(مرفوع) حدثنا قتيبة، قال: حدثنا عبد العزيز، عن ابو حازم، عن سهل، قال:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى امراة مري غلامك النجار، يعمل لي اعوادا اجلس عليهن".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى امْرَأَةٍ مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ، يَعْمَلْ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبدالعزیز نے ابوحازم کے واسطہ سے، انہوں نے سہل رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے پاس ایک آدمی بھیجا کہ وہ اپنے بڑھئی غلام سے کہے کہ میرے لیے (منبر) لکڑیوں کے تختوں سے بنا دے جن پر میں بیٹھا کروں۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:448
حدیث حاشیہ: 1۔ پہلی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے از خود منبر بنوانے کی فرمائش کی جبکہ دوسری روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس عورت نے خود پیش کش کی تھی۔ کہ جب عورت نے پیش کش کی تھی اور وقت منبر کی ضرورت نہ ہوپھرآپ نے منبر کی تیاری کو عورت کی صوابدید پر چھوڑدیا۔ ابھی تیار نہیں ہوا تھا کہ اس کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس کی تیاری کے لیے پیغام بھیج دیا۔ یہ توجیہ اس طرح بھی کی جاسکتی ہے کہ پہلے عورت نے خود درخواست کی توآپ نے فرمایا کہ اگر تمہاری رائے ہوتو ٹھیک ہے، چنانچہ جب تیاری میں تاخیر ہوئی تو یاد دہانی کے طور پر آپ نے کہلا بھیجا۔ (فتح الباري: 703/1) 2۔ روایت میں صرف بڑھئی اور منبر کی تیاری کا ذکر ہے، مسجد کی تیاری میں کاری گروں سے مدد لینے کو اس پر قیاس کیا گیا ہے، کیونکہ بڑھئی اور دوسرے کاریگروں سے کام لینے کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں، اس لیے ہرطرح کے کاریگروں سے کام لینے کا جواز معلوم ہوگیا۔ شاید امام بخاریؒ نے عنوان میں ان روایات کی طرف اشارہ فرمایا ہوجن میں مسجد کی تیاری کے سلسلے میں دوسرے سے تعاون لینے کی صراحت ہے۔ چنانچہ حضرت طلق بن علی ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ مسجد تعمیر کررہاتھا تو آپ نے دیگر صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین سے فرمایا کہ یمامی ؓ کے نزدیک مٹی کا ڈھیر لگا دو کیونکہ یہ مٹی بنانے اوراینٹیں تیار کرنے میں ماہر ہے۔ (الموسوعة الحدیثیة، مسند الإمام أحمد: 463/39) ایک روایت میں ہے کہ تعمیر مسجد کے وقت یہ مٹی کاگارابنارہاتھا تو رسول اللہ ﷺ کو اس کا کام بہت پسند آیا۔ آپ نے فرمایا کہ مٹی کا کام اس کے حوالے کردو، کیونکہ یہ اس کا ماہر معلوم ہوتا ہے۔ (الموسوعة الحدیثیة، مسند الإمام أحمد465۔ 466/39)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 448