ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں ہشیم بن ابی سنان نے خبر دی کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ حالات اور قصص کے تحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کر رہے تھے۔ کہ ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے ایک بھائی نے کوئی بری بات نہیں کہی۔ آپ کا اشارہ ابن رواحہ کی طرف تھا (اپنے اشعار میں) انہوں نے یوں کہا تھا ”اور ہم میں اللہ کے رسول ہیں جو اس کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں، اس وقت جب فجر کی روشنی پھوٹ کر پھیل جاتی ہے۔ ہمیں انہوں نے گمراہی کے بعد ہدایت کا راستہ دکھایا۔ پس ہمارے دل اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا وہ ضرور واقع ہو گا۔ آپ رات اس طرح گزارتے ہیں کہ ان کا پہلو بستر سے جدا رہتا ہے (یعنی جاگ کر) جب کہ کافروں کے بوجھ سے ان کی خواب گاہیں بوجھل ہوئی رہتی ہیں۔“ یونس کے ساتھ اس حدیث کو عقیل نے بھی زہری سے روایت کیا اور محمد بن ولید زبیدی نے زہری سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور عبدالرحمٰن اعرج سے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کو روایت کیا۔
Narrated Al-Haitham bin Abu Sinan: that he heard Abu Huraira in his narration, mentioning that the Prophet said, "A Muslim brother of yours who does not say dirty words." and by that he meant Ibn Rawaha, "said (in verse): 'We have Allah's Apostle with us who recites the Holy Qur'an in the early morning time. He gave us guidance and light while we were blind and astray, so our hearts are sure that whatever he says, will certainly happen. He does not touch his bed at night, being busy in worshipping Allah while the pagans are sound asleep in their beds.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 172
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6151
حدیث حاشیہ: حضرت مولانا وحیدالزماں مرحوم نے اشعار میں ان کا ترجمہ کیا ہے۔ ایک پیغمبر خدا کا پڑھتا ہے اس کی کتاب اور سناتا ہے ہمیں جب صبح کی پوپھٹتی ہے ہم تو اندھے تھے اسی نے راستہ بتلایا دیا بات ہے یقینی دل میں جا کر کھیتی ہے رات کو رکھتا ہے پہلو اپنے بستر سے الگ کافروں کی خواب گاہ کو نیند بھاری کرتی ہے پہلے شعر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علم کی طرف اشارہ ہے اورتیسرے میں آپ کے عمل کی طرف اشارہ ہے پس آپ علم اور عمل ہر لحاظ سے کامل ومکمل ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6151
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6151
حدیث حاشیہ: مشرکین کے خلاف زبان سے جہاد کرنے کی عملی صورت اس حدیث میں بیان ہوئی ہے۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے ایک ہی شعر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف اور مشرکین کی مذمت فرمائی ہے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ انہیں شعر گوئی پر بہت دسترس اور قدرت حاصل تھی۔ سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے پہلے شعر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی علمی حالت کو بیان کیا ہے کہ آپ کو کتاب اللہ سے بہت دلچسپی ہے جبکہ تیسرے شعر میں آپ کی عملی کیفیت کا ذکر ہے کہ آپ رات کو اٹھ کر اپنے رب کے حضور راز و نیاز کرتے ہیں۔ دوسرے شعر میں یہ اشارہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں کو بھی کامل کرتے ہیں، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علم و عمل میں کامل اور دوسروں کو مکمل کرنے والے ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6151