(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا هارون بن معروف، حدثنا عبد الله بن وهب، قال: واخبرني ابن جريج، ان الحسن بن مسلم اخبره، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" شهدت الصلاة يوم الفطر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بكر و عمر و عثمان، فكلهم يصليها قبل الخطبة، ثم يخطب بعد، فنزل نبي الله صلى الله عليه وسلم، فكاني انظر إليه حين يجلس الرجال بيده، ثم اقبل يشقهم حتى اتى النساء مع بلال، فقال: يايها النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك على ان لا يشركن بالله شيئا ولا يسرقن ولا يزنين ولا يقتلن اولادهن ولا ياتين ببهتان يفترينه بين ايديهن وارجلهن سورة الممتحنة آية 12 حتى فرغ من الآية كلها، ثم قال حين فرغ انتن على ذلك، فقالت امراة واحدة لم يجبه غيرها: نعم يا رسول الله، لا يدري الحسن من هي، قال: فتصدقن وبسط بلال ثوبه، فجعلن يلقين الفتخ والخواتيم في ثوب بلال".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" شَهِدْتُ الصَّلَاةَ يَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَ عُمَرَ وَ عُثْمَانَ، فَكُلُّهُمْ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدُ، فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى أَتَى النِّسَاءَ مَعَ بِلَالٍ، فَقَالَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلا يَسْرِقْنَ وَلا يَزْنِينَ وَلا يَقْتُلْنَ أَوْلادَهُنَّ وَلا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ سورة الممتحنة آية 12 حَتَّى فَرَغَ مِنَ الْآيَةِ كُلِّهَا، ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ أَنْتُنَّ عَلَى ذَلِكَ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا يَدْرِي الْحَسَنُ مَنْ هِيَ، قَالَ: فَتَصَدَّقْنَ وَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ، فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ".
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہارون بن معروف نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی، انہیں حسن بن مسلم نے خبر دی، انہیں طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر اور عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عیدالفطر کی نماز پڑھی ہے۔ ان تمام بزرگوں نے نماز خطبہ سے پہلے پڑھی تھی اور خطبہ بعد میں دیا تھا (ایک مرتبہ خطبہ سے فارغ ہونے کے بعد) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اترے گویا اب بھی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں، جب آپ لوگوں کو اپنے ہاتھ کے اشارے سے بٹھا رہے تھے پھر آپ صف چیرتے ہوئے آگے بڑھے اور عورتوں کے پاس تشریف لائے۔ بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی «يا أيها النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك على أن لا يشركن بالله شيئا ولا يسرقن ولا يزنين ولا يقتلن أولادهن ولا يأتين ببهتان يفترينه بين أيديهن وأرجلهن» یعنی ”اے نبی! جب مومن عورتیں آپ کے پاس آئیں کہ آپ سے ان باتوں پر بیعت کریں کہ اللہ کے ساتھ نہ کسی کو شریک کریں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری کریں گی اور نہ اپنے بچوں کو قتل کریں گی اور نہ بہتان لگائیں گی جسے اپنے ہاتھ اور پاؤں کے درمیان گھڑ لیں“ آپ نے پوری آیت آخر تک پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم آیت پڑھ چکے تو فرمایا تم ان شرائط پر قائم رہنے کا وعدہ کرتی ہو؟ ان میں سے ایک عورت نے جواب دیا جی ہاں یا رسول اللہ! ان کے سوا اور کسی عورت نے (شرم کی وجہ سے) کوئی بات نہیں کہی۔ حسن کو اس عورت کا نام معلوم نہیں تھا بیان کیا کہ پھر عورتوں نے صدقہ دینا شروع کیا اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا لیا۔ عورتیں بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں چھلے اور انگوٹھیاں ڈالنے لگیں۔
Narrated Ibn `Abbas: I witnessed the `Id-al-Fitr prayer with Allah's Messenger , Abu Bakr, `Umar and `Uthman; and all of them offered it before delivering the sermon... and then delivered the sermon. Once the Prophet (after completing the prayer and the sermon) came down, as if I am now looking at him waving at the men with his hand to sit down, and walked through them till he, along with Bilal, reached (the rows of) the women. Then he recited: 'O Prophet! When believing women come to you to take the oath of allegiance that they will not worship anything other than Allah, will not steal, will not commit illegal sexual intercourse, will not kill their children, and will not utter slander, intentionally forging falsehood (by making illegal children belonging to their husbands)'....(60.12) Having finished, he said, 'Do you agree to that?" One lady, other than whom none replied the Prophet said, "Yes, O Allah's Messenger !" (The, sub-narrator, Al-Hasan did not know who the lady was.) Then the Prophet said to them: "Will you give alms?" Thereupon Bilal spread out his garment and the women started throwing big rings and small rings into Bilal's garment. (See Hadith No. 95 vol.2)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 418
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4895
حدیث حاشیہ: 1۔ جن جرائم کا اس آیت کریمہ میں ذکر ہے ان کے ارتکاب کا عرب معاشرے میں عام رواج تھا چنانچہ اولاد کے قتل کی عربوں میں کئی صورتیں تھیں ننگ و عار کی وجہ سے لڑکیوں کو زندہ در گور کر دیا جاتا تھا۔ اسی طرح فقر و فاقے کی وجہ سے بھی وہ اپنی اولاد کو موت کی نیند سلا دیتے تھے۔ 2۔ واضح رہے کہ اس میں اسقاط حمل بھی شامل ہے خواہ وہ جائز حمل کا اسقاط ہو یا ناجائز حمل کا گرا دینا ہو۔ 3۔ اسی طرح بہتان گھڑنے کی بھی کئی صورتیں تھیں مثلاً: کوئی عورت دوسری پر کسی غیر مرد سے آشنائی کا الزام لگا دے جسے تہمت کہا جاتا ہے دوسرے یہ کہ بچہ تو کسی دوسرے مرد کا جنے لیکن شوہر کو یہ یقین دلائے کہ یہ تیرا ہی ہے تیسرے یہ کہ کسی عورت کی اولاد لے کر مکر و فریب کے ساتھ اسے اپنی طرف منسوب کرے۔ روایات میں ہے کہ اس عہد و پیمان کے بعد آپ فرماتے: ”جہاں تمھارے بس میں ہواور تمھارے لیے ممکن ہو۔ “ عورتوں نے عرض کی: اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے خود ہم سے بڑھ کر مہربان ہیں۔ “(مسند أحمد: 357/6)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4895