صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
64. بَابُ النِّسْوَةِ اللاَّتِي يَهْدِينَ الْمَرْأَةَ إِلَى زَوْجِهَا:
64. باب: وہ عورتیں جو دلہن کا بناؤ سنگھار کر کے اسے شوہر کے پاس لے جائیں۔
(64) Chapter. The women who present the lady to her husband and their invocations for Allah’s blessings upon them.
حدیث نمبر: 5162
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الفضل بن يعقوب، حدثنا محمد بن سابق، حدثنا إسرائيل، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، انها زفت امراة إلى رجل من الانصار، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" يا عائشة ما كان معكم لهو فإن الانصار يعجبهم اللهو".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا زَفَّتِ امْرَأَةً إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَائِشَةُ مَا كَانَ مَعَكُمْ لَهْوٌ فَإِنَّ الْأَنْصَارَ يُعْجِبُهُمُ اللَّهْوُ".
ہم سے فضیل بن یعقوب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ وہ ایک دلہن کو ایک انصاری مرد کے پاس لے گئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ! تمہارے پاس لہو (دف بجانے والا) نہیں تھا، انصار کو دف پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Aisha: that she prepared a lady for a man from the Ansar as his bride and the Prophet said, "O 'Aisha! Haven't you got any amusement (during the marriage ceremony) as the Ansar like amusement?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 92


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5162عائشة بنت عبد اللهما كان معكم لهو فإن الأنصار يعجبهم اللهو

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5162 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5162  
حدیث حاشیہ:
ابو الشیخ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکالا انصار کی ایک یتیم لڑکی کی شادی میں دلہن کے ساتھ گئی جب لوٹ کر آئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم نے دولہا والوں کے پاس جا کر کیا کہا۔
میں نے کہا کہ سلام کیا۔
مبارکباد دی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دف بجانے والی لونڈی ساتھ میں ہوتی وہ دف بجاتی اور یوں گاتی أتیناکم أتیناکم فحیانا و حیاکم ہم تمہارے ہاں آئے تم کو اور ہم کو یہ شادی مبارک ہو۔
معلوم ہوا کہ اس حد تک دف کے ساتھ مبارک باد کے ایسے شعر کہنا جائز ہے مگر آج کل جو گانے بجانے لہو و لعب کے طریقے شادیوں میں اختیار کئے جاتے ہیں یہ ہرگز جائز نہیں ہیں کیونکہ اس سے سراسر فسق و فجور کو شہ ملتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5162   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5162  
حدیث حاشیہ:
(1)
عربوں کے ہاں یہ قدیم عادت ہے کہ کچھ عورتیں دلھن کا بناؤ سنگھار کر کے اسے دلھا کے لیے پیش کرتی ہیں اور اسے مبارک باد دیتی ہیں۔
اسلام نے بھی اس عادت کو برقرار رکھا ہے۔
(2)
اگرچہ اس حدیث میں مبارک باد کا ذکر نہیں ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان سے ان روایات کی طرف اشارہ کیا ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی زیر کفالت بچی کی شادی ایک انصاری سے کی اور میں ان عورتوں میں شامل تھی جنھوں نے اس کا بناؤ سنگھار کر کے دلھا کے پیش کیا۔
جب میں لوٹ کر واپس آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
تم نے وہاں جا کر کیا کیا؟ میں نے کہا:
ہم نے سلام کیا اور اللہ تعالیٰ سے خیر و برکت کی دعا کی، اس کے بعد ہم واپس آ گئے۔
آپ نے فرمایا:
تم اپنے ساتھ دل لگی کا سامان لے کر جاتیں تو بہتر ہوتا کیونکہ انصار کو یہ بات بہت پسند ہے۔
(فتح الباري: 281/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5162   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.