ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ جملی نے بیان کیا، ان سے مرہ ہمدانی نے، ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردوں میں تو بہت سے کامل ہوئے لیکن عورتوں میں مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل نہیں ہوا اور عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: The Prophet said, "Many men reached perfection but none among the women reached perfection except Mary, the daughter of ' `Imran, and Asia, Pharoah's wife. And the superiority of `Aisha to other women is like the superiority of Tharid to other kinds of food.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 329
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5418
حدیث حاشیہ: یہودی حضرت مریم علیہا السلام کو نعوذ باللہ برے لفظوں سے یاد کرتے ہیں۔ قرآن مجید نے ان کو صدیقہ کے لفظ سے موسوم فرمایا اور ان کی فضیلت میں یہ حدیث وارد ہوئی۔ اس طرح انجیل یوحنا 16 باب کا وہ فقرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ہی صادق ہوا کہ وہ میری بزرگی کرے گا۔ حضرت آسیہ زوجہ فرعون کا مقام بھی بہت ا کمل ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے مقام رفیع کا کیا کہنا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5418
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5418
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے ثرید کی برتری اور فضیلت ثابت ہوتی ہے بلکہ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری کے کھانے اور ثرید میں برکت کی دعا فرمائی، لیکن اس کی سند میں کچھ کمزوری ہے۔ (مسند أحمد: 283/2) طبرانی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزوں میں بہت برکت ہے: ایک اجتماعیت میں، دوسری سحری کھانے میں اور تیسرے ثرید میں۔ “(المعجم الکبیر للطبراني: 63/6، حدیث: 6004، و الصحیحة للألباني، حدیث: 1045)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5418
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1834
´ثرید کی فضیلت کا بیان۔` ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں میں سے بہت سارے مرد درجہ کمال کو پہنچے ۱؎ اور عورتوں میں سے صرف مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ درجہ کمال کو پہنچیں اور تمام عورتوں پر عائشہ کو اسی طرح فضیلت حاصل ہے جس طرح تمام کھانوں پر ثرید کو“۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1834]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: چنانچہ مردوں میں سے انبیاء، رسل، علما، خلفاء، اور اولیاء ہوئے۔
2؎: ثرید: اس کھانے کو کہتے ہیں جس میں گوشت کے ساتھ شوربے میں روٹی ملی ہوئی ہو۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1834
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6272
امام صاحب مختلف اساتذہ سے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مردوں میں سے بہت سے لوگ باکمال ہوئے ہیں،لیکن عورتوں میں سے مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا کوئی کمال کو نہیں پہنچی اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو عورتوں پر اس طرح فضیلت حاصل ہے جیسے ثرید کوباقی کھانوں پر۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6272]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: ثريد: شوربے میں بھگوئی ہوئی روٹی، جو بہت لذیذ، خوش ذائقہ، زود ہضم اور سیر بخش ہونے کی بنا پر قوت بخش ہوتی ہے۔ فوائد ومسائل: آپ کی بیویوں سے، اپنی غمگساری، خیرخواہی اور مالی تعاون و ایثار کے اعتبار سے سب سے افضل اور برتر حضرت خدیجہ ہیں اور طویل رفاقت و محبت کا شرف بھی انہیں ہی حاصل ہے، لیکن اپنے علم و فضل اور دین کی اشاعت و تبلیغ اور آپ کے مشن و تعلیم میں حصہ لینے کے اعتبار سے سب سے افضل حضرت عائشہ ہیں، جیسا کہ آپ کی بیٹیوں میں سے، آپ کی موت کا غم آپ کی لخت جگر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو برداشت کرنا پڑا اور دوسری بیٹیوں کا صدمہ آپ کو اٹھانا پڑا، اس طرح آپ کا جگر گوشہ ہونے کے اعتبار سے یعنی شرف و نسبت کے اعتبار سے وہ سب عورتوں سے ممتاز اور برتر ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6272
