صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
46. بَابُ مَقْدَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ الْمَدِينَةَ:
46. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا۔
(46) Chapter. The arrival of the Prophet and his companions at Al-Madina.
حدیث نمبر: 3928
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، حدثنا مالك، واخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله، انعبد الله بن عباس اخبره، ان عبد الرحمن بن عوف رجع إلى اهله وهو بمنى في آخر حجة حجها عمر فوجدني، فقال عبد الرحمن: فقلت: يا امير المؤمنين إن الموسم يجمع رعاع الناس , وإني ارى ان تمهل حتى تقدم المدينة فإنها دار الهجرة والسنة والسلامة وتخلص لاهل الفقه , واشراف الناس وذوي رايهم، قال عمر:" لاقومن في اول مقام اقومه بالمدينة".(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، وَأَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ وَهُوَ بِمِنًى فِي آخِرِ حَجَّةٍ حَجَّهَا عُمَرُ فَوَجَدَنِي، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ , وَإِنِّي أَرَى أَنْ تُمْهِلَ حَتَّى تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ فَإِنَّهَا دَارُ الْهِجْرَةِ وَالسُّنَّةِ وَالسَّلَامَةِ وَتَخْلُصَ لِأَهْلِ الْفِقْهِ , وَأَشْرَافِ النَّاسِ وَذَوِي رَأْيِهِمْ، قَالَ عُمَرُ:" لَأَقُومَنَّ فِي أَوَّلِ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھے یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ منیٰ میں اپنے خیمہ کی طرف واپس آ رہے تھے۔ یہ عمر رضی اللہ عنہ کے آخری حج کا واقعہ ہے تو ان کی مجھ سے ملاقات ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ (عمر رضی اللہ عنہ حاجیوں کو خطاب کرنے والے تھے اس لیے) میں نے عرض کیا کہ اے امیرالمؤمنین! موسم حج میں معمولی سوجھ بوجھ رکھنے والے سب طرح کے لوگ جمع ہوتے ہیں اور شور و غل بہت ہوتا ہے اس لیے میرا خیال ہے کہ آپ اپنا ارادہ موقوف کر دیں اور مدینہ پہنچ کر (خطاب فرمائیں) کیونکہ وہ ہجرت اور سنت کا گھر ہے اور وہاں سمجھدار معزز اور صاحب عقل لوگ رہتے ہیں۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم ٹھیک کہتے ہو، مدینہ پہنچتے ہی سب سے پہلی فرصت میں لوگوں کو خطاب کرنے کے لیے ضرور کھڑا ہوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: During the last Hajj led by `Umar, `Abdur-Rahman bin `Auf returned to his family at Mina and met me there. `AbdurRahman said (to `Umar), "O chief of the believers! The season of Hajj is the season when there comes the scum of the people (besides the good amongst them), so I recommend that you should wait till you go back to Medina, for it is the place of Migration and Sunna (i.e. the Prophet's tradition), and there you will be able to refer the matter to the religious scholars and the nobles and the people of wise opinions." `Umar said, "I will speak of it in Medina on my very first sermon I will deliver there."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 265


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3928 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3928  
حدیث حاشیہ:
اس واقعہ کا پس منظر یہ ہے کہ کسی نادان نے منیٰ میں عین موسم حج میں یہ کہا تھا کہ اگر عمر مر جائیں تو میں فلاں شخص سے بیعت کروں گا۔
ابو بکر ؓ سے لوگوں نے بن سوچے سمجھے بیعت کر لی تھی۔
یہ بات حضرت عمر ؓ تک پہنچ گئی جس پر حضرت عمر ؓ کو غصہ آگیا اور اس شخص کو بلا کر تنبیہ کا خیال ہوا مگر حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ نے یہ صلاح دی کہ یہ موسم حج ہے ہر قسم کے دانا و نادان لوگ یہاں جمع ہیں یہا ں یہ مناسب نہ ہوگا مدینہ شریف پہنچ کر آپ جو چاہیں کریں۔
حضرت عمر ؓ نے حضرت عبد الرحمن ؓ کایہ مشورہ قبول فرما لیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3928   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3928  
حدیث حاشیہ:

اس مقام پر یہ حدیث انتہائی اختصار سے بیان ہوئی ہے دراصل حضرت عمر ؓ کوکسی شخص کے متعلق اطلاع ملی کہ اس نے کہا ہے کہ اگر عمر ؓ فوت ہو گئے تو میں فلاں شخص سے بیعت کروں گا۔
چونکہ اس طرح کی افواہیں حکومت کے استحکام کے خلاف ہوتی ہیں۔
اس لیے حضرت عمر ؓ نے اس کا نوٹس لینا چاہا جسے حضرت عبد الرحمٰن ؓ کے مشورہ دینے سے مؤخر کردیا گیا۔
اس کی تفصیل حدیث 6830۔
میں بیان ہو گی۔
بإذن اللہ تعالیٰ۔

اس حدیث کی عنوان سے مناسبت اس طرح ہے کہ اس میں اہل مدینہ کے صاحب بصیرت اور اہل شعور ہونے کا ذکر ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3928   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.