صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ: {يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”پس آپ انتظار کریں اس دن کا جب آسمان کی طرف ایک نظر آنے والا دھواں پیدا ہو“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “Then wait you for the Day when the sky will bring forth a visible smoke.” (V.44:10)
حدیث نمبر: Q4820-3
Save to word اعراب English
افنضرب عنكم الذكر صفحا ان كنتم قوما مسرفين سورة الزخرف آية 5 مشركين والله لو ان هذا القرآن رفع حيث رده اوائل هذه الامة لهلكوا. {فاهلكنا اشد منهم بطشا ومضى مثل الاولين} عقوبة الاولين {جزءا} عدلا.أَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا أَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُسْرِفِينَ سورة الزخرف آية 5 مُشْرِكِينَ وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ هَذَا الْقُرْآنَ رُفِعَ حَيْثُ رَدَّهُ أَوَائِلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ لَهَلَكُوا. {فَأَهْلَكْنَا أَشَدَّ مِنْهُمْ بَطْشًا وَمَضَى مَثَلُ الأَوَّلِينَ} عُقُوبَةُ الأَوَّلِينَ {جُزْءًا} عِدْلاً.
‏‏‏‏ «مسرفين‏» سے مراد مشرکین ہیں۔ واللہ اگر یہ قرآن اٹھا لیا جاتا جب کہ ابتداء میں قریش نے اسے رد کر دیا تھا تو سب ہلاک ہو جاتے۔ «فأهلكنا أشد منهم بطشا ومضى مثل الأولين‏» میں «مثل» سے عذاب مراد ہے۔ «جزءا‏» بمعنی «عدلا‏» یعنی شریک۔

حدیث نمبر: Q4820-2
Save to word اعراب English
وقال مجاهد: رهوا: طريقا يابسا، ويقال: رهوا ساكنا، على علم على العالمين: على من بين ظهريه، وزوجناهم بحور: عين انكحناهم حورا عينا يحار فيها الطرف، فاعتلوه: ادفعوه ويقال ان، ترجمون: القتل، وقال ابن عباس: كالمهل: اسود كمهل الزيت، وقال غيره: تبع: ملوك اليمن كل واحد منهم يسمى تبعا لانه يتبع صاحبه والظل يسمى تبعا لانه يتبع الشمس.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: رَهْوًا: طَرِيقًا يَابِسًا، وَيُقَالُ: رَهْوًا سَاكِنًا، عَلَى عِلْمٍ عَلَى الْعَالَمِينَ: عَلَى مَنْ بَيْنَ ظَهْرَيْهِ، وَزَوَّجْنَاهُمْ بِحُورٍ: عِينٍ أَنْكَحْنَاهُمْ حُورًا عِينًا يَحَارُ فِيهَا الطَّرْفُ، فَاعْتُلُوهُ: ادْفَعُوهُ وَيُقَالُ أَنْ، تَرْجُمُونِ: الْقَتْلُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَالْمُهْلِ: أَسْوَدُ كَمُهْلِ الزَّيْتِ، وَقَالَ غَيْرُهُ: تُبَّعٍ: مُلُوكُ الْيَمَنِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ يُسَمَّى تُبَّعًا لِأَنَّهُ يَتْبَعُ صَاحِبَهُ وَالظِّلُّ يُسَمَّى تُبَّعًا لِأَنَّهُ يَتْبَعُ الشَّمْسَ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «رهوا‏» کا معنی راستہ۔ «على العالمين‏» سے مراد ان کے زمانے کے لوگ ہیں۔ «فاعتلوه‏» کے معنی ان کو ڈھکیل دو۔ «وزوجناهم بحور‏» کا مطلب ہم نے بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کا جوڑا ملا دیا جن کا جمال دیکھنے سے آنکھوں کو حیرت ہوتی ہے۔ «ترجمون‏» مجھ کو قتل کرو۔ «رهوا» تھما ہوا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «كالمهل‏» یعنی کالا تلچھٹ کی طرح۔ اوروں نے کہا «تبع‏» سے یمن کے بادشاہ مراد ہیں۔ ان کو «تبع‏» اس لیے کہا جاتا تھا کہ ایک کے بعد ایک بادشاہ ہوتا اور سایہ کو بھی «تبع‏» کہتے ہیں کیونکہ وہ سورج کے ساتھ رہتا ہے۔

حدیث نمبر: Q4820
Save to word اعراب English
قال قتادة: فارتقب: فانتظر.قَالَ قَتَادَةُ: فَارْتَقِبْ: فَانْتَظِرْ.
‏‏‏‏ قتادہ نے فرمایا کہ «فارتقب» ای «فانتظر» یعنی انتظار کیجئے۔

حدیث نمبر: 4820
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عبد الله، قال:" مضى خمس الدخان، والروم، والقمر، والبطشة، واللزام".(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" مَضَى خَمْسٌ الدُّخَانُ، وَالرُّومُ، وَالْقَمَرُ، وَالْبَطْشَةُ، وَاللِّزَامُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے مسلم نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ (قیامت کی) پانچ علامتیں گزر چکی ہیں «الدخان» دھواں، «الروم» غلبہ روم، «القمر» چاند کا ٹکڑے ہونا، «والبطشة» پکڑ اور «واللزام‏» ہلاکت اور قید۔

Narrated `Abdullah: Five things have passed, i.e. the smoke, the defeat of the Romans, the splitting of the moon, Al-Batsha (the defeat of the infidels in the battle of Badr) and Al-Lizam (the punishment)'.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 345


صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4820 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4820  
حدیث حاشیہ:
دھویں سے مراد عذاب ہے جو درج ذیل آیت کریمہ میں ہے۔
آپ اس دن کا انتظار کریں جب آسمان نمایاں دھواں لائے گا۔
(الدخان44۔
10)

غلبہ روم کا ذکر اس آیت کریمہ میں ہے۔
رومی مغلوب ہو گئے قریب ترین سر زمین میں اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد جلد غالب ہوں گے۔
(الروم30۔


)

چاند کا دو ٹکڑے ہونا درج ذیل ارشاد باری تعالیٰ میں ہے۔
قیامت قریب آگئی اور چاند دو ٹکڑے ہو گیا۔
(القمر: 54۔

)

(بَطْشَة)
یعنی سخت پکڑ کا ذکر اس آیت کریمہ میں ہے۔
جس دن ہم بڑی سخت پکڑسے دو چار کریں گے یقیناً ہم انتقام لینے والے ہیں۔
(الدخان: 44۔
16)

سزا وقید (اللزام)
اس کا ذکر قرآن مجید میں اس طرح ہے:
پھر تحقیق تم نے جھٹلایا لہٰذا عنقریب ہوگی اس کی سزا لازمی۔
(الفرقان25۔
77)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4820   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.