صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
1. بَابُ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ} :
1. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الحجرات میں) ارشاد ”اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد آدم اور ایک ہی عورت حواء سے پیدا کیا ہے اور تم کو مختلف قومیں اور خاندان بنا دیا ہے تاکہ تم بطور رشتہ داری ایک دوسرے کو پہچان سکو، بیشک تم سب میں سے اللہ کے نزدیک معزز تر وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: ’O Mankind! We have created you from a male and a female. (V.49:13)
حدیث نمبر: 3491
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قيس بن حفص، حدثنا عبد الواحد، حدثنا كليب بن وائل، قال: حدثتني ربيبة النبي صلى الله عليه وسلم زينب ابنة ابي سلمة، قال: قلت لها:" ارايت النبي صلى الله عليه وسلم اكان من مضر؟، قالت: فممن كان إلا من مضر من بني النضر بن كنانة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا كُلَيْبُ بْنُ وَائِلٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي رَبِيبَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبُ أَبْنَة أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: قُلْتُ لَهَا:" أَرَأَيْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَانَ مِنْ مُضَرَ؟، قَالَتْ: فَمِمَّنْ كَانَ إِلَّا مِنْ مُضَرَ مِنْ بَنِي النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ".
ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے کلیب بن وائل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیر پرورش رہ چکی تھیں، کلیب نے بیان کیا کہ ہمیں نے زینب سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق قبیلہ مضر سے تھا؟ انہوں نے کہا پھر کس قبیلہ سے تھا؟ یقیناً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ مضر کی شاخ بنی نضر بن کنانہ کی اولاد میں سے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Kulaib bin Wail: I asked Zainab bint Abi Salama (i.e. daughter of the wife of the Prophet, "Tell me about the Prophet . Did he belong to the tribe of Mudar?" She replied, "Yes, he belonged to the tribe of Mudar and was from the offspring of An-Nadr bin Kinana."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 697


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3491زينب بنت عبد اللهممن كان إلا من مضر من بني النضر بن كنانة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3491 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3491  
حدیث حاشیہ:
اور نضر بن کنانہ ایک شاخ ہے مضر کی، کیونکہ کنانہ خزیمہ کا بیٹاتھا اور خزیمہ مدرکہ کا اور مدرکہ الیاس کا اور الیاس مضر کا بیٹا تھا۔
اس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نسبی تعلق خاندان مضرسے ثابت ہوا، حضرت زینب رضی اللہ عنہا ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی ہیں۔
یہ ملک حبشہ میں پیدا ہوئیں، بطور ربیبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر تربیت رہنے کا شرف حاصل کیا، ان کے خاوند کانام عبداللہ بن زمعہ ہے۔
اپنے زمانے کی عورتوں میں سب سے زیادہ فقیہ ہیں، ان سے ایک جماعت نے حدیث روایت کی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3491   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3491  
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے آپ کا نسب عالی بیان کرنا مقصود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق قبیلہ مضر سے تھا جو عرب میں جودوسخا، شجاعت و دلیری اور شرافت ودیانت کے اعتبار سے مشہور تھا۔
اس کی کئی ایک شاخیں ہیں۔
جس شاخ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسبی تعلق ہے وہ نضر بن کنانہ کی شاخ ہے کیونکہ کنانہ خزیمہ کابیٹا تھا اور خزیمہ کا باپ مدرکہ اور مدرکہ، الیاس کا بیٹا اور الیاس کا باپ مضر تھا، گویا مضر جد اعلیٰ ہے۔
اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق نسبی طور پر خاندان مضر سے ثابت ہوا۔
حضرت واثلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے کنانہ کو اور کنانہ سے قریش کو،قریش سے بنو ہاشم کو اور مجھے بنوہاشم سے منتخب فرمایا۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 5938(2276)

واضح رہے کہ قبیلہ مضر دور جاہلیت میں ملت ِابراہیم پر عمل پیرا تھا اور حاجیوں کی خدمت کرنے میں مشہور تھا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3491   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.