(مرفوع) حدثنا الحسن بن منصور ابو علي، حدثنا حجاج بن محمد الاعور بالمصيصة، حدثنا شعبة، عن الحكم، قال: سمعت ابا جحيفة، قال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم بالهاجرة إلى البطحاء فتوضا ثم صلى الظهر ركعتين والعصر ركعتين وبين يديه عنزة، قال شعبة: وزادفيه عون، عن ابيه ابي جحيفة، قال: كان يمر من ورائها المراة وقام الناس فجعلوا ياخذون يديه فيمسحون بها وجوههم، قال: فاخذت بيده فوضعتها على وجهي، فإذا هي ابرد من الثلج، واطيب رائحة من المسك".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مَنْصُورٍ أَبُو عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَعْوَرُ بِالْمَصِّيصَةِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْهَاجِرَةِ إِلَى الْبَطْحَاءِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ، قَالَ شُعْبَةُ: وَزَادَفِيهِ عَوْنٌ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: كَانَ يَمُرُّ مِنْ وَرَائِهَا الْمَرْأَةُ وَقَامَ النَّاسُ فَجَعَلُوا يَأْخُذُونَ يَدَيْهِ فَيَمْسَحُونَ بِهَا وُجُوهَهُمْ، قَالَ: فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَوَضَعْتُهَا عَلَى وَجْهِي، فَإِذَا هِيَ أَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ، وَأَطْيَبُ رَائِحَةً مِنَ الْمِسْكِ".
ہم سے ابوعلی حسن بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے حجاج بن محمد الاعور نے مصیصہ (شہر میں) بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے بیان کیا کہ میں نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت سفر کے ارادہ سے نکلے۔ بطحاء نامی جگہ پر پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور ظہر کی نماز دو رکعت (قصر) پڑھی پھر عصر کی بھی دو رکعت (قصر) پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک چھوٹا سا نیزہ (بطور سترہ) گڑا ہوا تھا۔ عون نے اپنے والد سے اس روایت میں یہ زیادہ کیا ہے کہ ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس نیزہ کے آگے سے آنے جانے والے آ جا رہے تھے۔ پھر صحابہ آپ کے پاس آ گئے اور آپ کے مبارک ہاتھوں کو تھام کر اپنے چہروں پر پھیرنے لگے۔ ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو اپنے چہرے پر رکھا۔ اس وقت وہ برف سے بھی زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے بھی زیادہ خوشبودار تھا۔
Narrated Abu Juhaifa: Once Allah's Apostle went to Al-Batha' at noon, performed the ablution and offered' a two rak`at Zuhr prayer and a two-rak`at `Asr prayer while a spearheaded stick was planted before him and the passersby were passing in front of it. (After the prayer), the people got up and held the hands of the Prophet and passed them on their faces. I also took his hand and kept it on my face and noticed that it was colder than ice, and its smell was nicer than musk.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 753
صلى الظهر ركعتين والعصر ركعتين وبين يديه عنزة قال شعبة وزاد فيه عون عن أبيه أبي جحيفة قال كان يمر من ورائها المرأة يأخذون يديه فيمسحون بها وجوههم قال فأخذت بيده فوضعتها على وجهي فإذا هي أبرد من الثلج وأطيب رائحة من المسك
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3553
حدیث حاشیہ: ایک روایت میں ہے، آپ نے ایک ڈول پانی میں کلی کرکے وہ پانی کنویں میں ڈال دیا تو کنویں میں سے مشک جیسی خوشبو آنے لگی۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ کا پسینہ جمع کرکے رکھا، خوشبو میں ملا یا تو وہ دوسری خوشبو سے زیادہ معطر تھا۔ ابویعلیٰ اور بزار نے باسناد صحیح نکالا کہ آپ جب مدینہ کے کسی راستے سے گزرتے تو وہ مہک جاتا۔ ایک غریب عورت کے پاس خوشبو نہ تھی۔ آپ نے شیشی میں اپنا تھوڑا پسینہ اسے دے دیا تو اس سے سارے مدینہ والے مشک کی سی خوشبو پاتے۔ اس کے گھر کانام بیت المطیبین پڑ گیا تھا۔ (أبویعلیٰ، طبراني)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3553
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3553
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت جابربن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے مدینہ طیبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ظہر پڑھی،پھرآپ اپنے اہل خانہ کے ہاں تشریف لے گئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ ہولیا۔ بچوں نے آپ کا استقبال کیا۔ آپ کمال شفقت اور پیار سے ایک ایک کے رخسار پر ہاتھ پھیرتے۔ چونکہ میں بھی بچہ تھا۔ آپ نے میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا تو میں نے آپ کے ہاتھ میں ایسی ٹھنڈک اور خوشبو محسوس کی گویا آپ نے اسے ابھی ابھی عطار کے عطر دان سے نکالا ہے۔ (صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6052(2329) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید چمک دار،پسینہ گویا موتی،چلتے تو قدرے جھکاؤ کے ساتھ آگے بڑھتے۔ میں نے کوئی ریشم ایسا نہیں چھوا جو آپ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم ہو اور نہ کوئی مشک عنبر ہی سونگھا جو آپ کی خوشبو سے بڑھ کر ہو۔ (صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6054(2330) خوشبو آپ کی صفت کریمہ تھی اگرچہ آپ خوشبو استعمال نہ کریں۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی راستے سے تشریف لے جاتے اور آپ کے بعد کوئی دوسرا وہاں سے گزرتا تو آپ کے عطر بیز جسم اورپسینے کی خوشبو سے معلوم کرلیتا کہ گزرگیا ہے ادھر سے وہ کاروان بہار۔ 2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک برف سے زیادہ ٹھنڈے ہونے میں حکمت یہ کہ آپ کے ہاتھ کی ٹھنڈک آپ کے جسم اطہر کی ہرعیب سے سلامتی پر دلالت کرتی ہے۔ (عمدةالقاري: 299/11)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3553