صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
31. بَابُ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يُؤْذِ جَارَهُ:
31. باب: جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے۔
(31) Chapter. Whosoever believes in Allah and the Last Day should not harm his neighbour.
حدیث نمبر: 6019
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني سعيد المقبري، عن ابي شريح العدوي، قال: سمعت اذناي وابصرت عيناي حين تكلم النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته"، قال: وما جائزته يا رسول الله؟ قال:" يوم وليلة، والضيافة ثلاثة ايام فما كان وراء ذلك فهو صدقة عليه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليصمت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ، قَالَ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَأَبْصَرَتْ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ"، قَالَ: وَمَا جَائِزَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فَمَا كَانَ وَرَاءَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ابوشریح عدوی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کا اکرام کرے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی دستور کے موافق ہر طرح سے عزت کرے۔ پوچھا: یا رسول اللہ! دستور کے موافق کب تک ہے۔ فرمایا ایک دن اور ایک رات اور میزبانی تین دن کی ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بہتر بات کہے یا خاموش رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Shuraih Al-Adawi: My ears heard and my eyes saw the Prophet when he spoke, "Anybody who believes in Allah and the Last Day, should serve his neighbor generously, and anybody who believes in Allah and the Last Day should serve his guest generously by giving him his reward." It was asked. "What is his reward, O Allah's Apostle?" He said, "(To be entertained generously) for a day and a night with high quality of food and the guest has the right to be entertained for three days (with ordinary food) and if he stays longer, what he will be provided with will be regarded as Sadaqa (a charitable gift). And anybody who believes in Allah and the Last Day should talk what is good or keep quite (i.e. abstain from all kinds of dirty and evil talks).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 48


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6019 کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6019  
فہم الحدیث:
درج بالا اور ان جیسی دیگر احادیث میں جو بعض امور خیر کی نفی کے ساتھ ایمان کی نفی کی گئی ہے ان سے مقصود حقیقیت ایمان کی نفی نہیں بلکہ کمال ایمان کی نفی ہے یعنی اگر کوئی ان خصال کے ساتھ متصف نہیں ہوتا تو اس کا ایمان کامل نہیں، یہ مطلب نہیں کہ اس میں ایمان ہے ہی نہیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 30   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6019  
حدیث حاشیہ:
پڑوسی کے اکرام کا حکم اشخاص، حالات اور مقام کے اعتبار سے مختلف ہوتا ہے۔
اس کا کم ازکم مرتبہ اچھے اخلاق سے پیش آنا ہے۔
حافط ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث نقل کی ہے، جس سے پڑوسی کے حقوق کا پتا چلتا ہے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:
اللہ کے رسول! ایک پڑوسی کے دوسرے پڑوسی پر کیا حقوق ہیں؟ تو آپ نے فرمایا:
جب وہ قرض طلب کرے تو اسے قرض دے۔
جب وہ مدد طلب کرے تو اس کا تعاون کرے۔
جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی تیماداری کرے۔
جب وہ ضرورت مند ہو تو اس کی ضرورت پوری کرے۔
جب وہ محتاج ہو تو اس کی خبر گیری کرے۔
جب اسے کوئی خوشی ملے تو اسے مبارک باد دے۔
اگر اسے کوئی مصیبت پہنچے تو اسے تسلی دے۔
جب وہ فوت ہو جائے تو اس کا جنازہ پڑھے، اس کے گھر سے اپنی دیواریں اونچی نہ کرے تاکہ قدرتی ہوا کی بندش نہ ہو (اس کی اجازت سے کیا جا سکتا ہے)
جب گھر میں اچھا کھانا پکائے تو اسے بھی کچھ دے۔
اگر پھل خریدے تو اسے کچھ ہدیہ دے، اگر نہ دے سکے تو اسے پوشیدہ طورپر گھر میں لے جائے تاکہ اس کے بچوں کو تکلیف نہ ہو۔
اگر کوئی کوتاہی دیکھے تو پردہ پوشی سے کام لے۔
(فتح الباري: 548/10، وسلسلة الأحادیث الضعیفة: 96/6، رقم 2587)
اگرچہ یہ حدیث ضعیف ہے، تاہم معنی کے اعتبار سے صحیح معلوم ہوتی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6019   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.