صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
24. بَابُ النَّحْرِ وَالذَّبْحِ:
24. باب: نحر اور ذبح کے بیان میں۔
(24) Chapter. An-Nahr and Adh-Dhabh.
حدیث نمبر: Q5510
Save to word اعراب English
وقال ابن جريج، عن عطاء:" لا ذبح ولا منحر، إلا في المذبح والمنحر"، قلت: ايجزي ما يذبح ان انحره؟ قال: نعم ذكر الله ذبح البقرة فإن ذبحت شيئا ينحر جاز، والنحر احب إلي والذبح قطع الاوداج، قلت: فيخلف الاوداج حتى يقطع النخاع؟ قال: لا إخال، واخبرني نافع ان ابن عمر نهى عن النخع، يقول: يقطع ما دون العظم ثم يدع حتى تموت، وقول الله تعالى: وإذ قال موسى لقومه إن الله يامركم ان تذبحوا بقرة سورة البقرة آية 67، وقال: فذبحوها وما كادوا يفعلون سورة البقرة آية 71 وقال سعيد: عن ابن عباس:" الذكاة في الحلق واللبة"، وقال ابن عمر، وابن عباس، وانس:" إذا قطع الراس فلا باس".وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ:" لَا ذَبْحَ وَلَا مَنْحَرَ، إِلَّا فِي الْمَذْبَحِ وَالْمَنْحَرِ"، قُلْتُ: أَيَجْزِي مَا يُذْبَحُ أَنْ أَنْحَرَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ ذَكَرَ اللَّهُ ذَبْحَ الْبَقَرَةِ فَإِنْ ذَبَحْتَ شَيْئًا يُنْحَرُ جَازَ، وَالنَّحْرُ أَحَبُّ إِلَيَّ وَالذَّبْحُ قَطْعُ الْأَوْدَاجِ، قُلْتُ: فَيُخَلِّفُ الْأَوْدَاجَ حَتَّى يَقْطَعَ النِّخَاعَ؟ قَالَ: لَا إِخَالُ، وَأَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ نَهَى عَنِ النَّخْعِ، يَقُولُ: يَقْطَعُ مَا دُونَ الْعَظْمِ ثُمَّ يَدَعُ حَتَّى تَمُوتَ، وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَةً سورة البقرة آية 67، وَقَالَ: فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ سورة البقرة آية 71 وَقَالَ سَعِيدٌ: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:" الذَّكَاةُ فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ"، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ، وابْنُ عَبَّاسٍ، وأَنَسٌ:" إِذَا قَطَعَ الرَّأْسَ فَلَا بَأْسَ".
‏‏‏‏ اور جریج نے عطاء سے بیان کیا کہ ذبح اور نحر، صرف ذبح کرنے کی جگہ یعنی (حلق پر) اور نحر کرنے کی جگہ یعنی (سینہ کے اوپر کے حصہ) میں ہی ہو سکتا ہے۔ میں نے پوچھا کیا جن جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے (حلق پر چھری پھیر کر) انہیں نحر کرنا (سینہ کے اوپر کے حصہ میں چھری مار کر ذبح کرنا) کافی ہو گا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اللہ نے (قرآن مجید میں) گائے کو ذبح کرنے کا ذکر کیا ہے پس اگر تم کسی جانور کو ذبح کرو جسے نحر کیا جاتا ہے (جیسے اونٹ) تو جائز ہے لیکن میری رائے میں اسے نحر کرنا ہی بہتر ہے ذبح گردن کی رگوں کا کاٹنا ہے۔ میں نے کہا کہ گردن کی رگیں کاٹتے ہوئے کیا حرام مغز بھی کاٹ دیا جائے گا؟ انہوں نے کہا کہ میں اسے ضروری نہیں سمجھتا اور مجھے نافع نے خبر دی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حرام مغز کاٹنے سے منع کیا ہے۔ آپ نے فرمایا صرف گردن کی ہڈی تک (رگوں کو) کاٹا جائے گا اور چھوڑ دیا جائے گا تاکہ جانور مر جائے اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) فرمان «وإذ قال موسى لقومه إن الله يأمركم أن تذبحوا بقرة‏» اور جب موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ بلاشبہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم ایک گائے ذبح کرو۔ اور فرمایا «فذبحوها وما كادوا يفعلون‏» پھر انہوں نے ذبح کیا اور وہ کرنے والے نہیں تھے۔ سعید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ذبح حلق میں بھی کیا جا سکتا ہے اور سینہ کے اوپر کے حصہ میں بھی۔ ابن عمر، ابن عباس اور انس رضی اللہ عنہم نے کہا کہ اگر سر کٹ جائے گا تو کوئی حرج نہیں۔

حدیث نمبر: 5510
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا سفيان، حدثنا هشام بن عروة، قال: اخبرتني فاطمة بنت المنذر امراتي، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما، قالت:" نحرنا على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فرسا فاكلناه".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ امْرَأَتِي، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ:" نَحَرْنَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا فَأَكَلْنَاهُ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے کہا کہ مجھے میری بیوی فاطمہ بنت منذر نے خبر دی ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک گھوڑا نحر کیا اور اسے کھایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma bint Abu Bakr: We slaughtered a horse (by Nahr) during the lifetime of the Prophet and ate it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 418


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.