صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
90. بَابُ نَقْضِ الصُّوَرِ:
90. باب: تصویروں کو توڑنے کے بیان میں۔
(90) Chapter. The obliteration of pictures.
حدیث نمبر: 5953
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا عبد الواحد، حدثنا عمارة، حدثنا ابو زرعة، قال: دخلت مع ابي هريرة دارا بالمدينة، فراى اعلاها مصورا يصور، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ومن اظلم ممن ذهب يخلق كخلقي، فليخلقوا حبة وليخلقوا ذرة"، ثم دعا بتور من ماء فغسل يديه حتى بلغ إبطه، فقلت: يا ابا هريرة اشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: منتهى الحلية.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ دَارًا بِالْمَدِينَةِ، فَرَأَى أَعْلَاهَا مُصَوِّرًا يُصَوِّرُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً وَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً"، ثُمَّ دَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ يَدَيْهِ حَتَّى بَلَغَ إِبْطَهُ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مُنْتَهَى الْحِلْيَةِ.
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے، کہا ہم سے عمارہ نے، کہا ہم سے ابوزرعہ نے، کہا کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ منورہ میں (مروان بن حکم کے گھر میں) گیا تو انہوں نے چھت پر ایک مصور کو دیکھا جو تصویر بنا رہا تھا، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے) اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو میری مخلوق کی طرح پیدا کرنے چلا ہے اگر اسے یہی گھمنڈ ہے تو اسے چاہیئے کہ ایک دانہ پیدا کرے، ایک چیونٹی پیدا کرے۔ پھر انہوں نے پانی کا ایک طشت منگوایا اور اپنے ہاتھ اس میں دھوئے۔ جب بغل دھونے لگے تو میں نے عرض کیا ابوہریرہ! کیا (بغل تک دھونے کے بارے میں) تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے انہوں نے کہا میں نے جہاں تک زیور پہنا جا سکتا ہے وہاں تک دھویا ہے۔

Narrated Abu Zur'a: l entered a house in Medina with Abu Huraira, and he saw a man making pictures at the top of the house. Abu Huraira said, "I heard Allah's Apostle saying that Allah said, 'Who would be more unjust than the one who tries to create the like of My creatures? Let them create a grain: let them create a gnat.' "Abu Huraira then asked for a water container and washed his arms up to his armpits. I said, "0 Abu i Huraira! Is this something you have heard I from Allah's Apostle?" He said, "The limit for ablution is up to the place where the ornaments will reach on the Day of Resurrection.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 837


   صحيح البخاري7559عبد الرحمن بن صخرمن أظلم ممن ذهب يخلق كخلقي فليخلقوا ذرة أو ليخلقوا حبة أو شعيرة
   صحيح البخاري5953عبد الرحمن بن صخرمن أظلم ممن ذهب يخلق كخلقي فليخلقوا حبة وليخلقوا ذرة
   صحيح مسلم5543عبد الرحمن بن صخرمن أظلم ممن ذهب يخلق خلقا كخلقي فليخلقوا ذرة أو ليخلقوا حبة أو ليخلقوا شعيرة
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5953 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5953  
حدیث حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے گویا اس حدیث سے استنباط کیا جس میں یہ ہے کہ قیامت کے دن میری امت کے لوگ سفید پیشانی، سفید ہاتھ پاؤں وضو کی وجہ سے اٹھیں گے تو جہاں تک وضو میں اعضاء زیادہ دھوئے جائیں گے وہیں تک سفیدی پہنچے گی یا اس آیت سے استنباط کیا يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ (الکھف: 31)
یعنی جنت میں اہل جنت کو سونے کے کپڑے پہنائے جائیں گے۔
حضرت ابوہریرہ کا نام عبدالرحمن بن صخر ہے۔
غزوئہ خیبر کے سال اسلام لائے، خدمت نبوی میں ہر وقت حاضر رہتے۔
مدینہ میں سنہ 59ھ بعمر 75 سال وفات پائی۔
5274 احادیث بنوی کے حافظ تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5953   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5953  
