، بڑھاپے، قرض اور گناہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میں دوزخ کے عذاب، دوزخ کی آزمائش، قبر کی آزمائش اور عذاب قبر، نیز فتنۂ ثروت کے شر، فتنۂ فقر کے شر اور مسیح دجال کی بری آزمائش سے تیری پناه مانگتا ہوں۔ اے اللہ میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے۔ میرے دل کو گناہوں سے اس طرح پاک کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کر دیا جاتا ہے۔ میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنا فاصلہ کر دے جتنا مشرق و مغرب میں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6375]
حدیث حاشیہ:
اس دعا میں عذاب جہنم کے ساتھ فتنۂ جہنم سے اور عذاب قبر کے ساتھ فتنۂ قبر سے بھی پناہ مانگی گئی ہے۔
ہمارے رجحان کے مطابق عذاب جہنم سے مراد دوزخ کا ہر وہ عذاب ہے جو ان لوگوں کو ہو گا جو کفروشرک جیسے سنگین جرائم کی وجہ سے جہنم میں ڈالے جائیں گے۔
اسی طرح عذاب قبر سے مراد وہ عذاب ہے جو اس طرح کے بڑے بڑے مجرموں کو قبر میں ہو گا لیکن ان سے کم درجے کے جو مجرم ہوں گے، انہیں اگرچہ اہل جہنم کی طرح دوزخ میں نہیں ڈالا جائے گا اور قبر میں بھی ان پر درجۂ اول کے مجرموں کی طرح سخت عذاب مسلط نہیں کیا جائے گا، تاہم دوزخ اور قبر کی تکالیف سے انہیں بھی گزرنا ہوگا، یہی سزا ان کے لیے کافی ہو گی۔
فتنۂ جہنم اور فتنۂ قبر سے مراد یہی سزا ہے، تاہم رسول اللہ نے عذاب جہنم اور عذاب قبر کے ساتھ فتنۂ جہنم اور فتنۂ قبر سے بھی پناہ مانگی ہے اور اپنے اس عمل سے ہمیں بھی اس کی تلقین کی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6375   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.