صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
6. بَابُ إِذَا كَانَ الثَّوْبُ ضَيِّقًا:
6. باب: جب کپڑا تنگ ہو تو کیا کیا جائے؟
(6) Chapter. If the garment is tight (over the body).
حدیث نمبر: 361
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن صالح، قال: حدثنا فليح بن سليمان، عن سعيد بن الحارث، قال: سالنا جابر بن عبد الله، عن الصلاة في الثوب الواحد؟ فقال:" خرجت مع النبي صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، فجئت ليلة لبعض امري فوجدته يصلي وعلي ثوب واحد، فاشتملت به وصليت إلى جانبه، فلما انصرف، قال: ما السرى يا جابر؟ فاخبرته بحاجتي، فلما فرغت، قال: ما هذا الاشتمال الذي رايت؟ قلت: كان ثوب يعني ضاق، قال: فإن كان واسعا فالتحف به، وإن كان ضيقا فاتزر به".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ؟ فَقَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَجِئْتُ لَيْلَةً لِبَعْضِ أَمْرِي فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي وَعَلَيَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ، فَاشْتَمَلْتُ بِهِ وَصَلَّيْتُ إِلَى جَانِبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: مَا السُّرَى يَا جَابِرُ؟ فَأَخْبَرْتُهُ بِحَاجَتِي، فَلَمَّا فَرَغْتُ، قَالَ: مَا هَذَا الِاشْتِمَالُ الَّذِي رَأَيْتُ؟ قُلْتُ: كَانَ ثَوْبٌ يَعْنِي ضَاقَ، قَالَ: فَإِنْ كَانَ وَاسِعًا فَالْتَحِفْ بِهِ، وَإِنْ كَانَ ضَيِّقًا فَاتَّزِرْ بِهِ".
ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے، وہ سعید بن حارث سے، کہا ہم نے جابر بن عبداللہ سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا۔ تو آپ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر (غزوہ بواط) میں گیا۔ ایک رات میں کسی ضرورت کی وجہ سے آپ کے پاس آیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں مشغول ہیں، اس وقت میرے بدن پر صرف ایک ہی کپڑا تھا۔ اس لیے میں نے اسے لپیٹ لیا اور آپ کے بازو میں ہو کر میں بھی نماز میں شریک ہو گیا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو دریافت فرمایا جابر اس رات کے وقت کیسے آئے؟ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ضرورت کے متعلق کہا۔ میں جب فارغ ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ تم نے کیا لپیٹ رکھا تھا جسے میں نے دیکھا۔ میں نے عرض کی کہ (ایک ہی) کپڑا تھا (اس طرح نہ لپیٹتا تو کیا کرتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ کشادہ ہو تو اسے اچھی طرح لپیٹ لیا کر اور اگر تنگ ہو تو اس کو تہبند کے طور پر باندھ لیا کر۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Al-Harith: I asked Jabir bin `Abdullah about praying in a single garment. He said, "I traveled with the Prophet during some of his journeys, and I came to him at night for some purpose and I found him praying. At that time, I was wearing a single garment with which I covered my shoulders and prayed by his side. When he finished the prayer, he asked, 'O Jabir! What has brought you here?' I told him what I wanted. When I finished, he asked, 'O Jabir! What is this garment which I have seen and with which you covered your shoulders?' I replied, 'It is a (tight) garment.' He said, 'If the garment is large enough, wrap it round the body (covering the shoulders) and if it is tight (too short) then use it as an Izar (tie it around your waist only.)' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 357


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري361جابر بن عبد اللهإن كان واسعا فالتحف به وإن كان ضيقا فاتزر به
   سنن أبي داود634جابر بن عبد اللهإذا كان واسعا فخالف بين طرفيه وإذا كان ضيقا فاشدده على حقوك

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 361 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:361  
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ اور حضرت جبار بن صخر ؓ کو غزوہ بواط کے موقع پر اس غرض سے روانہ کیا تھا کہ وہ آگے چل کر منزل پر پانی وغیرہ کا انتطام کریں۔
جیساکہ صحیح مسلم میں صراحت ہے۔
علامہ خطابی ؒ فرماتے ہیں:
چونکہ حضرت جابر ؓ نے کپڑے کو بدن پر اس طرح لپیٹ لیا تھا کہ اس سے ہاتھ وغیرہ بسہولت باہر نہیں نکلتے تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے انکار فرمایا۔
(إعلام الحدیث: 253/1)
شاید انھوں نے اشتمال صماء کی وجہ سے یہ توجیہ کی ہے، بصورت دیگرصحیح مسلم میں اس کی وضاحت اس طرح ہے کہ کپڑا انتہائی تنگ تھا، انھوں نے اسے اس طرح پہنا کہ اس کے دونوں کناروں کو ٹھوڑی کے نیچے دباکر آگے کو جھکے ہوئے تھے تاکہ ستر نہ کھل جائے۔
رسول اللہ ﷺ نے جب انھیں بایں حالت دیکھاتو فرمایا کہ کناروں کو الٹ کر پہننا اس وقت ہے جب کپڑا کشادہ ہوتنگ ہونے کی صورت میں اسے بطورازار پہننا ہی کافی ہے، کیونکہ مقصد ستر کو چھپانا ہے۔
(فتح الباری: 612/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 361   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.