صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
7. بَابُ مَنَاقِبُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَبِي عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
7. باب: ابوعمرو عثمان بن عفان القرشی (اموی) رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
(7) Chapter. The virtues of Uthman bin Affan Abi Amr Al-Qurashi.
حدیث نمبر: 3696
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني احمد بن شبيب بن سعيد، قال: حدثني ابي، عن يونس، قال ابن شهاب: اخبرني عروة، ان عبيد الله بن عدي بن الخيار، اخبره , ان المسور بن مخرمة , وعبد الرحمن بن الاسود بن عبد يغوث، قالا:" ما يمنعك ان تكلم عثمان لاخيه الوليد فقد اكثر الناس فيه فقصدت لعثمان حتى خرج إلى الصلاة، قلت: إن لي إليك حاجة وهي نصيحة لك، قال: يا ايها المرء، قال: معمر اراه، قال: اعوذ بالله منك فانصرفت فرجعت إليهم إذ جاء رسول عثمان فاتيته، فقال: ما نصيحتك، فقلت:" إن الله سبحانه بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق وانزل عليه الكتاب , وكنت ممن استجاب لله ولرسوله صلى الله عليه وسلم , فهاجرت الهجرتين وصحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم ورايت هديه وقد اكثر الناس في شان الوليد"، قال: ادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: لا ولكن خلص إلي من علمه ما يخلص إلى العذراء في سترها، قال: اما بعد فإن الله بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق , فكنت ممن استجاب لله ولرسوله وآمنت بما بعث به وهاجرت الهجرتين كما، قلت: وصحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم وبايعته فوالله ما عصيته ولا غششته حتى توفاه الله عز وجل , ثم ابو بكر مثله ثم عمر مثله ثم استخلفت افليس لي من الحق مثل الذي لهم، قلت: بلى، قال: فما هذه الاحاديث التي تبلغني عنكم اما ما ذكرت من شان الوليد فسناخذ فيه بالحق إن شاء الله ثم دعا عليا فامره ان يجلده فجلده ثمانين".(موقوف) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، أَخْبَرَهُ , أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ , وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ، قَالَا:" مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُكَلِّمَ عُثْمَانَ لِأَخِيهِ الْوَلِيدِ فَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِيهِ فَقَصَدْتُ لِعُثْمَانَ حَتَّى خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، قُلْتُ: إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً وَهِيَ نَصِيحَةٌ لَكَ، قَالَ: يَا أَيُّهَا الْمَرْءُ، قَالَ: مَعْمَرٌ أُرَاهُ، قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ فَانْصَرَفْتُ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِمْ إِذْ جَاءَ رَسُولُ عُثْمَانَ فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ: مَا نَصِيحَتُكَ، فَقُلْتُ:" إِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ , وَكُنْتَ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَهَاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ وَقَدْ أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ"، قَالَ: أَدْرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: لَا وَلَكِنْ خَلَصَ إِلَيَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا يَخْلُصُ إِلَى الْعَذْرَاءِ فِي سِتْرِهَا، قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ , فَكُنْتُ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ وَهَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ كَمَا، قُلْتَ: وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَايَعْتُهُ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ , ثُمَّ أَبُو بَكْرٍ مِثْلُهُ ثُمَّ عُمَرُ مِثْلُهُ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ أَفَلَيْسَ لِي مِنَ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي لَهُمْ، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَمَا هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْكُمْ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ شَأْنِ الْوَلِيدِ فَسَنَأْخُذُ فِيهِ بِالْحَقِّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ دَعَا عَلِيًّا فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِدَهُ فَجَلَدَهُ ثَمَانِينَ".
ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے یونس نے کہ ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو عروہ نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی کہ مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود بن عبدیغوث رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ تم عثمان رضی اللہ عنہ سے ان کے بھائی ولید کے مقدمہ میں (جسے عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفہ کا گورنر بنایا تھا) کیوں گفتگو نہیں کرتے، لوگ اس سے بہت ناراض ہیں۔ چنانچہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، اور جب وہ نماز کے لیے باہر تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے اور وہ ہے آپ کے ساتھ ایک خیر خواہی! اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بھلے آدمی تم سے (میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ معمر نے یوں روایت کیا، میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ میں واپس ان دونوں کے پاس گیا، اتنے میں عثمان رضی اللہ عنہ کا قاصد مجھ کو بلانے کے لیے آیا میں جب اس کے ساتھ عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ تمہاری خیر خواہی کیا تھی؟ میں نے عرض کیا: اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب نازل کی آپ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کیا تھا۔ آپ نے دو ہجرتیں کیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی اور آپ کے طریقے اور سنت کو دیکھا، لیکن بات یہ ہے کہ لوگ ولید کی بہت شکایتیں کر رہے ہیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس پر پوچھا: تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ایک کنواری لڑکی تک کو اس کے تمام پردوں کے باوجود جب پہنچ چکی ہیں تو مجھے کیوں نہ معلوم ہوتیں۔ اس پر عثمان نے فرمایا: امابعد: بیشک اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور میں اللہ اور اس کے رسول کی دعوت کو قبول کرنے والوں میں بھی تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس دعوت کو لے کر بھیجے گئے تھے میں اس پر پورے طور سے ایمان لایا اور جیسا کہ تم نے کہا دو ہجرتیں بھی کیں۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں بھی رہا ہوں اور آپ سے بیعت بھی کی ہے۔ پس اللہ کی قسم میں نے کبھی آپ کے حکم سے سرتابی نہیں کی۔ اور نہ آپ کے ساتھ کبھی کوئی دھوکا کیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی میرا یہی معاملہ رہا۔ اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی یہی معاملہ رہا تو کیا جب کہ مجھے ان کا جانشیں بنا دیا گیا ہے تو مجھے وہ حقوق حاصل نہیں ہوں گے جو انہیں تھے؟ میں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں، آپ نے فرمایا کہ پھر ان باتوں کے لیے کیا جواز رہ جاتا ہے جو تم لوگوں کی طرف سے مجھے پہنچتی رہتی ہیں لیکن تم نے جو ولید کے حالات کا ذکر کیا ہے، ان شاءاللہ ہم اس کی سزا جو واجبی ہے اس کو دیں گے۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ ولید کو حد لگائیں۔ چنانچہ انہوں نے ولید کو اسی کوڑے حد کے لگائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Ubaidullah bin `Adi bin Al-Khiyar: Al-Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth said (to me), "What forbids you to talk to `Uthman about his brother Al-Walid because people have talked much about him?" So I went to `Uthman and when he went out for prayer I said (to him), "I have something to say to you and it is a piece of advice for you " `Uthman said, "O man, from you." (`Umar said: I see that he said, "I seek Refuge with Allah from you.") So I left him and went to them. Then the messenger of `Uthman came and I went to him (i.e. `Uthman), `Uthman asked, "What is your advice?" I replied, "Allah sent Muhammad with the Truth, and revealed the Divine Book (i.e. Qur'an) to him; and you were amongst those who followed Allah and His Apostle, and you participated in the two migrations (to Ethiopia and to Medina) and enjoyed the company of Allah's Apostle and saw his way. No doubt, the people are talking much about Al-Walid." `Uthman said, "Did you receive your knowledge directly from Allah's Apostle ?" I said, "No, but his knowledge did reach me and it reached (even) to a virgin in her seclusion." `Uthman said, "And then Allah sent Muhammad with the Truth and I was amongst those who followed Allah and His Apostle and I believed in what ever he (i.e. the Prophet) was sent with, and participated in two migrations, as you have said, and I enjoyed the company of Allah's Apostle and gave the pledge of allegiance him. By Allah! I never disobeyed him, nor did I cheat him till Allah took him unto Him. Then I treated Abu Bakr and then `Umar similarly and then I was made Caliph. So, don't I have rights similar to theirs?" I said, "Yes." He said, "Then what are these talks reaching me from you people? Now, concerning what you mentioned about the question of Al-Walid, Allah willing, I shall deal with him according to what is right." Then he called `Ali and ordered him to flog him, and `Ali flogged him (i.e. Al-Walid) eighty lashes.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 45


