صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
27. بَابُ مَا كَانَ السَّلَفُ يَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِهِمْ وَأَسْفَارِهِمْ مِنَ الطَّعَامِ وَاللَّحْمِ وَغَيْرِهِ:
27. باب: سلف صالحین اپنے گھروں میں اور سفروں میں جس طرح کا کھانا میسر ہوتا اور گوشت وغیرہ محفوظ رکھ لیا کرتے تھے۔
(27) Chapter. What our predecessors used to store of food, meat, etc., in their houses and carry with them while on a journey.
حدیث نمبر: 5424
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن جابر، قال:" كنا نتزود لحوم الهدي على عهد النبي صلى الله عليه وسلم إلى المدينة". تابعه محمد، عن ابن عيينة، وقال ابن جريج: قلت لعطاء: اقال حتى جئنا المدينة؟ قال: لا.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا نَتَزَوَّدُ لُحُومَ الْهَدْيِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ". تَابَعَهُ مُحَمَّدٌ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَقَالَ حَتَّى جِئْنَا الْمَدِينَةَ؟ قَالَ: لَا.
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے عطاء نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (مکہ مکرمہ سے حج کی) قربانی کا گوشت ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مدینہ منورہ لاتے تھے۔ اس کی متابعت محمد نے کی ابن عیینہ کے واسطہ سے اور ابن جریج نے بیان کیا کہ میں نے عطاء سے پوچھا کیا جابر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہاں تک کہ ہم مدینہ منورہ آ گئے؟ انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ نہیں کہا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: We used to carry the meat of the Hadis (sacrificed animals) to Medina during the life-time of the Prophet .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 335


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5424جابر بن عبد اللهنتزود لحوم الهدي على عهد النبي إلى المدينة
   صحيح البخاري5567جابر بن عبد اللهنتزود لحوم الأضاحي على عهد النبي إلى المدينة
   صحيح البخاري2980جابر بن عبد اللهنتزود لحوم الأضاحي على عهد النبي إلى لمدينة
   صحيح مسلم5104جابر بن عبد اللهعن أكل لحوم الضحايا بعد ثلاث ثم قال بعد كلوا وتزودوا وادخروا
   صحيح مسلم5105جابر بن عبد اللهلا نأكل من لحوم بدننا فوق ثلاث منى أرخص لنا رسول الله فقال كلوا وتزودوا
   صحيح مسلم5106جابر بن عبد اللهنتزود منها ونأكل منها يعني فوق ثلاث
   سنن النسائى الصغرى4431جابر بن عبد اللهكلوا وتزودوا وادخروا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم348جابر بن عبد اللهنهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال بعد: كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا
   مسندالحميدي1297جابر بن عبد اللهكنا نتزود لحوم الهدي على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المدينة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5424 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5424  
حدیث حاشیہ:
حالانکہ عمرو بن دینار کی روایت میں یہ موجود ہے توشاید عطاء سے یہ حدیث بیان کرنے میں غلطی ہوئی۔
کبھی انہوں نے اس لفظ کو یاد رکھا، کبھی انکار کیا۔
مسلم کی روایت میں یوں ہے۔
میں نے عطاء سے پوچھا کیا جابر رضی اللہ عنہ نے یہ کہا ہے ''حتی جئنا المدینة'' انہوں نے کہا کہ ہاں کہا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5424   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5424  
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم مکہ مکرمہ میں قربانی کرتے، پھر قربانی کا گوشت ذخیرہ کیا جاتا حتی کہ اسے مدینہ طیبہ لایا جاتا۔
اس سے دوران سفر میں طعام ذخیرہ کرنے کا جواز ملتا ہے۔
اس سے واضح حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی ذبح کی پھر حضرت ثوبان سے فرمایا:
اس کا گوشت صاف کر کے بناؤ۔
میں آپ کو وہ گوشت کھلاتا رہا حتی کہ آپ مدینہ طیبہ تشریف لے آئے۔