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث کے عموم میں ہر تصویر داخل ہے، خواہ مجسم ہو یا غیر مجسم۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے جس تصویر کو دیکھ کر یہ حدیث بیان کی وہ غیر مجسم تصویر تھی جو مصور، چھت پر بنا رہا تھا۔
ہمارے ہاں کچھ لوگ کپڑے کی تصویر کو جائز خیال کرتے ہیں اور ان تصویروں کو ناجائز کہتے ہیں جن کا جسم ٹھوس ہو، اس حدیث سے ان کی تردید ہوتی ہے کیونکہ چھت پر بنی تصویروں کا کوئی جسم نہ تھا۔
(2)
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو فتح مکہ کے موقع پر حکم دیا تھا کہ وہ کعبہ میں جائیں اور اس میں موجود سب تصویروں کو مٹا دیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک بیت اللہ میں داخل نہیں ہوئے جب تک انہیں ختم نہیں کیا گیا۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4156)
تصویر کو دو صورتوں میں رکھا جا سکتا ہے:
ایک یہ کہ اس کا سر کاٹ کر اسے درخت کی طرح بنا دیا جائے دوسری صورت یہ ہے کہ اسے پاؤں تلے روندا جائے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4158)
تصویروں والا کپڑا بھی اس انداز سے استعمال کیا جا سکتا ہے کہ اس میں تصویروں کی بے قدری کا اظہار ہو، مثلاً:
بستر پر بچھانے والی چادر یا بیٹھنے کے لیے کرسیوں کی گدیاں وغیرہ بنا لی جائیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5953   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5543  
ابو زرعہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ مروان کے گھر گیا، انہوں نے وہاں تصویریں دیکھیں تو کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے، جو میری تخلیق جیسی تخلیق کرنے لگتا ہے؟ وہ ایک ذرہ پیدا کریں، یا دانہ ہی پیدا کریں یا جو پیدا کریں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5543]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ انسان بے جان اشیاء ذرہ،
دانہ گندم جو پیدا نہیں کر سکتا،
کیونکہ وہ اس کو زمین میں کاشت کرتا ہے،
پیدا اللہ تعالیٰ ہی کرتا ہے تو وہ زندہ اشیاء کی تصویر کشی کی جراءت کیوں کر کرتا ہے،
ہمت ہے تو ان میں جان ڈالے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5543   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7559  
7559. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوسکتا ہے جو میرے پیدا کرنے کی مانند پیدا کرنا چاہتا ہے۔ اگر ان میں ہمت ہے تو وہ چھوٹی سی چیونٹی پیدا کر کے دکھائیں یا اس کے علاوہ دانہ یا جو پیدا کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7559]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں یہ اشارہ ہے کہ حیوان بنانا تو بہت مشکل ہے بھلا نباتات ہی کی قسم سےجو حیوان سے ادنیٰ تر ہے کوئی دانہ یا پھل بنا دیں۔
جب نباتات بھی نہیں بنا سکتے تو بھلا حیوان بنائیں گے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7559   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7559  
7559. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوسکتا ہے جو میرے پیدا کرنے کی مانند پیدا کرنا چاہتا ہے۔ اگر ان میں ہمت ہے تو وہ چھوٹی سی چیونٹی پیدا کر کے دکھائیں یا اس کے علاوہ دانہ یا جو پیدا کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7559]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں اشارہ ہے کہ حیوان بنانا تو بہت مشکل ہے نباتات کی قسم سے کوئی دانہ یا جَو پیدا کر دیں۔
جب وہ بناتات نہیں بنا سکتے تو حیوانات کیا بنائیں گے۔
اس سے مقصد انھیں کبھی تو حیوان پیدا کرنے کے ساتھ عاجز کرنا ہے کہ وہ چیونٹی پیدا کریں اور کبھی جامد چیز کی پیدائش سے انھیں عاجز کرنا ہے کہ وہ ایک جو ہی پیدا کر کے دیکھائیں۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ ان کی طرف خلق کی نسبت کرنا انھیں عاجز کرنے کے لیے ہے حالانکہ وہ تو خود مخلوق ہیں اور اللہ تعالیٰ انھیں پیدا کرنے والا ہے بلکہ ان کے افعال و کردار کا بھی وہی خالق ہے چونکہ وہ اپنے افعال اپنے اختیار سے بجا لاتے ہیں اس بنا پر وہ جزا و سزا کے حق دار ہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7559   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.