وقال الليث: حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انه ذكر رجلا من بني إسرائيل اخذ خشبة، فنقرها فادخل فيها الف دينار وصحيفة منه إلى صاحبه.وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَخَذَ خَشَبَةً، فَنَقَرَهَا فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ وَصَحِيفَةً مِنْهُ إِلَى صَاحِبِهِ.
لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیع نے بیان کیا ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر کیا کہ انہوں نے لکڑی کا ایک لٹھا لیا اور اس میں سوراخ کر کے ایک ہزار دینار اور خط رکھ دیا وہ ان کی طرف سے ان کے ساتھی (قرض خواہ) کی طرف تھا اور عمر بن ابی سلمہ نے بیان کیا کہ ان سے ان کے والد نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے لکڑی کے ایک لٹھے میں سوراخ کیا اور مال اس کے اندر رکھ دیا اور ان کے پاس ایک خط لکھا، فلاں کی طرف سے فلاں کو ملے۔
Narrated Abu Hurairah (ra): Allah's Messenger (saws) mentioned a person from Bani Israel who took a piece of wood, made a hole in it, and put therein one thousand Dinar and letter from him to his friend. The Prophet (saws) said, "(That man) cut a piece of wood and put the money inside it and wrote a letter from such and such a person to such and such a person."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 277
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6261
حدیث حاشیہ: چونکہ قرض دار انتہائی امانت دار اور وعدہ وفا مومن تھا اللہ نے اس کی دعا قبول فرمائی اور امانت اور مکتوب پر دو قرض خواہ کو بخیریت وصول ہوگئے ایسے مردان حق آج عنقاہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں۔ جعلنا اللہ منھم آمین
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6261
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6261
حدیث حاشیہ: (1) امام بخاری رحمہ اللہ کا محل استدلال یہ لفظ ہے: "من فلان إلى فلان'' یعنی خط کا آغاز لکھنے والے کے نام سے ہو، پھر مکتوب الیہ جس کو خط لکھا گیا ہو کا نام لکھا جائے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت ابو العلاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خط لکھا تو انھوں نے اپنے نام سے خط کا آغاز کیا۔ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5135)(2) حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اس کے برعکس بھی ثابت ہے، چنانچہ وہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھتے تو آغاز سیدنا امیر رضی اللہ عنہ سے کرتے: "لعبد الله معاوية أمير المؤمنين من زيد بن ثابت'' (الأدب المفرد، حدیث: 1122) اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب عبدالملک کو خط لکھتے تو درج ذیل انداز اختیار کرتے: "بسم الله الرحمٰن الرحيم لعبد الملك أمير المؤمنين من عبدالله بن عمر۔ ''(3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام مہلب کے حوالے سے لکھا ہے کہ خط لکھتے وقت انسان کو اپنے نام سے شروع کرنا چاہیے۔ (فتح الباري: 58/11) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جملہ خطوط میں یہی انداز اختیار کیا گیا ہے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6261