(صحیح مسلم، الأضاحي، حدیث: 5110 (1975) (2)
صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ کہے تھے:
یہاں تک کہ ہم مدینہ طیبہ آ گئے۔
حضرت عطاء نے "ہاں" میں جواب دیا۔
(صحیح مسلم، الأضاحي، حدیث: 5105 (1972)
شاید عطاء سے یہ حدیث بیان کرنے میں غلطی ہوئی ہے۔
کبھی انہوں نے ان الفاظ کو یاد رکھا اور بیان کیا اور کبھی بھول گئے تو انکار کر دیا، البتہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ کی روایت کو قابل اعتماد قرار دیا ہے۔
(فتح الباري: 685/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5424   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 348  
´قربانی کے گوشت کو خود استعمال کرنا اور ذخیرہ کر لینا صحیح ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، ثم قال بعد: كلوا وتصدقوا وتزودوا وادخروا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قربانی کے) تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا پھر اس کے بعد فرمایا: کھاؤ صدقہ کرو، زاد راہ بناؤ اور ذخیرہ کر لو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 348]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1972/29، من حديث ما لك به ورواه عطاء بن ابي رباح عن جابر نه نحو المعنيٰ وابوالزبيرصرح بالسماع عند أحمد 378/3 ح 15042،]

تفقه
➊ تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع والا حکم منسوخ ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ ح 309، ومسلم 1971]
➋ قربانی کے گوشت کو خود استعمال کرنا اور ذخیرہ کر لینا صحیح ہے اور اسے صدقہ کر دینا یا رشتہ داروں دوستوں وغیرہم کو تحفتاً دینا اچھا کام ہے۔
➌ اس حدیث کے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کے تین دن ہیں۔
اس سلسلے میں مختصر تحقیق درج ذیل ہے:
● جن روایات میں آیا ہے کہ تمام ایام تشریق زبح کے دن ہیں، وہ سب کی سب ضعیف و غیر ثابت ہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: قربانی والے دن کے بعد (مزید) دو دن قربانی (ہوتی) ہے۔ [موطأ امام مالك 487/2 ح 1071، وسنده صحيح]
● سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: قربانی کے دن کے بعد دو دن قربانی ہے اور افضل قربانی نحر والے (پہلے) دن ہے۔ [احكام القرآن للطحاوي 205/2 ح 1571، وسنده حسن]
● سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قربانی والے (اول) دن کے بعد دو دن قربانی ہے۔ [احكام القرآن للطحاوي 206/2 ح 1576، وهو صحيح]
● سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قربانی کے تین دن ہیں۔ [احكام القرآن للطحاوي 205/2 ح 1569، وهو حسن]
● یہی موقف جمہور صحابہ کرام و جمہور علماء کا ہے اوریہی راجح ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [ماهنامه الحديث حضرو:44 ص6 - 11]
➍ قربانی کے گوشت کے حصے بنانا جائز ہے۔ ایک اپنے لئے، دوسرا غریبوں کے لئے اور تیسرا رشتہ داروں و دوست احباب کے لئے اور اگر حصہ نہ بنائیں تو بھی جائز ہے۔
➎ شریعت اسلامیہ میں ناسخ و منسوخ کا سلسلہ تربیت اور اصلاح معاشرہ کی غرض سے تھا لہٰذا اب منسوخ کے بجائے ثابت شده ناسخ پر ہی عمل کرنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 105   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4431  
´قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے کی اجازت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع فرمایا، پھر فرمایا: کھاؤ، توشہ (زاد سفر) بناؤ اور ذخیرہ کر کے رکھو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4431]
اردو حاشہ:
