(موقوف) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا هشيم، حدثنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، انه قال:" في الكوثر هو الخير الذي اعطاه الله إياه، قال ابو بشر: قلت لسعيد بن جبير: فإن الناس يزعمون انه نهر في الجنة، فقال سعيد: النهر الذي في الجنة من الخير الذي اعطاه الله إياه".(موقوف) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ:" فِي الْكَوْثَرِ هُوَ الْخَيْرُ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ، قَالَ أَبُو بِشْرٍ: قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ: فَإِنَّ النَّاسَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ، فَقَالَ سَعِيدٌ: النَّهَرُ الَّذِي فِي الْجَنَّةِ مِنَ الْخَيْرِ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، ان سے ابوالبشر نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کوثر کے متعلق کہ وہ خیر کثیر ہے جو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے۔ ابوبشر نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن جبیر سے عرض کی، لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے جنت کی ایک نہر مراد ہے؟ سعید نے کہا کہ جنت کی نہر بھی اس خیر کثیر میں سے ایک ہے جو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے۔
Narrated Abu Bishr: Sa`id bin Jubair said that Ibn `Abbas said about Al-Kauthar. "That is the good which Allah has bestowed upon His Apostle." I said to Sa`id bin Jubair. "But the people claim that it is a river in Paradise." Sa`id said, "The river in Paradise is part of the good which Allah has bestowed on His Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 490
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4966
حدیث حاشیہ: صحیح مسلم میں خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ کوثر ایک نہر ہے جس کو اللہ نے مجھے عطا فرمایا ہے۔ عمومی تفسیر لفظ خیر کثیر سے بھی کی گئی ہے۔ حافظ صاحب فرماتے ہیں وقد نقل المفسرون في الکوثر أقوالا غیر ھذین تزید علی العشرة الخ یعنی مفسرین نے کوثر کی تفسیر میں دس سے بھی زیادہ قول نقل کئے ہیں نبوت، قرآن، اسلام، توحید، کثرت اتباع، ایثار، رفع ذکر، نور قلب، شفاعت، معجزات، اجابت دعا، فقہ فی الدین، صلوات الخمس، ان سب کو کوثر کی تفسیر میں نقل کیا گیا ہے۔ حقیقت میں اس سے حوض کوثر مراد ہے اور ضمنی طور پر یہ ساری خوبیاں جو مذکور ہوئی ہیں اللہ نے اپنے حبیب کو عطا فرمائی ہیں جن کو خیر کثیر کے تحت لفظ کوثر سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ تفصیل کے لئے فتح الباری کا مطا لعہ کیا جائے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4966
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4966
حدیث حاشیہ: کوثر، لغوی اعتبار سے کثرت سے ہے۔ اس سے مراد خیر کثیر ہے جیسا کہ آگے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا ہے۔ اس میں ایسا عموم ہے جس میں دوسرے معانی بھی آجاتےہیں، جیسا کہ جنت میں نہر کوثر بھی اس خیر کثیر کا حصہ ہے، اسی طرح حدیث میں حوض کوثر کو بھی اس کامصداق بتایا گیا ہے۔ اہل ایمان جنت میں جانے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے اس کا پانی پئیں گے۔ (صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6579) اس حوض میں پانی اس جنت والی نہر سے آ رہا ہوگا۔ اسی طرح دنیا کی فتوحات، آپ کے مقام کی رفعت وبلندی اور آپ کا ذکر دوام بھی خیر کثیر میں آ جاتا ہے۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4966