صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
105. بَابُ أَحَبِّ الأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وقول الرجل لصاحبه يا بني:
105. باب: اللہ پاک کو کون سے نام زیادہ پسند ہیں اور کسی شخص کا کسی کو یوں کہنا بیٹا۔
(105) Chapter. The most beloved names to Allah.
حدیث نمبر: 6186
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا صدقة بن الفضل، اخبرنا ابن عيينة، حدثنا ابن المنكدر، عن جابر رضي الله عنه، قال: ولد لرجل منا غلام، فسماه القاسم، فقلنا: لا نكنيك ابا القاسم ولا كرامة، فاخبر النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" سم ابنك عبد الرحمن".(مرفوع) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ، فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ، فَقُلْنَا: لَا نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا كَرَامَةَ، فَأَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" سَمِّ ابْنَكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، ان سے ابن المنکدر نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم میں سے ایک صاحب کے یہاں بچہ پیدا ہوا تو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا۔ ہم نے ان سے کہا کہ ہم تم کو ابوالقاسم کہہ کر نہیں پکاریں گے (کیونکہ ابوالقاسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت تھی) اور نہ ہم تمہاری عزت کے لیے ایسا کریں گے۔ ان صاحب نے اس کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمٰن رکھ لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: A boy was born for a man among us, and the man named him Al-Qasim. We said to him, "We will not call you Abu-l-Qasim, nor will we respect you for that." The Prophet was informed about that, and he said, "Name your son `Abdur-Rahman."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 205


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6186جابر بن عبد اللهسم ابنك عبد الرحمن
   صحيح مسلم5595جابر بن عبد اللهأسم ابنك عبد الرحمن

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6186 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6186  
حدیث حاشیہ:
حیات نبوی میں کسی کو ابو القاسم سے پکارنا باعث اشتباہ تھا کیونکہ ابو القاسم خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے۔
لہٰذا آپ نے ہر کسی کو کنیت ابو القاسم رکھنے سے منع فرمایا تاکہ اشتباہ نہ ہو۔
آپ کے بعد یہ کنیت رکھنا علماء نے جائز رکھا ہے۔
عبداللہ، عبدالرحمن اللہ کے نزدیک بڑے پیارے نام ہیں کیونکہ ان میں اللہ کی طرف نسبت ہے جو بندے کی بندگی کو ظاہر کرتے ہے۔
باب کا مضمون صریحاً ایک حدیث میں آیا ہے کہ أَحَبُّ الأسماء إلی اللہِ عبدُاللہ وعبدُ الرحمنِ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6186   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6186  
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں ایک حدیث کا حصہ منتخب کیا ہے۔
پوری حدیث اس طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ کے ہاں پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں۔
(صحیح مسلم، الأدب، حدیث: 5587(2132)
ان ناموں کے پسندیدہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان میں اللہ تعالیٰ کی طرف بندگی کی نسبت کی۔
کسی بھی آدمی کے لیے بہت بڑی سعادت ہے کہ اسے ہر وقت اس عالی نسبت سے پکارا جائے۔
(2)
ان دونوں ناموں کی خصوصیت یہ ہے کہ قرآن کریم میں عبد کی اضافت اللہ اور الرحمٰن کی طرف ہوئی ہے۔
ان کے علاوہ وہ نام بھی ان سے ملحق ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کے کسی نام کی طرف عبدیت کی نسبت ہو، جیسے عبدالقیوم، عبدالجبار اور عبدالرب وغیرہ۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6186   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.