ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوالضحیٰ نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کوکھ پر ہاتھ رکھنے کو ناپسند کرتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اس طرح یہود کرتے ہیں۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3458
حدیث حاشیہ: کوکھ پرہاتھ رکھنے کی عادت یہود کی تھی اوراس سےتکبیر کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ اسی لیے اسے ناپسند قرار دیا گیا۔ صمنا یہود کاذکر ہے یہی باب سے وجہ مناسبت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3458
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3458
حدیث حاشیہ: 1۔ حدیث میں اگرچہ مطلق طور پر کوکھ پر ہاتھ رکھنے کومکروہ کہاگیاہے، تاہم یہ نماز کی حالت سے مقید ہے کیونکہ ایک روایت میں صراحت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دوران نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے کو ناپسند کرتی تھیں اورفرمایا: اس طرح یہودی کرتے ہیں۔ (فتح الباري: 608/6) 2۔ کہاجاتا ہے کہ اس طرح اہل جہنم آرام کے وقت کریں گے، نیز اس طرح وہ شخص کرتا ہے جسے مصیبت نے نڈھال کردیا ہو۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب شیطان کو زمین پر اتارا گیا تو اس کی یہی حالت تھی۔ چونکہ اس میں تکبر بھی ہے، اس لیے اسے ناپسند قراردیا گیا ہے۔ واللہ أعلم۔ (عمدة القاري: 209/11) 3۔ چونکہ ضمناً اس حدیث میں یہودیوں کا ذکر آیا ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اس روایت کو ذکر فرمایا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3458