صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
45. بَابُ هِجْرَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ:
45. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا۔
(45) Chapter. The emigration of the Prophet and hiscompanions to Al-Madina.
حدیث نمبر: 3899
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني إسحاق بن يزيد الدمشقي، حدثنا يحيى بن حمزة، قال: حدثني ابو عمرو الاوزاعي، عن عبدة بن ابي لبابة، عن مجاهد بن جبر المكي، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما , كان يقول:" لا هجرة بعد الفتح".(موقوف) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ الْمَكِّيِّ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , كَانَ يَقُولُ:" لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ".
مجھ سے اسحاق بن یزید دمشقی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدہ بن ابی لبابہ نے بیان کیا، ان سے مجاہد بن جبر مکی نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ فتح مکہ کے بعد (مکہ سے مدینہ کی طرف) ہجرت باقی نہیں رہی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Mujahid bin Jabir Al-Makki: `Abdullah bin `Umar used to say, "There is no more Hijrah (i.e. migration) after the Conquest of Mecca."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 239


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3899 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3899  
حدیث حاشیہ:
یعنی ہجرت کی وہ فضیلت باقی نہیں رہی جو مکہ فتح ہونے سے قبل تھی بعض نے کہا اس کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی طرف ہجرت نہیں رہی اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہجرت کا مشروع ہونا جاتا رہا کیونکہ دار الکفر سے دار الاسلام کو ہجرت واجب ہے جب دین میں خلل پڑنے کا ڈر ہو۔
یہ حکم قیامت تک باقی ہے اور اسماعیلی کی روایت میں ابن عمر ؓ سے اس کی صراحت موجود ہے۔
حافظ نے کہا حضرت عائشہ ؓ کے قول سے یہ نکلتا ہے کہ ہجرت اس ملک سے واجب ہے جہاں پر اللہ کی عبادت آزادی کے ساتھ نہ ہوسکے ورنہ واجب نہیں ماوردی نے کہا اگر مسلمان دار الحرب میں اپنا دین ظاہر کر سکتا ہے تو اس کا حکم دار الاسلام کا سا ہو گا اور وہاں ٹھہرنا ہجرت کرنے سے افضل ہو گا کیونکہ وہاں ٹھہرنے سے یہ امید ہے کہ دوسرے لوگ بھی اسلام میں داخل ہوں۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3899   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.