صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
45. بَابُ هِجْرَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ:
45. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا۔
(45) Chapter. The emigration of the Prophet and hiscompanions to Al-Madina.
حدیث نمبر: 3910
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، عن ابي اسامة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" اول مولود ولد في الإسلام عبد الله بن الزبير , اتوا به النبي صلى الله عليه وسلم , فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم تمرة فلاكها، ثم ادخلها في فيه , فاول ما دخل بطنه ريق النبي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" أَوَّلُ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ , أَتَوْا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرَةً فَلَاكَهَا، ثُمَّ أَدْخَلَهَا فِي فِيهِ , فَأَوَّلُ مَا دَخَلَ بَطْنَهُ رِيقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے، ان سے ہشام بن عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ سب سے پہلا بچہ جو اسلام میں (ہجرت کے بعد) پیدا ہوا، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما ہیں۔ انہیں لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کھجور لے کر اسے چبایا پھر اس کو ان کے منہ میں ڈال دیا۔ اس لیے سب سے پہلی چیز جو ان کے پیٹ میں گئی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب مبارک تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: The first child who was born in the Islamic Land (i.e. Medina) amongst the Emigrants, was `Abdullah bin Az-Zubair. They brought him to the Prophet. The Prophet took a date, and after chewing it, put its juice in his mouth. So the first thing that went into the child's stomach, was the saliva of the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 249


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3910عائشة بنت عبد اللهأول مولود ولد في الإسلام عبد الله بن الزبير أتوا به النبي فأخذ النبي تمرة فلاكها ثم أدخلها في فيه فأول ما دخل بطنه ريق النبي
   صحيح مسلم5620عائشة بنت عبد اللهجئنا بعبد الله بن الزبير إلى النبي يحنكه فطلبنا تمرة فعز علينا طلبها
   جامع الترمذي3826عائشة بنت عبد اللهما أرى أسماء إلا قد نفست فلا تسموه حتى أسميه فسماه عبد الله وحنكه بتمرة بيده

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3910 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3910  
حدیث حاشیہ:
حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کی فضیلت کے لئے یہی کافی ہے۔
حضرت عبد اللہ بن زبیر اسد قریشی ہیں مدینہ میں مہاجرین میں یہ سب سے پہلے بچے ہیں۔
جو 1ھ میں پیدا ہوئے خود ان کے نانا جان حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ان کے کان میں اذان پڑھی۔
یہ بالکل صاف چہرہ والے تھے ایک بھی بال منہ پر نہیں تھا نہ ڈاڑھی تھی۔
بڑے روزے رکھنے والے اور بہت نوافل پڑھنے والے تھے موٹے تازے بڑے قوی اور بارعب شخصیت کے مالک تھے۔
حق بات ماننے والے صلہ رحمی کرنے والے اور بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔
ان کی والدہ حضرت ابوبکر ؓ کی بیٹی تھیں۔
ان کے نانا حضرت ابوبکر صدیق ؓ تھے ان کی دادی حضرت صفیہ ؓ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں ان کی خالہ حضرت عائشہ ؓ تھیں آٹھ سال کی عمرمیں ان کو شرف بیعت حاصل ہوا۔
حجاج بن یوسف ظالم نے ان کو بڑی بے رحمی کے ساتھ مکہ میں قتل کیا۔
منگل کے دن 17جمادی الثانی 73 ھ کو ان کو سولی پر لٹکایا ان کی شہادت کے بعد حجاج بن یوسف عذاب خدا وندی میں گرفتار ہوا جب بھی نیند آتی فوراً چونک کر کھڑا ہوجاتا اور کہتا عبداللہ مجھ سے انتقام لینے میرے سر پر کھڑا ہواہے۔
اس طرح بلبلا کر کچھ دنوں یہ ظالم بھی ختم ہو گیا۔
64 ھ میں حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کے ہاتھ پر اہل حجاز یمن عراق اور خراسان کے مسلمانوں کی بڑی تعداد نے بیعت خلافت کی تھی۔
حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے آٹھ حج بھی کئے تھے۔
آج اس دور کے ظالم ومظلوم لوگوں کی داستانیں باقی رہ گئیں ہیں۔
کاش! آج کے ظالمین ان سے عبرت حاصل کریں اور آیت قرآنیہ کے فلسفہ کو سمجھنے پر توجہ دیں ﴿فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ (الأنعام: 45)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3910   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3910  
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو مکے بھیجاتاکہ و ہ آپ کی رفیقہ حیات حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ دونوں صاحبزادیوں حضرت فاطمہ ؓ اور حضرت ام کلثوم ؓ،ام ایمن ؓ اور ان کے بیتے حضرت اسامہ ؓ کو مکے سے مدینے لے آئیں۔
ان کے ساتھ حضرت عبداللہ بن ابی بکر ؓ،ان کی والدہ ماجدہ حضرت ام رومان ؓ اور دونوں بہنیں حضرت عائشہ ؓ اور حضرت اسماء ؓ بھی تشریف لائیں۔
اس وقت رسول اللہ ﷺ مسجد نبوی کی تعمیر میں مصروف تھے۔
یہ حالات اور حضرت اسماء ؓ کا کہنا کہ میں نے مقام قباء میں حضرت عبدللہ بن زبیر ؓ کو جنم دیا،اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ ہجرت کے پہلے سال پیداہوئے۔
(فتح الباري: 311/7۔
)

مدینہ طیبہ میں مہاجرین کے ہاں یہ پہلے مولود تھے۔
انصار میں ہجرت کے بعد پہلا بچہ مسلمہ بن مخلد اور حبشہ میں ہجرت کے بعد پہلا بچہ عبداللہ بن جعفر ؓ پیدا ہوا۔
جب عبداللہ بن زبیر ؓ پیدا ہوئے توانھیں دودھ پلانے سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا۔
آپ نے اس کا نام عبداللہ رکھا پھر جب وہ سات یاآٹھ برس کے ہوئے تو ان کے والد گرامی زبیر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا تا کہ آپ سے بیعت کریں رسول اللہ ﷺ نے تبسم فرماتے ہوئے انھیں بیعت کرلیا۔
(صحیح مسلم، الآداب، حدیث 5616(2146)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3910   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3826  
´عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (خواب میں) زبیر کے گھر میں ایک چراغ دیکھا تو آپ نے عائشہ رضی الله عنہا سے فرمایا: عائشہ! میں یہی سمجھا ہوں کہ اسماء کے یہاں ولادت ہونے والی ہے، تو اس کا نام تم لوگ نہ رکھنا، میں رکھوں گا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبداللہ رکھا، اور اپنے ہاتھ سے ایک کھجور کے ذریعہ ان کی تحنیک کی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3826]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اسے چبا کر ان کے منہ میں ڈال دیا جس کے منہ میں اللہ کے نبیﷺ کا لعاب دہن گیا وہ منہ کتنا مبارک ہو گیا!  ﴿ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاء﴾  (الجمعة:4)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3826   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5620  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، ہم عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے، تاکہ آپﷺ اسے گھٹی دیں، ہم نے چھوہارے تلاش کیے اور ہمارے لیے ان کی دستیابی مشکل ہو گئی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5620]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
عز علينا:
ہمارے لیے دشوار ہوگئی،
کیونکہ وہ کھجوریں پکنے کا موسم نہیں تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5620   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.