ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے سنا اور انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں کے فتنہ سے بڑھ کر نقصان دینے والا اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5096
حدیث حاشیہ: بعض دفعہ عورتوں کے فتنے میں قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ زر، زمین، زن یعنی جورو کی بابت فسادات تاریخ انسانی میں ہمیشہ ہوتے چلے آئے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5096
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5096
حدیث حاشیہ: (1) امام بخاری رحمہ اللہ نے نحوست کے بارے میں یہ حدیث بیان کر کے نحوست کی نوعیت کو متعین کیا ہے کہ اس سے مراد دور جاہلیت کی نحوست نہیں، یعنی اگر کسی کام کے لیے جاتے وقت سامنے عورت آ گئی تو اسے منحوس خیال کرتے ہوئے کام سے واپس آ جائے بلکہ اس سے مراد اس کی بد زبانی اور ایذا رسانی ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں دوسری اشیاء کی نسبت عورتوں کا فتنہ زیادہ خطرناک بتایا گیا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”لوگوں کے لیے شہوات کی محبت کو مزین کیا گیا ہے، یعنی عورتوں اور بیٹوں کی محبت۔ “(آل عمران: 14) اس آیت کریمہ میں سرفہرست عورتوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اس میں یہ اشارہ ہے کہ شہوت میں اصل عورتیں ہیں اور ان کا فتنہ بہت سخت ہے کیونکہ یہ مردوں کو قطع رحمی اور اللہ تعالیٰ کی معصیت پر ابھارتی ہیں۔ ایک حدیث میں ہے: ”عورتوں سے بچو کیونکہ پہلا پہلا فتنہ جو بنی اسرائیل میں رونما ہوا وہ عورتوں کی وجہ سے تھا۔ “(صحيح مسلم، الرقاق، حديث: 6948 (2742) ، و فتح الباري: 173/9)(2) کہا جاتا ہے کہ زر، زمین اور زن فتنوں کی بنیاد ہیں۔ بعض دفعہ عورتوں کے فتنے میں قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ عورتوں کی بابت فسادات تاریخ انسانی میں ہمیشہ ہوتے چلے آئے ہیں۔ قرآن کریم نے عزیز مصر اور زنانِ مصر کے فتنے کو نمایاں طور پر بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے: ”بلاشبہ تم عورتوں کا مکر و فریب بہت بھاری ہوتا ہے۔ “(يوسف: 28)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5096
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3998
´عورتوں کا فتنہ۔` اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ اور مضر کوئی فتنہ نہیں پاتا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3998]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مرد وعورت کا تعلق ایک فطری تعلق ہےلیکن شریعت نے اس کے لیے کچھ اصول وقواعد مقرر کیے ہیں۔ مرد جذبات سے مغلوب ہوکر یہ اصول توڑدیتا ہے اس لیے مرد کے لیے یہ چیز ایک آزمائش ہے۔
(2) اس آزمائش میں پورا اترنے کے لیے ضروری ہے کہ عورت سے تعلق جائز شرعی طریقے سے (نکاح کے ذریعے سے) قائم کیا جائے۔
(3) بعض دفعہ مرد بیوی کو خوش کرنے کے لیے ماں باپ کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی کرتا ہے یا رشتہ داروں سے تعلقات خراب کرلیتا ہے یا بیوی کی فرمائش پوری کرنے کے لیے حرام طریقے سے مال حاصل کرتا ہے۔ مومن کو چاہیے کہ ان معاملات میں احتیاط سے کام لے تاکہ بیوی کو خوش کرنے کے لیے اللہ تعالی کو ناراض نہ کر بیٹھے۔
(4) عورت کے لیے مرد بھی اسی طرح آزمائش ہے۔ خاوند کو خوش کرنے کے لیے اللہ کی نافرمانی کرنا اس آزمائش میں ناکامی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3998
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:556
556- سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میں نے اپنی امت کے لئے ایسی کوئی آزمائش نہیں چھوڑی جو مردوں کے لئے خواتین سے بڑھ کر ہو۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:556]
فائدہ: اس حدیث میں عورتوں کے فتنے کو بہت برا قرار دیا گیا ہے، اگر غور و فکر کیا جائے کہ عورت کتنے طریقوں سے مردوں کو گمراہ کرتی ہے تو اس کی درج ذیل اہم صورتیں سامنے آئیں گی: ① اپنی خوبصورتی کی وجہ سے ② نرم و نازک زبان کی وجہ سے ③ ہاتھوں اور آنکھوں کے غلط اشاروں کی وجہ سے ④ طمع اور لالچ کی وجہ سے ⑤ زنا کاری کی وجہ سے وغیرہ وغیرہ۔ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہر عورت ہی فتنہ ہے، بلکہ بعض عورتیں مراد ہیں، اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے که صرف عورتیں ہی فتنہ ہیں، مرد نہیں، بلکہ کئی مرد بھی فتنہ ہوتے ہیں۔ موجودہ دور میں عورتوں کا فتنہ بہت ہی خطرناک شکل اختیار کر گیا ہے، تمام شعبہ جات میں عورتوں ہی کو آگے کر دیا گیا ہے، حالانکہ عورت کو گھر میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (الاحزاب: 33) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت پردے کی چیز ہے، جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اسے گردن اٹھا کر دیکھتا ہے، وہ اللہ کے اس سے زیادہ قریب کبھی نہیں ہوتی جتنی قریب وہ گھر میں رہ کر ہوتی ہے۔ [الـمـعـجـم الاوسط للطبراني: حديث: 2890 سـلـسـلة الاحـاديـث الـصحيحة للألباني: 187/6 حديث: 2688] عورت بطور ضرورت سادگی کی حالت میں باپردہ ہو کر نظریں جھکاتے ہوئے گھر سے باہر جا سکتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم عورتوں کو اجازت دے دی گئی ہے کہ اپنی حاجت کے لیے باہرنکلو۔ [صحيح البخاري كتاب التفسير باب قوله لا تدخلوا بيوت النبى: 4795]
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 556