صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: عقیقہ کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Aqiqa
1. بَابُ تَسْمِيَةِ الْمَوْلُودِ غَدَاةَ يُولَدُ، لِمَنْ لَمْ يَعُقَّ عَنْهُ، وَتَحْنِيكِهِ:
1. باب: اگر بچے کے عقیقہ کا ارادہ نہ ہو تو پیدائش کے دن ہی اس کا نام رکھنا اور اس کی تحنیک کرنا جائز ہے۔
(1) Chapter. The naming of a newly born child the day it is born, and Al-Aqiqa for it has not (yet) been offered, and its Tahnik.
حدیث نمبر: 5467
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق بن نصر حدثنا ابو اسامة قال: حدثني بريد عن ابي بردة عن ابي موسى رضي الله عنه قال ولد لي غلام، فاتيت به النبي صلى الله عليه وسلم فسماه إبراهيم، فحنكه بتمرة، ودعا له بالبركة ودفعه إلي، وكان اكبر ولد ابي موسى.(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي بُرَيْدٌ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّاهُ إِبْرَاهِيمَ، فَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، وَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ وَدَفَعَهُ إِلَيَّ، وَكَانَ أَكْبَرَ وَلَدِ أَبِي مُوسَى.
مجھ سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید نے بیان کیا، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور کو اپنے دندان مبارک سے نرم کر کے اسے چٹایا اور اس کے لیے برکت کی دعا کی پھر مجھے دے دیا۔ یہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے سب سے بڑے لڑکے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: A son was born to me and I took him to the Prophet who named him Ibrahim, did Tahnik for him with a date, invoked Allah to bless him and returned him to me. (The narrator added: That was Abu Musa's eldest son.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 66, Number 376


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6198عبد الله بن قيسسماه إبراهيم فحنكه بتمرة
   صحيح البخاري5467عبد الله بن قيسسماه إبراهيم فحنكه بتمرة
   صحيح مسلم5615عبد الله بن قيسسماه إبراهيم وحنكه بتمرة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5467 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5467  
حدیث حاشیہ:
پیدائش کے بعد ہی بچہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تھا۔
اسی سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔
امام ابن حبان نے ان کا نام بھی صحابہ میں شمار کیا ہے کیونکہ اس نے آنحضرت کو دیکھا مگر آپ سے روایت نہیں کی۔
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن أبي عدي، عن ابن عون، عن محمد، عن أنس، وساق الحديث،‏‏ ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عدی نے بیان کیا، انہوں نے ابن عون سے، انہوں نے محمد بن سیرین سے، وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اس حدیث کو (مثل سابق)
پورے طور پر بیان کیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5467   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5467  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں پیدائش کے دن ہی نومولود کا نام رکھنے اور اسے گھٹی دینے کا ذکر ہے، اگرچہ اس حدیث سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نومولود کا نام رکھنے اور اسے گھٹی دینے میں جلدی کرنی چاہیے لیکن دیگر صحیح احادیث میں ہے کہ ساتویں روز نام رکھا جائے جیسا کہ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ہر بچہ اپنے عقیقے کے عوض گروی ہوتا ہے۔
پیدائش کے ساتویں روز اس کا عقیقہ کیا جائے، اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال صاف کرائے جائیں۔
(سنن أبي داود، الضحایا، حدیث: 2839) (2)
امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف یہ ہے کہ اگر عقیقہ کرنے کا پروگرام نہ ہو تو نام وغیرہ رکھنے کو ساتویں دن تک مؤخر نہیں کرنا چاہیے بلکہ پیدائش کے دن ہی نام رکھ دیا جائے اور گھٹی بھی دے دی جائے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5467   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.