صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
The Book of Tayammum (Rubbing Hands and Feet with Dust)
7. بَابُ إِذَا خَافَ الْجُنُبُ عَلَى نَفْسِهِ الْمَرَضَ أَوِ الْمَوْتَ أَوْ خَافَ الْعَطَشَ، تَيَمَّمَ:
7. باب: جب جنبی کو (غسل کی وجہ سے) مرض بڑھ جانے کا یا موت ہونے کا یا (پانی کے کم ہونے کی وجہ سے) پیاس کا ڈر ہو تو تیمم کر لے۔
(7) Chapter. A Junub can perform Tayammum if he is afraid of disease, death or thirst.
حدیث نمبر: Q345
Save to word اعراب English
ويذكر ان عمرو بن العاص اجنب في ليلة باردة فتيمم وتلا: ولا تقتلوا انفسكم إن الله كان بكم رحيما سورة النساء آية 29 فذكر للنبي صلى الله عليه وسلم فلم يعنف.وَيُذْكَرُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ أَجْنَبَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ فَتَيَمَّمَ وَتَلَا: وَلا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا سورة النساء آية 29 فَذَكَرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُعَنِّفْ.
‏‏‏‏ کہا جاتا ہے کہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو ایک جاڑے کی رات میں غسل کی حاجت ہوئی۔ تو آپ نے تیمم کر لیا اور یہ آیت تلاوت کی «ولا تقتلوا أنفسكم إن الله كان بكم رحيما» اپنی جانوں کو ہلاک نہ کرو، بیشک اللہ تعالیٰ تم پر بڑا مہربان ہے۔ پھر اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کوئی ملامت نہیں فرمائی۔

حدیث نمبر: 345
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا بشر بن خالد، قال: حدثنا محمد هو غندر، اخبرنا شعبة، عن سليمان، عن ابي وائل، قال: قال ابو موسى لعبد الله بن مسعود" إذا لم يجد الماء لا يصلي، قال عبد الله: لو رخصت لهم في هذا كان إذا وجد احدهم البرد، قال: هكذا يعني تيمم وصلى"، قال: قلت: فاين قول عمار لعمر؟ قال: إني لم ار عمر قنع بقول عمار.(موقوف) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ غُنْدَرٌ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُود" إِذَا لَمْ يَجِدِ الْمَاءَ لَا يُصَلِّي، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَوْ رَخَّصْتُ لَهُمْ فِي هَذَا كَانَ إِذَا وَجَدَ أَحَدُهُمُ الْبَرْدَ، قَالَ: هَكَذَا يَعْنِي تَيَمَّمَ وَصَلَّى"، قَالَ: قُلْتُ: فَأَيْنَ قَوْلُ عَمَّارٍ لِعُمَرَ؟ قَالَ: إِنِّي لَمْ أَرَ عُمَرَ قَنِعَ بِقَوْلِ عَمَّارٍ.
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا مجھ کو محمد نے خبر دی جو غندر کے نام سے مشہور ہیں، شعبہ کے واسطہ سے، وہ سلیمان سے نقل کرتے ہیں اور وہ ابووائل سے کہ ابوموسیٰ نے عبداللہ بن مسعود سے کہا کہ اگر (غسل کی حاجت ہو اور) پانی نہ ملے تو کیا نماز نہ پڑھی جائے۔ عبداللہ نے فرمایا، ہاں! اگر مجھے ایک مہینہ تک بھی پانی نہ ملے تو میں نماز نہ پڑھوں گا۔ اگر اس میں لوگوں کو اجازت دے دی جائے تو سردی معلوم کر کے بھی لوگ تیمم سے نماز پڑھ لیں گے۔ ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ پھر عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے عمار رضی اللہ عنہ کے قول کا کیا جواب ہو گا۔ بولے کہ مجھے تو نہیں معلوم ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ عمار رضی اللہ عنہ کی بات سے مطمئن ہو گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Wail: Abu Musa said to `Abdullah bin Mas`ud, "If one does not find water (for ablution) can he give up the prayer?" `Abdullah replied, "If you give the permission to perform Tayammum they will perform Tayammum even if water was available if one of them found it cold." Abu Musa said, "What about the statement of `Ammar to `Umar?" `Abdullah replied, "`Umar was not satisfied by his statement."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 341


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 345 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:345  
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح پانی نہ ملنے کی صورت میں وضو اور غسل کی جگہ تیمم کیا جا سکتا ہے اسی طرح اگر پانی صرف اتنا ہے جس سے پیاس بجھائی جا سکے تو ایسے حالات میں بھی تیمم کیا جا سکتا ہے اور اگر پانی زیادہ ہے جو وضو یا غسل کے لیے کافی ہو سکتا ہے، لیکن اس کے استعمال سے کسی بیماری یا موت کا اندیشہ ہو تو بھی تیمم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اس سلسلے میں آپ نے دو روایات پیش کی ہیں، پہلی روایات مختصر بھی ہے اور اس میں کچھ تقدیم و تاخیر بھی ہے امام بخاری ؒ نے دوسری روایت اس لیے بیان فرمادی تاکہ معلوم ہو جائے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے درمیان مناظرے کی اصل صورت کیا تھی؟ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ جنبی کو تیمم کی اجازت نہیں دیتے تھے۔
اس پر حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے پہلے تو حضرت عمار اور حضرت عمر ؓ کا قصہ پیش کیا حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے مناظرا نہ اصول کے مطابق اس کا جواب دیا کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت عمار ؓ کو کہا تھا کہ تم اس معاملے میں اللہ سے ڈرو۔
مطلب یہ تھا کہ آپ جس واقعے کو بطور استدلال پیش کررہتے ہیں اس کا تو خود صاحب واقعہ منکر ہے، ایسے حالات میں وہ دلیل کے طور پر کیسے پیش کیا جا سکتا ہے؟ اس کے بعد حضرت ابو موسیٰ ؓ نے آیت تیمم بطور دلیل پیش کی تو حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ اس کا جواب نہ دے سکے، بلکہ اصل مصلحت سے پردہ اٹھانے پر مجبور ہو گئے کہ میرا انکار مصلحت شرعیہ کی وجہ سے ہے کہ اس جواز کی آڑ میں ہر شخص ذرا سی سردی میں بھی تیمم کرنے لگے گا جو شریعت کا منشا نہیں۔
اس مصلحت کے پیش نظر میں یہ فتوی نہیں دینا چاہتا۔
حافظ ابن حجر ؒ کہتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے جنبی کے تیمم کے متعلق اپنے اس فتوی سے رجوع فرمالیا تھا، جیسا کہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے، لیکن اس کی سند میں انقطاع ہے۔
(فتح الباري: 593/1)

حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے بطور دلیل جو آیت تیمم پیش فرمائی تھی اس میں ﴿ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ﴾ کے الفاظ ہیں اگر اس سے مراد جماع نہ ہوتا تو حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ بطور جواب کہہ سکتے تھے کہ تم جس آیت کو بطور استدلال پیش کررہے ہو۔
اس میں لمس سے مراد جماع نہیں بلکہ لمس بالید مراد ہے، یعنی یہاں تو جنابت کا قصہ ہی نہیں، بلکہ حدث اصغر کی بات ہو رہی ہے، لیکن حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے ایسا نہیں فرمایا، اس سے معلوم ہوا کہ ان کے نزدیک بھی اس آیت کریمہ میں لمس سے مراد لمس بالید نہیں بلکہ جماع ہے۔
(إعلام الحدیث للخطابي: 345/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 345   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.