حدیث مبارکہ کے الفاظ سے ظاہراً یہ معلوم ہوتا ہے کہ اب قربانی کا گوشت کھانے اور ذخیرہ کرنے کا حکم ہے، یعنی ایسا کرنا ضروری ہے کیونکہ حدیث کے الفاظ ہیں: [كُلُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا] یعنی کھاؤ، زادِ راہ بناؤ اور ذخیرہ کرو۔ یہ تینوں صیغے امر کے ہیں لیکن جب کوئی قرینہ صارفہ موجود ہو تو پھر امر استحباب، رخصت اور جواز وغیرہ پر بھی دلالت کرتا ہے۔ اس جگہ امر استحباب اور رخصت کے معنیٰ میں ہے کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس سے رخصت ہی سمجھی ہے۔ بعض روایات میں الفاظ یہ ہیں: [أن رسولَ اللهِ، نهانا أن نأكُلَه فوقَ ثلاثةِ أيامٍ، ثم رَخَّصَ لنا أن نَأْكُلَه ونُدَّخِرَه ] بے شک رسول اللہ ﷺ نے ہمیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا، پھر آپ نے ہمیں اس کے کھانے اور ذخیرہ کرنے کی رخصت دے دی۔ (دیکھئے حدیث: 4433)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4431   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1297  
1297- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں ہم قربانی کے جانور کا گوشت مدینہ منورہ پہنچنے تک زاد راہ طور پر استعمال کرتے تھے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1297]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کا گوشت جتنی دیر چاہیں رکھ سکتے ہیں، سفر میں بھی کھانا چاہیے، جس روایت میں ہے کہ تین دن سے زیادہ نہیں کھانا وہ روایت منسوخ ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1295   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5104  
حضرت جابر ؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع کیا، پھر بعد میں فرمایا: "کھاؤ، زادراہ بناؤ اور ذخیرہ کرو۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:5104]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ان متصوفہ کی بھی تردید ہوتی ہے کہ اگلے دن کے لیے کھانا ذخیرہ کرنا جائز نہیں ہے اور جو کسی چیز کا کچھ بھی ذخیرہ کرتا ہے،
وہ ولی نہیں ہو سکتا،
کیونکہ یہ اللہ کے ساتھ بدگمانی ہے۔
" حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود سال بھر کے لیے غلہ رکھتے تھے اور صحابہ کرام کو ذخیرہ کرنے کا حکم دے رہے ہیں اور جائز اسباب اپنانا خلاف توکل نہیں ہے،
ہاں یہ الگ بات ہے کہ کسی وقتی ضرورت کے تحت اپنا سب کچھ صدقہ کر دے اور اللہ پر توکل کرے کہ وہ اور دے دے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5104   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2980  
2980. حضرت جابر بن عبد اللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہم نبی ﷺ کے زمانے میں قربانی کا گوشت توشے کے طور پر مدینہ طیبہ لے کر جاتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2980]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ سفر کے لیے زاد سفر لے جانا توکل کے منافی نہیں جبکہ کچھ صوفیاء نے حدیث کی مخالفت کرتے ہوئے اسے توکل کے خلاف کہا ہے۔

اس حدیث میں اگرچہ سفر مدینہ کا ذکر ہے لیکن یہ مدینے کے ساتھ خاص نہیں کیونکہ اگر سفر مدینہ میں زاد سفر لے جانا جائز ہے جو مبارک شہر اور پیارا وطن ہے تو سفر جہاد میں زاد سفر لے جانا بطریق اولیٰ جائز ہوا کیونکہ اس میں تو دشمن کی سر زمین پرسفر کرتا ہوتا ہے ضافت وغیرہ کا امکان بھی بہت کم ہوتا ہے پھر جہاد کے مسافر کو تو مزید قوت حاصل کرنے کے لیے زاد سفر کی ضرورت ہوتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2980   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5567  
5567. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نبی ﷺ کے زمانہ مبارک میں مدینہ طیبہ تک قربانی کا گوشت جمع رکھتے تھے۔ راوی نے کئی مرتبہ (قربانی کا گوشت کے بجائے) ہدی کا گوشت کہا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5567]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں نصف یا تہائی کی کوئی قید نہیں ہے، مطلق طور پر جمع کرنے کا جواز ہے، نیز مسافر انسان تین دن سے زیادہ دنوں تک قربانی کا گوشت ذخیرہ کر سکتا ہے۔
(2)
قرآن کریم کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کا سارا گوشت خود کھانے کے بجائے غریبوں، محتاجوں اور دوست احباب کو بھی کھلانا چاہیے۔
اگر ضرورت ہو تو خود جمع کر لینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5567   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.