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3411
3411. حضرت ابو موسیٰ ؑ اشعری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مردوں میں سے تو بہت لوگ کامل ہوئے ہیں لیکن عورتوں میں سے فرعون کی بیوی آسیہ اور مریم بنت عمران کے سواکوئی کامل نہیں ہوئی۔ البتہ عورتوں پر عائشہ ؓ کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3411]
حدیث حاشیہ: ثرید اس کھانے کوکہتے ہیں جوروٹی اورشوربا ملاکربنایا جاتا ہے۔ کمال سےمراد یہاں وہ کمال ہے جو ولایت سے بڑھ کر نبوت کےقریب پہنجا، مگر نبوت نہ ملی ہو۔ اس تاویل کی ضرورت اس لیے ہوئی کہ ولی توبہت سی عورتیں گزری ہیں اور پیغمبر کوئی عورت نہیں گزری۔ اس پر اجماع ہےمگر اشعری نے کہا ہے کہ چھ عورتوں پیغمبر گزری ہیں جو حوا، موسیٰ کی والدہ، ہاجرہ، آسیہ اورمریم۔ واللہ أعلم باالصواب۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3411
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3411
3411. حضرت ابو موسیٰ ؑ اشعری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مردوں میں سے تو بہت لوگ کامل ہوئے ہیں لیکن عورتوں میں سے فرعون کی بیوی آسیہ اور مریم بنت عمران کے سواکوئی کامل نہیں ہوئی۔ البتہ عورتوں پر عائشہ ؓ کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3411]
حدیث حاشیہ: 1۔ اس کمال میں نبوت شامل نہیں کیونکہ عورتوں کے نبی نہ ہونے پر امت کا اجماع ہے بلکہ اس سے وہ فضائل مراد ہیں جوعورتوں کے لیے خاص ہیں۔ 2۔ سیدہ عائشہ ؓ کو دوسری عورتوں سے ممتاز کرنے کے لیے ان کا موازنہ ثرید سے کیا ہے۔ 3۔ ثرید اس کھانے کو کہا جاتا ہے جو روٹی اور شوربا ملا کر بنایا جائے۔ اس کی فضیلت اس لیے ہے کہ اس میں غذائیت لذت، طاقت، چبانے میں آسان اور زود ہضم ہوتا ہے حضرت عائشہ ؓبھی حسن خلق شیریں کلام فصاحت و بلاغت رائے کی پختگی میں دوسری عورتوں سے ممتاز تھیں اور آپ نے وہ باتیں سمجھیں جو دوسری عورتوں کوسمجھ میں نہ آسکیں۔ آپ سوالات کے جوابات اس انداز سے دیتی تھیں کہ ایسے جوابات دیگر کئی صحابہ بھی نہیں دے سکتے تھے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3411
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3769
3769. حضرت موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بہت سے مرد کمال کو پہنچے ہیں لیکن عورتوں میں صرف مریم بنت عمران ؑ اور فرعون کی بیوی آسیہ باکمال ہوئیں۔ اور تمام عورتوں پر عائشہ ؓ کی فضیلت ایسی ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر برتری حاصل ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3769]
حدیث حاشیہ: 1۔ ثرید یہ ہے کہ روٹی کے ٹکڑے گوشت میں بھگو دیے جائیں،روٹی کے بغیر صرف گوشت کو اور نہ گوشت کے بغیر صرف روٹی کے ٹکڑوں کو ثرید کہا جاتا ہے۔ یہ اس وقت کا نقشہ ہے جب گوشت کےہمراہ پکی ہوئی چیز بہت کم ملتی تھی اور اسے اعلیٰ کھانا شمار کیا جاتا تھا۔ آج بھی شکم سیری،لذت ونفع رسانی اور زودہضم ہونے میں اس کی کوئی نظیر نہیں بلکہ اطباء نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ یہ کھانا بوڑھوں کو جوان بنادیتا ہے۔ 2۔ اس حدیث میں جن فضائل کی طرف اشارہ ہے وہ دیگر عورتوں میں نہیں پائے جاتے۔ افضل الانبیاء ﷺ کی بیوی ہونا سب سے بڑی فضیلت ہے،یعنی رسول اللہ ﷺ کی خاص محبوبہ ہیں۔ سب سے زیادہ علم اور حسب ونسب میں بھی فوقیت رکھتی ہیں۔ حضرت خدیجہ ؓ اور فاطمہ ؓ میں دیگر وجوہ سے فضیلت پائی جاتی ہے لیکن وہ جامع حیثیت جس کی وجہ سے ثرید سے مشابہت ہوئی وہ کسی بیوی میں نہیں پائی جاتی،جس کی ہم آئندہ وضاحت کریں گے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3769