(موقوف) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابي حيان، حدثنا عامر، عن ابن عمر رضي الله عنهما قام عمر على المنبر، فقال" اما بعد نزل تحريم الخمر وهي من خمسة العنب، والتمر، والعسل، والحنطة، والشعير والخمر ما خامر العقل".(موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَامَ عُمَرُ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ" أَمَّا بَعْدُ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ وَهِيَ مِنْ خَمْسَةٍ الْعِنَبِ، وَالتَّمْرِ، وَالْعَسَلِ، وَالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ان سے ابوحیان نے، کہا ہم سے عامر نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر رضی اللہ عنہ ممبر پر کھڑے ہوئے اور کہا امابعد! جب شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوا تو وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی انگور، کھجور، شہد، گیہوں اور جَو اور شراب (خمر) وہ ہے جو عقل کو زائل کر دے۔
Narrated Ibn `Umar: `Umar stood up on the pulpit and said, "Now then, prohibition of alcoholic drinks have been revealed, and these drinks are prepared from five things, i.e.. grapes, dates, honey, wheat or barley And an alcoholic drink is that, that disturbs the mind.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 487
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5581
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے مسائل پیش آمدہ کی تفصیلات کا ممبر پر بیان کرنا بھی ثابت ہوا اور ظاہر ہے کہ یہ سامعین کی مادری زبان میں مناسب ہے نیز حمد و نعت کے بعد لفظ أما بعد! کا استعمال کرنا بھی اس سے ثابت ہوا۔ (فتح الباری) سامعین کی مادری زبان میں عربی خطبہ پڑھ کر اس کا ترجمہ سنانا ضروری ہے ورنہ خطبہ کا مقصد فوت ہو جائے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5581
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5581
حدیث حاشیہ: (1) اہل کوفہ کا موقف ہے کہ اصل شراب تو انگور سے بنائی جاتی ہے، وہ اس طرح کہ اس کے شیرے کو آگ پر رکھا جاتا ہے، جب وہ سخت ہو جائے اور اس میں ترشی پیدا ہو جائے تو قلیل و کثیر مقدار میں اس کا استعمال حرام ہے۔ اور اگر دوسری چیزوں سے شراب کشید کی جائے تو جب تک اس سے نشہ نہ آئے پینے والے پر حد واجب نہ ہو گی۔ لیکن محدثین کے ہاں حرمت کا مدار نشہ آور ہونا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ”جس مشروب سے نشہ آئے وہ حرام ہے۔ “(صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 242) نیز آپ نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس چیز کی زیادہ مقدار پینے سے نشہ آئے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔ “(سنن النسائي، الأشربة، حدیث: 5610)(2) بہرحال یہ موقف سرے سے غلط ہے کہ انگور کے علاوہ دوسری چیزوں سے بنا ہوا مشروب مطلق طور پر حرام نہیں بلکہ تھوڑی مقدار جس کے پینے سے نشہ نہ ہو حلال ہے، احادیث ایسے اقوال کو غلط ثابت کرتی ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5581