صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
31. بَابُ الدُّعَاءِ لِلصِّبْيَانِ بِالْبَرَكَةِ وَمَسْحِ رُءُوسِهِمْ:
31. باب: بچوں کے لیے برکت کی دعا کرنا اور ان کے سر پر شفقت کا ہاتھ پھیرنا۔
(31) Chapter. To invoke for Allah’s Blessings upon the children, and rubbing their heads (gently with the hand).
حدیث نمبر: 6356
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عبد الله بن ثعلبة بن صعير" وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد مسح عنه انه راى سعد بن ابي وقاص يوتر بركعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ" وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَسَحَ عَنْهُ أَنَّهُ رَأَى سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھ یا منہ پر ہاتھ پھیرا تھا۔ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک رکعت وتر نماز پڑھتے دیکھا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Tha`laba bin Su'air: whose eye Allah's Apostle had touched, that he had seen Sa`d bin Abi Waqqas offering one rak`a only for the witr prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 367


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6356موضع إرسالمسح عنه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6356 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6356  
حدیث حاشیہ:
وتر کے معنی تنہا اکیلا طاق کے ہیں اس کی ضد شفع یعنی جوڑا ہے۔
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کو کبھی ساتھ رکعات کبھی پانچ کبھی تین کبھی ایک رکعت پڑھا ہے۔
حضرت ابو ایوب روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
اَلْوِتْرُ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ, مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِخَمْسٍ فَلْيَفْعَلْ, وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِثَلَاثٍ فَلْيَفْعَلْ, وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِوَاحِدَةٍ فَلْيَفْعَلْ رواہ أبوداود و النسائي و ابن ماجة یعنی نماز وتر ہر مسلمان کے اوپر حق اور ثابت ہے پس جو چاہے وتر سات رکعات پڑھے جو چاہے پانچ رکعت پرھے جو چاہے تین رکعت پڑھے اورجو چاہے ایک رکعت پڑھے۔
ابن عمر کی روایت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں الوِترُ رکعة مِن آخرِ اللیلِ رواہ مسلم یعنی نماز وتر آخری رات میں ہے جو ایک رکعت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پانچ رکعت وتر پڑھنے کی صورت میں درمیان میں نہیں بلکہ صرف آخری رکعت میں قعدہ فرماتے تھے (رواہ مسلم)
پس ایک رکعت وتر جائز درست بلکہ سنت نبوی ہے جو لوگ ایک رکعت وتر ادا کریں ان پر اعتراض کرنے والے خود غلطی پر ہیں، یوں تین پانچ سات تک پڑھ سکتے ہیں۔
حدیث اور باب میں مطابقت اس سے ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن ثعلبہ کے سر پر ازراہ شفقت و دعا دست شفقت پھیرا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6356   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6356  
حدیث حاشیہ:
(1)
ان تمام احادیث میں اس حقیقت کو بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں پر خصوصی شفقت فرماتے تھے۔
ان کے سروں پر پیار سے ہاتھ پھیرتے اور ان کے لیے برکت کی دعا کرتے تھے۔
بعض بچے ایسے بھی تھے کہ خوش طبعی کے طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے منہ پر اپنی کلی کا پانی پھینکتے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کے اثرات نمایاں طور پر نظر آتے تھے۔
(2)
اگر کوئی دودھ پینے والا بچہ آپ کے کپڑوں پر پیشاب کر دیتا تو برا نہ مناتے بلکہ پانی منگوا کر خود اس پیشاب زدہ کپڑے پر بہا دیتے تھے۔
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے بیٹے کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام یوسف رکھا، مجھے گود میں بٹھایا اور میرے سر پر محبت و پیار سے اپنا ہاتھ پھیرا۔
(مسند أحمد: 6/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6356   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.