صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
24. بَابُ حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ:
24. باب: زید بن عمرو بن نفیل کا بیان۔
(24) Chapter. Narration about Zaid bin Amr bin Nufail.
حدیث نمبر: 3826
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن ابي بكر، حدثنا فضيل بن سليمان، حدثنا موسى بن عقبة، حدثنا سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" لقي زيد بن عمرو بن نفيل باسفل بلدح قبل ان ينزل على النبي صلى الله عليه وسلم الوحي , فقدمت إلى النبي صلى الله عليه وسلم سفرة فابى ان ياكل منها، ثم قال زيد: إني لست آكل مما تذبحون على انصابكم ولا آكل إلا ما ذكر اسم الله عليه , وان زيد بن عمرو كان يعيب على قريش ذبائحهم، ويقول: الشاة خلقها الله وانزل لها من السماء الماء وانبت لها من الارض ثم تذبحونها على غير اسم الله إنكارا لذلك وإعظاما له".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحٍ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ , فَقُدِّمَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، ثُمَّ قَالَ زَيْدٌ: إِنِّي لَسْتُ آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ وَلَا آكُلُ إِلَّا مَا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ , وَأَنَّ زَيْدَ بْنَ عَمْرٍو كَانَ يَعِيبُ عَلَى قُرَيْشٍ ذَبَائِحَهُمْ، وَيَقُولُ: الشَّاةُ خَلَقَهَا اللَّهُ وَأَنْزَلَ لَهَا مِنَ السَّمَاءِ الْمَاءَ وَأَنْبَتَ لَهَا مِنَ الْأَرْضِ ثُمَّ تَذْبَحُونَهَا عَلَى غَيْرِ اسْمِ اللَّهِ إِنْكَارًا لِذَلِكَ وَإِعْظَامًا لَهُ".
مجھ سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے (وادی) بلدح کے نشیبی علاقہ میں ملاقات ہوئی، یہ قصہ نزول وحی سے پہلے کا ہے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک دستر خوان بچھایا گیا تو زید بن عمرو بن نفیل نے کھانے سے انکار کر دیا اور جن لوگوں نے دستر خوان بچھایا تھا ان سے کہا کہ اپنے بتوں کے نام پر جو تم ذبیحہ کرتے ہو میں اسے نہیں کھاتا میں تو بس وہی ذبیحہ کھایا کرتا ہوں جس پر صرف اللہ کا نام لیا گیا ہو، زید بن عمرو قریش پر ان کے ذبیحے کے بارے میں عیب لگایا کرتے اور کہتے تھے کہ بکری کو پیدا تو کیا اللہ تعالیٰ نے، اسی نے اس کے لیے آسمان سے پانی برسایا ہے اسی نے اس کے لیے زمین سے گھاس اگائی، پھر تم لوگ اللہ کے سوا دوسرے (بتوں کے) ناموں پر اسے ذبح کرتے ہو۔ زید نے یہ کلمات ان کے ان کاموں پر اعتراض کرتے ہوئے اور ان کے اس عمل کو بہت بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Abdullah bin 'Umar: The Prophet met Zaid bin 'Amr bin Nufail in the bottom of (the valley of) Baldah before any Divine Inspiration came to the Prophet. A meal was presented to the Prophet but he refused to eat from it. (Then it was presented to Zaid) who said, "I do not eat anything which you slaughter in the name of your stone idols. I eat none but those things on which Allah's Name has been mentioned at the time of slaughtering." Zaid bin 'Amr used to criticize the way Quraish used to slaughter their animals, and used to say, "Allah has created the sheep and He has sent the water for it from the sky, and He has grown the grass for it from the earth; yet you slaughter it in other than the Name of Allah. He used to say so, for he rejected that practice and considered it as something abominable.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 169


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3826عبد الله بن عمرلست آكل مما تذبحون على أنصابكم ولا آكل إلا ما ذكر اسم الله عليه
   صحيح البخاري5499عبد الله بن عمرلا آكل مما تذبحون على أنصابكم ولا آكل إلا مما ذكر اسم الله عليه

