صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
15. بَابُ نُزُولِ السَّكِينَةِ وَالْمَلاَئِكَةِ عِنْدَ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ:
15. باب: قرآن کی تلاوت کے وقت سکینت اور فرشتوں کے اترنے کا بیان۔
(15) Chapter. The descent of As-Sakinah (peace, reassurance and tranquillity) and angels at the time of the recitation of the Quran.
حدیث نمبر: 5018
Save to word مکررات اعراب English
وقال الليث: حدثني يزيد بن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن اسيد بن حضير، قال:" بينما هو يقرا من الليل سورة البقرة وفرسه مربوطة عنده إذ جالت الفرس فسكت، فسكتت، فقرا فجالت الفرس، فسكت وسكتت الفرس، ثم قرا فجالت الفرس، فانصرف وكان ابنه يحيى قريبا منها، فاشفق ان تصيبه، فلما اجتره رفع راسه إلى السماء حتى ما يراها، فلما اصبح حدث النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اقرا يا ابن حضير، اقرا يا ابن حضير، قال: فاشفقت يا رسول الله ان تطا يحيى وكان منها قريبا، فرفعت راسي، فانصرفت إليه فرفعت راسي إلى السماء، فإذا مثل الظلة فيها امثال المصابيح، فخرجت حتى لا اراها، قال: وتدري ما ذاك؟ قال: لا، قال: تلك الملائكة دنت لصوتك، ولو قرات لاصبحت ينظر الناس إليها لا تتوارى منهم".وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، قَالَ:" بَيْنَمَا هُوَ يَقْرَأُ مِنَ اللَّيْلِ سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَفَرَسُهُ مَرْبُوطَةٌ عِنْدَهُ إِذْ جَالَتِ الْفَرَسُ فَسَكَتَ، فَسَكَتَتْ، فَقَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ، فَسَكَتَ وَسَكَتَتِ الْفَرَسُ، ثُمَّ قَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ، فَانْصَرَفَ وَكَانَ ابْنُهُ يَحْيَى قَرِيبًا مِنْهَا، فَأَشْفَقَ أَنْ تُصِيبَهُ، فَلَمَّا اجْتَرَّهُ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ حَتَّى مَا يَرَاهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ، اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ، قَالَ: فَأَشْفَقْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَطَأَ يَحْيَى وَكَانَ مِنْهَا قَرِيبًا، فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَانْصَرَفْتُ إِلَيْهِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى السَّمَاءِ، فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ الْمَصَابِيحِ، فَخَرَجَتْ حَتَّى لَا أَرَاهَا، قَالَ: وَتَدْرِي مَا ذَاكَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: تِلْكَ الْمَلَائِكَةُ دَنَتْ لِصَوْتِكَ، وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ يَنْظُرُ النَّاسُ إِلَيْهَا لَا تَتَوَارَى مِنْهُمْ".
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یزید بن الہاد نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن ابراہیم نے کہ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رات کے وقت وہ سورۃ البقرہ کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کا گھوڑا ان کے پاس ہی بندھا ہوا تھا۔ اتنے میں گھوڑا بدکنے لگا تو انہوں نے تلاوت بند کر دی تو گھوڑا بھی رک گیا۔ پھر انہوں نے تلاوت شروع کی تو گھوڑا پھر بدکنے لگا۔ اس مرتبہ بھی جب انہوں نے تلاوت بند کی تو گھوڑا بھی خاموش ہو گیا۔ تیسری مرتبہ انہوں نے تلاوت شروع کی تو پھر گھوڑا بدکا۔ ان کے بیٹے یحییٰ چونکہ گھوڑے کے قریب ہی تھے اس لیے اس ڈر سے کہ کہیں انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے۔ انہوں نے تلاوت بند کر دی اور بچے کو وہاں سے ہٹا دیا پھر اوپر نظر اٹھائی تو کچھ نہ دکھائی دیا۔ صبح کے وقت یہ واقعہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے تلاوت بند نہ کرتے (تو بہتر تھا) انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے ڈر لگا کہ کہیں گھوڑا میرے بچے یحییٰ کو نہ کچل ڈالے، وہ اس سے بہت قریب تھا۔ میں سر اوپر اٹھایا اور پھر یحییٰ کی طرف گیا۔ پھر میں نے آسمان کی طرف سر اٹھایا تو ایک چھتری سی نظر آئی جس میں روشن چراغ تھے۔ پھر جب میں دوبارہ باہر آیا تو میں نے اسے نہیں دیکھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہے وہ کیا چیز تھی؟ اسید نے عرض کیا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ فرشتے تھے تمہاری آواز سننے کے لیے قریب ہو رہے تھے اگر تم رات بھر پڑھتے رہتے تو صبح تک اور لوگ بھی انہیں دیکھتے وہ لوگوں سے چھپتے نہیں۔ اور ابن الہاد نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے یہ حدیث عبداللہ بن خباب نے بیان کی، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Usaid bin Hudair: That while he was reciting Surat Al-Baqara (The Cow) at night, and his horse was tied beside him, the horse was suddenly startled and troubled. When he stopped reciting, the horse became quiet, and when he started again, the horse was startled again. Then he stopped reciting and the horse became quiet too. He started reciting again and the horse was startled and troubled once again. Then he stopped reciting and his son, Yahya was beside the horse. He was afraid that the horse might trample on him. When he took the boy away and looked towards the sky, he could not see it. The next morning he informed the Prophet who said, "Recite, O Ibn Hudair! Recite, O Ibn Hudair!" Ibn Hudair replied, "O Allah's Apostle! My son, Yahya was near the horse and I was afraid that it might trample on him, so I looked towards the sky, and went to him. When I looked at the sky, I saw something like a cloud containing what looked like lamps, so I went out in order not to see it." The Prophet said, "Do you know what that was?" Ibn Hudair replied, "No." The Prophet said, "Those were Angels who came near to you for your voice and if you had kept on reciting till dawn, it would have remained there till morning when people would have seen it as it would not have disappeared.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 536


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5018 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5018  
حدیث حاشیہ:
فرشتے غیر مرئی مخلوق ہیں اس لئے اللہ پاک نے اس موقع پر بھی ان کو نظروں سے پوشیدہ کر دیا۔
اس سے سو رہ بقرہ کی انتہائی فضیلت ثابت ہوئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5018   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5018  
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی کھجوروں کو خشک کرنے جگہ میں قرآن پڑھ رہے تھے۔
(صحیح مسلم،،صلاة المسافرین و قصرھا، حدیث: 895(796)

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت اسید بن خضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے خوش الحان تھے۔
ایک روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اے ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے۔
تمھیں اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کی خوش آواز دی ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس خوش آواز تلاوت کے باعث فرشتے آسمان سے نازل ہوئے تھے۔
(فتح الباري: 81/9)

اس حدیث سے حضرت اسید بن خضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت معلوم ہوتی ہے اور نماز تہجد میں سورہ بقرہ پڑھنے کی فضیلت کا بھی چلتا ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ امور دنیا میں مصروف ہونے سے بعض اوقات خیر کثیر سے محروم ہونا پڑتا ہے اگرچہ وہ مصروفیات جائز اور مباح ہی کیوں نہ ہو۔

یہ بھی پتا چلا کہ اہل ایمان فرشتوں کو اس کو اس دنیا میں دیکھ سکتے ہیں اور ان کے لیے فرشتوں کا دیکھنا باعث رحمت ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5018   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.