صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
26. بَابُ ذَاتِ الْجَنْبِ:
26. باب: ذات الجنب (نمونیہ) کا بیان۔
(26) Chapter. Pleurisy.
حدیث نمبر: 5721
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عارم، حدثنا حماد، قال: قرئ على ايوب من كتب ابي قلابة منه ما حدث به ومنه ما قرئ عليه، وكان هذا في الكتاب، عن انس ان ابا طلحة وانس بن النضر كوياه وكواه ابو طلحة بيده وقال عباد بن منصور، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك، قال:" اذن رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل بيت من الانصار ان يرقوا من الحمة والاذن"، قال انس: كويت من ذات الجنب ورسول الله صلى الله عليه وسلم حي، وشهدني ابو طلحة، وانس بن النضر وزيد بن ثابت، وابو طلحة كواني.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى أَيُّوبَ مِنْ كُتُبِ أَبِي قِلَابَةَ مِنْهُ مَا حَدَّثَ بِهِ وَمِنْهُ مَا قُرِئَ عَلَيْهِ، وَكَانَ هَذَا فِي الْكِتَابِ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ وَأَنَسَ بْنَ النَّضْرِ كَوَيَاهُ وَكَوَاهُ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِهِ وَقَالَ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" أَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْأَنْصَارِ أَنْ يَرْقُوا مِنَ الْحُمَةِ وَالْأُذُنِ"، قَالَ أَنَسٌ: كُوِيتُ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ، وَشَهِدَنِي أَبُو طَلْحَةَ، وَأَنَسُ بْنُ النَّضْرِ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَبُو طَلْحَةَ كَوَانِي.
ہم سے عارم نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا کہ ایوب سختیانی کے سامنے ابوقلابہ کی لکھی ہوئی احادیث پڑھی گئیں ان میں وہ احادیث بھی تھیں جنہیں (ایوب نے ابوقلابہ سے) بیان کیا تھا اور وہ بھی تھیں جو ان کے سامنے پڑھ کر سنائی گئی تھیں۔ ان لکھی ہوئی احادیث کے ذخیرہ میں انس رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث بھی تھی کہ ابوطلحہ اور انس بن نضر نے انس رضی اللہ عنہم کو داغ لگا کر ان کا علاج کیا تھا یا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ان کو خود اپنے ہاتھ سے داغا تھا۔ اور عباد بن منصور نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ انصار کے بعض گھرانوں کو زہریلے جانوروں کے کاٹنے اور کان کی تکلیف میں جھاڑنے کی اجازت دی تھی تو انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ذات الجنب کی بیماری میں مجھے داغا گیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اور اس وقت ابوطلحہ، انس بن نضر اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم موجود تھے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے مجھے داغا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle allowed one of the Ansar families to treat persons who have taken poison and also who are suffering from ear ailment with Ruqya. Anas added: I got myself branded cauterized) for pleurisy, when Allah's Apostle was still alive. Abu Talha, Anas bin An-Nadr and Zaid bin Thabit witnessed that, and it was Abu Talha who branded (cauterized) me.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 617


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5721أنس بن مالكيرقوا من الحمة الأذن
   صحيح مسلم5724أنس بن مالكفي الرقية من العين الحمة النملة
   جامع الترمذي2056أنس بن مالكرخص في الرقية من الحمة العين النملة
   جامع الترمذي2056أنس بن مالكرخص في الرقية من الحمة النملة
   سنن أبي داود3889أنس بن مالكلا رقية إلا من عين حمة دم يرقأ
   سنن ابن ماجه3516أنس بن مالكرخص في الرقية من الحمة العين النملة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5721 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5721  
حدیث حاشیہ:
داغنا اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہیں ہے مگر بحالت مجبوری ایسے مواقع پر حد جواز کی اجازت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5721   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5721  
حدیث حاشیہ:
(1)
قبل ازیں پسلیوں کے درد کا علاج بذریعہ عود ہندی بیان ہوا تھا کہ اسے منہ کی ایک جانب ڈالا جائے اور اس حدیث میں ایک دوسرا علاج بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کو اس بیماری کی وجہ سے داغ دیا گیا تھا، جبکہ حضرت زید بن ثابت اور حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہم جیسے اکابر صحابۂ کرام بھی موجود تھے۔
داغنے کا عمل حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کیا تھا۔
(2)
اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ علاج پسند نہ تھا، تاہم بامر مجبوری اسے اختیار کیا گیا۔
بہرحال مجبوری کے وقت اس کے ذریعے سے علاج کرنا مباح اور جائز ہے۔
اگر اس کے علاوہ کوئی دوسرا علاج ممکن ہو تو پھر اس طریقۂ علاج سے بچنا چاہیے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5721   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3889  
´جھاڑ پھونک کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھاڑ پھونک صرف نظر بد کے لیے یا زہریلے جانوروں کے کاٹنے کے لیے یا ایسے خون کے لیے ہے جو تھمتا نہ ہو۔‏‏‏‏ عباس نے نظر بد کا ذکر نہیں کیا ہے یہ سلیمان بن داود کے الفاظ ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3889]
فوائد ومسائل:
بہتے خون سے دم کا مفہوم یہ ہے کہ جاری خون رُک جاتا ہے۔
امام سندھی ؒ فرماتے ہیں: اس عبارت میں گویا سوال کا جواب ہےکہ دم کے بعد کیا ہو گا تو اس کا جواب یوں دیا کہ بہتا خون رُک جائے گا۔
(عون المعبود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3889   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3516  
´جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زہریلے ڈنک، نظر بد اور نملہ ۱؎ پر جھاڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3516]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
نملہ ایک بیماری ہے۔
جس میں پہلو یا پسلیوں پر دانے نکل آتے ہیں۔
بیماری بڑھ جانے پر زخم بن جاتے ہیں۔
دم کرنے سے اس بیماری سے آرام آجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3516   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.