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3826 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3826  
حدیث حاشیہ:
حضرت سعید بن زید ؓ کا بیان ہے کہ زید بن عمرو اور ورقہ بن نوفل صحیح دین کی تلاش میں شام گئے۔
ورقہ بن نوفل وہاں جاکر عیسائی ہوگیا لیکن زید نے عیسائیت اختیار کرنے سے انکارکردیا۔
پھر وہ موصل آئے تو وہاں بھی ایک پادری نے انھیں عیسائی بننے کے لیے کہا توانھوں نے اس پیشکش کو قبول نہ کیا۔
(فتح الباري: 181/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3826   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5499  
5499. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے زید بن عمرو نفیل سے مقام بلدح کے نشیبی علاقے میں ملاقات کی۔ یہ رسول اللہ ﷺ پر وحی نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے آگے دسترخوان رکھا جس پر گوشت تھا۔ زید نے وہ گوشت کھانے سے انکار کر دیا، پھر کہا میں وہ گوشت نہیں کھاتا جسے تم اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہو، میں تو وہی گوشت کھاتا ہوں جس پر (ذبح کرتے وقت) اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5499]
حدیث حاشیہ:
نص قرآن ﴿وَ مَا أُھِل لِغیرِ اللہ﴾ (المائدة: 3)
سے ان تمام جانوروں کا گوشت حرام ہو جاتا ہے جو جانور غیراللہ کے نام پر تقرب کے لیے نذر کر دیئے جاتے ہیں۔
اسی میں مدار کا بکرا اور سید سالار کے نام پر چھوڑا ہوا جانور بھی داخل ہے جیسا کہ اہل بدعت کا معمول ہے۔
بلدح حجاز میں مکہ کے قریب ایک مقام ہے۔
روایت میں مذکور ہ زید بن عمرو سعید بن زید کے والد ہیں اور سعید عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔
رضي اللہ عنهم و أرضاھم۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5499   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5499  
5499. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے زید بن عمرو نفیل سے مقام بلدح کے نشیبی علاقے میں ملاقات کی۔ یہ رسول اللہ ﷺ پر وحی نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے آگے دسترخوان رکھا جس پر گوشت تھا۔ زید نے وہ گوشت کھانے سے انکار کر دیا، پھر کہا میں وہ گوشت نہیں کھاتا جسے تم اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہو، میں تو وہی گوشت کھاتا ہوں جس پر (ذبح کرتے وقت) اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5499]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ وہ دسترخوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا گیا۔
ان روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ وہاں کے لوگوں نے ضیافت اور مہمانی کے طور پر دسترخوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ زید بن عمرو کو پیش کر دیا، پھر انہوں نے قوم سے مخاطب ہو کر جو کہنا تھا کہا۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو جانور بتوں کے نام پر ذبح کیا جائے وہ حرام ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وہ چیز بھی حرام ہے جو غیراللہ کے نام سے مشہور کر دی جائے۔
(البقرة: 173)
اس آیت کی رو سے دو قسم کے جانور اس کی زد میں آتے ہیں:
٭ وہ جانور جو غیراللہ کے نام سے مشہور کر دیا جائے، خواہ اس پر ذبح کے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو۔
٭ وہ جانور جو غیراللہ کے نام ذبح کیا گیا ہو، خواہ وہ کسی پیر کے نام سے ہو یا ولی کے نام سے۔
بہرحال آستانوں پر جو جانور ذبح کیا جائے وہ حرام ہے، خواہ وہ اللہ تعالیٰ کے نام ہی سے کیوں نہ ہو۔
(3)
واضح رہے کہ حدیث میں زید بن عمرو، حضرت سعید بن زید کے والد ہیں۔
یہ بزرگ دور جاہلیت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دین کے مطابق زندگی گزارتے تھے اور ان کے بیٹے حضرت سعید رضی اللہ عنہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5499   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.