4. باب: آیت کی تفسیر ”اور اللہ ایسا نہیں کرے گا کہ انہیں عذاب کرے اس حال میں کہ اے نبی! آپ ان میں موجود ہوں اور نہ اللہ ان پر عذاب لائے گا اس حالت میں کہ وہ استغفار کر رہے ہوں“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: “And Allah would not punish them while you (Muhammad ) are amongst them, nor will He punish them while they seek (Allah’s) forgiveness.” (V.8:33)
(موقوف) حدثنا محمد بن النضر، حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن عبد الحميد صاحب الزيادي، سمع انس بن مالك، قال: قال ابو جهل:" اللهم إن كان هذا هو الحق من عندك، فامطر علينا حجارة من السماء او ائتنا بعذاب اليم"، فنزلت وما كان الله ليعذبهم وانت فيهم وما كان الله معذبهم وهم يستغفرون {33} وما لهم الا يعذبهم الله وهم يصدون عن المسجد الحرام سورة الانفال آية 32-33.(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو جَهْلٍ:" اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ، فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ"، فَنَزَلَتْ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ {33} وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ سورة الأنفال آية 32-33.
ہم سے محمد بن نضر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ بن معاذ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے صاحب الزیادی عبدالحمید نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ابوجہل نے کہا تھا کہ اے اللہ! اگر یہ کلام تیری طرف سے واقعی حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا پھر کوئی اور ہی عذاب لے آ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وما كان الله ليعذبهم وأنت فيهم وما كان الله معذبهم وهم يستغفرون * وما لهم أن لا يعذبهم الله وهم يصدون عن المسجد الحرام»”حالانکہ اللہ ایسا نہیں کرے گا کہ انہیں عذاب دے اس حال میں کہ آپ ان میں موجود ہوں اور نہ اللہ ان پر عذاب لائے گا۔ اس حال میں کہ وہ استغفار کر رہے ہوں۔ ان لوگوں کو اللہ کیوں نہ عذاب کرے جن کا حال یہ ہے کہ وہ مسجد الحرام سے روکتے ہیں۔“ آخر آیت تک۔
Narrated Anas bin Malik: Abu Jahl said, "O Allah! If this (Qur'an) is indeed the Truth from You), then rain down on us a shower of stones from the sky or bring on us a painful punishment." So there was revealed:-- 'But Allah would not punish them while you (Muhammad) were amongst them, nor will He punish them while they seek (Allah's) Forgiveness. And why Allah should not punish them while they stop (men) from Al-Masjid-al-Haram ..' (8.33-34)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 172
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4649
حدیث حاشیہ: 1۔ ابو جہل کی دعا کا جواب اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں دیا: "تم اس سے پہلے حق و باطل میں فیصلہ کرنے کی دعائیں کرتے تھے سو اب اس جنگ (بدر) کی صورت میں میرا فیصلہ تمھیں معلوم ہو چکا ہے۔ اب تم لوگ باز آجاؤ تمھارا بھلا اسی میں ہے اور اگر اب بھی باز نہ آئے تو پھر میں تمھیں دوبارہ ایسی ہی سزا دوں گا۔ اور تمھاری جمعیت تمھارے کچھ کام نہ آسکے گی خواہ وہ کتنی ہی زیادہ ہو۔ "(الأنفال: 109/8) اور دوسرا جواب ان آیات میں دیا گیا ہے کہ فوری طور پر پتھروں کا عذاب نازل نہ کرنے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ تم میں ابھی اللہ کا رسول موجود ہے اور اس کی موجودگی میں تم پر عذاب نہیں آسکتا اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اللہ کا رسول اور اہل ایمان کی جماعت ہر وقت اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے رہتے ہیں اور میرا قانون یہ ہے کہ جب تک کسی قوم میں استغفار کرنے والے لوگ موجود ہیں میں اس پر عذاب نازل نہیں کرتا۔ 2۔ یہ بات بھی یاد رہے کہ اگر چہ ابو جہل اور اس کی قوم پر آسمان سے پتھر نہیں برسے لیکن ایک مٹھی بھر سنگریزے جو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ میں دیے تھے وہ آسمانی سنگریزوں کا چھوٹا سا نمونہ تھا، جیسا کہ ارشا دباری تعالیٰ ہے: " کافروں کو تم نے قتل نہیں کیا تھا بلکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں مارا تھا اور جب آپ نے(مٹھی بھر خاک) پھینکی تھی تو آپ نے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے (وہ) پھینکی تھی۔ " (الأنفال: 17/8)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4649