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3696 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3696  
حدیث حاشیہ:
ولید حضرت عثمان ؓ کا رضاعی بھائی تھا۔
، ہوایہ تھا کہ سعد بن ابی وقاص کو جو عشرہ مبشرہ میں تھے حضرت عثمان نے کوفہ کا حاکم مقرر کیا تھا، ان میں اور عبداللہ بن مسعود ؓ میں کچھ تکرار ہوئی تو حضرت عثمان ؓ نے ولید کو وہاں کا حاکم مقرر کردیا اور سعد کو معزول کردیا۔
ولید نے بڑی بے اعتدالیاں شروع کیں، شراب خوری، ظلم وزیادتی کی، لوگ حضرت عثمان ؓ سے ناراض ہوئے کہ سعد ایسے جلیل القدر صحابی کو معزول کرکے حاکم کس کو کیا ولید کو جس کی کوئی فضیلت نہ تھی اور اس کا باپ عقبہ بن ابی معیط ملعون تھا جس نے آنحضرت ﷺ کا گلا گھونٹاتھا۔
آپ پر نماز میں اوجھڑی ڈالی تھی۔
خیر اگر ولید کوئی برا کام نہ کرتا تو باپ کے اعمال سے بیٹے کو غرض نہ تھی مگر بموجب الولد سر لأبیه ولید نے بھی ہاتھ پاؤں پیٹ سے نکالے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3696   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3696  
حدیث حاشیہ:

ولید بن عقبہ حضرت عثمان ؓ کے مادری بھائی تھے۔
وہ حضرت عثمان کی طرف سے کوفہ کے گورنر تھے۔
ان کے متعلق شراب نوشی کی شکایات تھیں۔
حضرت عبید اللہ بن عدی ؓ نے بھی حضرت عثمان سے ولید کے شراب پینے کے متعلق کہا تھا۔
حضرت عددى ؓ آپ کے بھانجے تھے۔
حضرت مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود نے اس لیے ان کا (انتخاب کیا تھا کہ وہ اپنے ماموں سے ولید کے متعلق بات کریں لیکن حضرت عثمان ؓ نے أعوذ باللہ پڑھ کر ان کی بات کو اس وقت نہ سنا کہ نماز میں اس کے متعلق برے خیالات نہ آئیں اس لیے آپ نے نماز کے بعد ان سے بات کرنا پسند فرمایا:
پھر حضرت عثمان ؓ بڑے صاحب مروت اور حیا دار قسم کے انسان تھے انھیں یہ بات بار خاطر تھی کہ میں اسے ان باتوں کا ایسا جواب دوں جو انھیں برا لگے اور ان پر گراں گزرے اس لیے اللہ کی پناہ مانگی۔

اس حدیث میں بیان کردہ مباحث اپنے اپنے مقام پر بیان ہوں گے البتہ اس میں حضرت عثمان ؓ کی فضیلت بیان کرنا مقصود ہے کہ آپ سابقین میں سے ہیں آپ نے رسول اللہ ﷺ حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کی رفاقت کا پورا پورا حق ادا کیا ان سے کوئی خیانت نہیں کی اور اللہ کی راہ میں ہجرتیں (ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ طیبہ)
کیں۔
۔
۔
رضي اللہ تعالیٰ عنه۔
۔
۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3696   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.