الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
20. بَابُ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ:
20. باب: اشتمال الصماء کا بیان۔
(20) Chapter. Ishtimal-as-samma.
حدیث نمبر: 5820
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عامر بن سعد، ان ابا سعيد الخدري، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين، وعن بيعتين: نهى عن الملامسة، والمنابذة في البيع"، والملامسة: لمس الرجل ثوب الآخر بيده بالليل او بالنهار ولا يقلبه إلا بذلك، والمنابذة: ان ينبذ الرجل إلى الرجل بثوبه وينبذ الآخر ثوبه ويكون ذلك بيعهما عن غير نظر ولا تراض، واللبستين: اشتمال الصماء، والصماء: ان يجعل ثوبه على احد عاتقيه فيبدو احد شقيه ليس عليه ثوب واللبسة الاخرى احتباؤه بثوبه وهو جالس ليس على فرجه منه شيء.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ: نَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ"، وَالْمُلَامَسَةُ: لَمْسُ الرَّجُلِ ثَوْبَ الْآخَرِ بِيَدِهِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ وَلَا يُقَلِّبُهُ إِلَّا بِذَلِكَ، وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ بِثَوْبِهِ وَيَنْبِذَ الْآخَرُ ثَوْبَهُ وَيَكُونَ ذَلِكَ بَيْعَهُمَا عَنْ غَيْرِ نَظَرٍ وَلَا تَرَاضٍ، وَاللِّبْسَتَيْنِ: اشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ، وَالصَّمَّاءُ: أَنْ يَجْعَلَ ثَوْبَهُ عَلَى أَحَدِ عَاتِقَيْهِ فَيَبْدُو أَحَدُ شِقَّيْهِ لَيْسَ عَلَيْهِ ثَوْبٌ وَاللِّبْسَةُ الْأُخْرَى احْتِبَاؤُهُ بِثَوْبِهِ وَهُوَ جَالِسٌ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عامر بن سعد نے خبر دی، اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے اور دو طرح کی خرید و فروخت سے منع فرمایا۔ خرید و فروخت میں ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا۔ ملامسہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص (خریدار) دوسرے (بیچنے والے) کے کپڑے کو رات یا دن میں کسی بھی وقت بس چھو دیتا (اور دیکھے بغیر صرف چھونے سے بیع ہو جاتی) صرف چھونا ہی کافی تھا کھول کر دیکھا نہیں جاتا تھا۔ منابذہ کی صورت یہ تھی کہ ایک شخص اپنی ملکیت کا کپڑا دوسرے کی طرف پھینکتا اور دوسرا اپنا کپڑا پھینکتا اور بغیر دیکھے اور بغیر باہمی رضا مندی کے صرف اسی سے بیع منعقد ہو جاتی اور دو کپڑے (جن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا انہیں میں سے ایک) اشتمال صماء ہے۔ صماء کی صورت یہ تھی کہ اپنا کپڑا (ایک چادر) اپنے ایک شانے پر اس طرح ڈالا جاتا کہ ایک کنارہ سے (شرمگاہ) کھل جاتی اور کوئی دوسرا کپڑا وہاں نہیں ہوتا تھا۔ دوسرے پہناوے کا طریقہ یہ تھا کہ بیٹھ کر اپنے ایک کپڑے سے کمر اور پنڈلی باندھ لیتے تھے اور شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہیں ہوتا تھا۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle forbade two ways of wearing clothes and two kinds of dealings. (A) He forbade the dealings of the Mulamasa and the Munabadha. In the Mulamasa transaction the buyer just touches the garment he wants to buy at night or by daytime, and that touch would oblige him to buy it. In the Munabadha, one man throws his garment at another and the latter throws his at the former and the barter is complete and valid without examining the two objects or being satisfied with them (B) The two ways of wearing clothes were Ishtimal-as-Samma, i e., to cover one's shoulder with one's garment and leave the other bare: and the other way was to wrap oneself with a garment while one was sitting in such a way that nothing of that garment would cover one's private part.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 710


   صحيح البخاري5820سعد بن مالكنهى عن الملامسة والمنابذة في البيع والملامسة لمس الرجل ثوب الآخر بيده بالليل أو بالنهار ولا يقلبه إلا بذلك والمنابذة أن ينبذ الرجل إلى الرجل بثوبه وينبذ الآخر ثوبه ويكون ذلك بيعهما عن غير نظر ولا تراض واللبستين اشتمال الصماء
   صحيح البخاري2147سعد بن مالكنهى عن لبستين وعن بيعتين الملامسة والمنابذة
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5820 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5820  
حدیث حاشیہ:
(1)
دور جاہلیت میں عربوں کے ہاں اس قسم کی خریدوفروخت عام تھی، اس سے اسلام نے منع فرما دیا کیونکہ اس میں دھوکا ہوتا تھا اور اسی طرح ان کے ہاں مجلس میں بیٹھنے کا ایک طریقہ یہ ہوتا تھا جس کی حدیث میں وضاحت کی گئی ہے۔
(2)
بیٹھنے کی اس صورت میں شرمگاہ کھل جایا کرتی تھی، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔
احتباء میں اگر پردے کا اہتمام ہو تو اس طرح بیٹھنا جائز ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5820   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2147  
2147. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے دو قسم کے لباسوں اور دو قسم کی خریدوفروخت سے منع کیا ہے (خریدوفروخت کی دو اقسام) بیع ملامسہ اور بیع منابذہ ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2147]
حدیث حاشیہ:
گذشتہ سے پیوستہ حدیث کے ذیل میں گزر چکی ہے۔
حضرت امام بخاری ؒ اس حدیث کو یہاں اس لیے لائے کہ اس میں بیع ملامسہ اور بیع منابذہ کی ممانعت مذکور ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2147   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2147  
2147. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے دو قسم کے لباسوں اور دو قسم کی خریدوفروخت سے منع کیا ہے (خریدوفروخت کی دو اقسام) بیع ملامسہ اور بیع منابذہ ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2147]
حدیث حاشیہ:
منابذہ یہ ہے کہ بائع اور مشتری میں سے ہر ایک اپنا کپڑا دوسرے کی طرف پھینکتا اور کوئی بھی ایک دوسرے کے کپڑے کو الٹ پلٹ کر نہ دیکھتا، اسی سے بیع پختہ ہوجاتی۔
زمانہ جاہلیت میں اس قسم کی خریدوفروخت عام تھی اور اس میں جہالت اور دھوکے کے علاوہ جوئے کا عنصر بھی شامل تھا۔
جوئے کی یہ صورت ہوتی کہ بائع اور مشتری میں یہ طے پاجاتا کہ جو میرے پاس ہے وہ میں تیری طرف پھینکتا ہوں اور جو تیرے پاس ہے تو میری طرف پھینک دے۔
بس اس شرط پر بیع ہوجائے، کسی کو معلوم نہ ہو کہ دوسرے کے پاس کیا اور کتنا مال ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کی خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے۔
(فتح الباري: 454/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2147   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.