افنضرب عنكم الذكر صفحا ان كنتم قوما مسرفين سورة الزخرف آية 5 مشركين والله لو ان هذا القرآن رفع حيث رده اوائل هذه الامة لهلكوا. {فاهلكنا اشد منهم بطشا ومضى مثل الاولين} عقوبة الاولين {جزءا} عدلا.أَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا أَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُسْرِفِينَ سورة الزخرف آية 5 مُشْرِكِينَ وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ هَذَا الْقُرْآنَ رُفِعَ حَيْثُ رَدَّهُ أَوَائِلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ لَهَلَكُوا. {فَأَهْلَكْنَا أَشَدَّ مِنْهُمْ بَطْشًا وَمَضَى مَثَلُ الأَوَّلِينَ} عُقُوبَةُ الأَوَّلِينَ {جُزْءًا} عِدْلاً.
«مسرفين» سے مراد مشرکین ہیں۔ واللہ اگر یہ قرآن اٹھا لیا جاتا جب کہ ابتداء میں قریش نے اسے رد کر دیا تھا تو سب ہلاک ہو جاتے۔ «فأهلكنا أشد منهم بطشا ومضى مثل الأولين» میں «مثل» سے عذاب مراد ہے۔ «جزءا» بمعنی «عدلا» یعنی شریک۔
وقال مجاهد: رهوا: طريقا يابسا، ويقال: رهوا ساكنا، على علم على العالمين: على من بين ظهريه، وزوجناهم بحور: عين انكحناهم حورا عينا يحار فيها الطرف، فاعتلوه: ادفعوه ويقال ان، ترجمون: القتل، وقال ابن عباس: كالمهل: اسود كمهل الزيت، وقال غيره: تبع: ملوك اليمن كل واحد منهم يسمى تبعا لانه يتبع صاحبه والظل يسمى تبعا لانه يتبع الشمس.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: رَهْوًا: طَرِيقًا يَابِسًا، وَيُقَالُ: رَهْوًا سَاكِنًا، عَلَى عِلْمٍ عَلَى الْعَالَمِينَ: عَلَى مَنْ بَيْنَ ظَهْرَيْهِ، وَزَوَّجْنَاهُمْ بِحُورٍ: عِينٍ أَنْكَحْنَاهُمْ حُورًا عِينًا يَحَارُ فِيهَا الطَّرْفُ، فَاعْتُلُوهُ: ادْفَعُوهُ وَيُقَالُ أَنْ، تَرْجُمُونِ: الْقَتْلُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَالْمُهْلِ: أَسْوَدُ كَمُهْلِ الزَّيْتِ، وَقَالَ غَيْرُهُ: تُبَّعٍ: مُلُوكُ الْيَمَنِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ يُسَمَّى تُبَّعًا لِأَنَّهُ يَتْبَعُ صَاحِبَهُ وَالظِّلُّ يُسَمَّى تُبَّعًا لِأَنَّهُ يَتْبَعُ الشَّمْسَ.
مجاہد نے کہا «رهوا» کا معنی راستہ۔ «على العالمين» سے مراد ان کے زمانے کے لوگ ہیں۔ «فاعتلوه» کے معنی ان کو ڈھکیل دو۔ «وزوجناهم بحور» کا مطلب ہم نے بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کا جوڑا ملا دیا جن کا جمال دیکھنے سے آنکھوں کو حیرت ہوتی ہے۔ «ترجمون» مجھ کو قتل کرو۔ «رهوا» تھما ہوا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «كالمهل» یعنی کالا تلچھٹ کی طرح۔ اوروں نے کہا «تبع» سے یمن کے بادشاہ مراد ہیں۔ ان کو «تبع» اس لیے کہا جاتا تھا کہ ایک کے بعد ایک بادشاہ ہوتا اور سایہ کو بھی «تبع» کہتے ہیں کیونکہ وہ سورج کے ساتھ رہتا ہے۔
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے مسلم نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ(قیامت کی) پانچ علامتیں گزر چکی ہیں «الدخان» دھواں، «الروم» غلبہ روم، «القمر» چاند کا ٹکڑے ہونا، «والبطشة» پکڑ اور «واللزام» ہلاکت اور قید۔
Narrated `Abdullah: Five things have passed, i.e. the smoke, the defeat of the Romans, the splitting of the moon, Al-Batsha (the defeat of the infidels in the battle of Badr) and Al-Lizam (the punishment)'.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 345