(موقوف) قال: وقال ابن عباس: سمعت ابي يقول في الجاهلية: اسقنا كاسا دهاقا.(موقوف) قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ: اسْقِنَا كَأْسًا دِهَاقًا.
عکرمہ نے بیان کیا اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا وہ کہتے تھے کہ زمانہ جاہلیت میں (یہ لفظ استعمال کرتے تھے) «اسقنا كأسا دهاقا.» یعنی ہم کو بھرپور جام شراب پلاتے رہو۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3840
حدیث حاشیہ: حضرت ابن عباس ؓ کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میں نے اپنے باپ حضرت عباس بن عبد المطلب ؓ سے دور جاہلیت میں یہ الفاظ سنے لیکن جاہلیت سے مراد قبل از بعثت نہیں کیونکہ ابن عباس ؓ بعثت کے دس سال بعد پیدا ہوئے ہیں لہٰذا اس مقام پر جاہلیت نسبیہ مراد ہے، یعنی میں نے یہ قول مسلمان ہونے کے بعد سنا، انھوں نے اپنے دور جاہلیت کا واقعہ ان الفاظ میں بیان فرمایا: دور جاہلیت میں شراب پینے کا عام رواج تھا۔ جام انڈیلنے کی عادت تھی۔ اسلام نے اس پر آہستہ آہستہ پابندی عائد کی جیسا کہ قرآن کریم کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3840