صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
46. بَابُ مَقْدَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ الْمَدِينَةَ:
46. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا۔
(46) Chapter. The arrival of the Prophet and his companions at Al-Madina.
حدیث نمبر: 3924
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، قال: انبانا ابو إسحاق , سمع البراء رضي الله عنه، قال:" اول من قدم علينا مصعب بن عمير ,وابن ام مكتوم , ثم قدم علينا عمار بن ياسر , وبلال رضي الله عنهم".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ , سَمِعَ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَوَّلُ مَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ ,وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ , ثُمَّ قَدِمَ عَلَيْنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ , وَبِلَالٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابواسحاق نے خبر دی، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے یوں بیان کیا کہ سب سے پہلے (ہجرت کر کے) ہمارے یہاں مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے پھر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما اور بلال رضی اللہ عنہ آئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: The first people who came to us (in Medina) were Mus`ab bin `Umar and Ibn Um Maktum. Then came to us `Ammar bin Yasir and Bilal.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 261


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3924 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3924  
حدیث حاشیہ:
رسول کریم ﷺ نے مصعب بن عمیر ؓ کو ہجرت کا حکم فرمایا اور مدینہ میں معلم اور مبلغ کا منصب ان کے حوالے کیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3924   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3924  
حدیث حاشیہ:
موسیٰ بن عقبہ نے ذکر کیا ہے کہ مدینہ طیبہ میں سب سے پہلے حضرت ابو سلمہ بن عبدالاسد ؓ تشریف لائے جبکہ اس حدیث میں حضرت مصعب بن عمیر ؓ کے پہلے آنے کا ذکر ہے دراصل حضرت ابو سلمہ ؓ مدینہ طیبہ میں اقامت کے لیے مکہ مکرمہ سے نہیں نکلے تھے بلکہ مشرکین کے خوف سے بھاگ آئے تھے جبکہ حضرت مصعب بن عمر ؓ میں اقامت کرنے اور اہل مدینہ کو دینی تعلیم دینے کے لیے آئے تھے۔
ان میں سے ہر ایک کی جہت اولیت مختلف ہے۔
(عمدة القاري: 1/647)
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3924   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.