صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menses (Menstrual Periods)
21. بَابُ النَّوْمِ مَعَ الْحَائِضِ وَهْيَ فِي ثِيَابِهَا:
21. باب: حائضہ عورت کے ساتھ سونا جب کہ وہ حیض کے کپڑوں میں ہو۔
(21) Chapter. Sleeping with a menstruating woman (one’s wife) while she is wearing her clothes (that are worn during menses).
حدیث نمبر: 322
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعد بن حفص، قال: حدثنا شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن زينب بنت ابي سلمة حدثته، ان ام سلمة، قالت:" حضت وانا مع النبي صلى الله عليه وسلم في الخميلة، فانسللت فخرجت منها فاخذت ثياب حيضتي فلبستها، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: انفست؟ قلت: نعم، فدعاني فادخلني معه في الخميلة، قالت: وحدثتني ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقبلها وهو صائم، وكنت اغتسل انا والنبي صلى الله عليه وسلم من إناء واحد من الجنابة".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" حِضْتُ وَأَنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمِيلَةِ، فَانْسَلَلْتُ فَخَرَجْتُ مِنْهَا فَأَخَذْتُ ثِيَابَ حِيضَتِي فَلَبِسْتُهَا، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنُفِسْتِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَدَعَانِي فَأَدْخَلَنِي مَعَهُ فِي الْخَمِيلَةِ، قَالَتْ: وَحَدَّثَتْنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ، وَكُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ مِنَ الْجَنَابَةِ".
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شیبان نحوی نے بیان کیا، انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے ابوسلمہ سے، انہوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چادر میں لیٹی ہوئی تھی کہ مجھے حیض آ گیا، اس لیے میں چپکے سے نکل آئی اور اپنے حیض کے کپڑے پہن لیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تمہیں حیض آ گیا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ پھر مجھے آپ نے بلا لیا اور اپنے ساتھ چادر میں داخل کر لیا۔ زینب نے کہا کہ مجھ سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے اور اسی حالت میں ان کا بوسہ لیتے۔ اور میں نے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی برتن میں جنابت کا غسل کیا۔


Hum se Sa’d bin Hafs ne bayan kiya, unhon ne kaha hum se Shaibaan Nahwi ne bayan kiya, unhon ne Yahya bin Abi Katheer se, unhon ne Abu Salamah se, unhon ne Zainab bint-e-Abi Salamah se, unhon ne bayan kiya ke Umm-e-Salamah Radhiallahu Anha ne farmaaya ke main Nabi-e-Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ke saath chaadar mein leti hue thi ke mujhe haiz aa gaya, is liye main chupke se nikal aayi aur apne haiz ke kapde pahen liye. Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya, kya tumhein haiz aa gaya hai? main ne kaha ji haan. Phir mujhe Aap ne bula liya aur apne saath chaadar mein daakhil kar liya. Zainab ne kaha ke mujh se Umm-e-Salamah Radhiallahu Anha ne bayan kiya ke Nabi-e-Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam roze se hote aur usi haalat mein un ka bosa lete. Aur main ne aur Nabi-e-Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne ek hi bartan mein janabat ka ghusl kiya.

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zainab bint Abi Salama: Um-Salama said, "I got my menses while I was lying with the Prophet under a woolen sheet. So I slipped away, took the clothes for menses and put them on. Allah's Apostle said, 'Have you got your menses?' I replied, 'Yes.' Then he called me and took me with him under the woolen sheet." Um Salama further said, "The Prophet used to kiss me while he was fasting. The Prophet and I used to take the bath of Janaba from a single pot."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 6, Number 319


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري322زينب بنت عبد اللهأنفست قلت نعم فدعاني فأدخلني معه في الخميلة يقبلها وهو صائم أغتسل أنا والنبي من إناء واحد من الجنابة
   صحيح البخاري1929زينب بنت عبد اللهيغتسلان من إناء واحد يقبلها وهو صائم
   صحيح مسلم683زينب بنت عبد اللهأنفست قلت نعم فدعاني فاضطجعت معه في الخميلة هي ورسول الله يغتسلان في الإناء الواحد من الجنابة
   صحيح مسلم735زينب بنت عبد اللهيغتسلان في الإناء الواحد من الجنابة
   سنن ابن ماجه380زينب بنت عبد اللهيغتسلان من إناء واحد

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 322 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:322  
حدیث حاشیہ:

ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ﴾ اور (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم)
لوگ آپ سے حیض کے متعلق دریافت کرتے ہیں آپ کہہ دیں کہ وہ گندا اور نقصان دہ (خون)
ہوتا ہے اس لیے حالت حیض میں اپنی عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ۔
(البقرة 2/222)
قرآن کریم کی اس ظاہر نص سے عورتوں سے بحالت حیض اعتزال (علیحدگی)
اور عدم قرب کا حکم ہے تو پھر اس حالت میں ان کے ساتھ لیٹنے کا جواز کیونکر ہو سکتا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ شرعی احکام کے اثبات کے لیے اکیلا قرآن کافی نہیں جب تک صاحب قرآن کے فرمودات کو اس کے ساتھ نہ ملایا جائے۔
صرف قرآن سے شرعی احکام معلوم کرنا ایک سنگین غلطی ہے۔
اس سلسلے میں صرف ظاہر نص قران پر انحصار نہیں کیا جا سکتا، احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ اعتزال اور عدم قربت کا مفہوم کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے آیت کے مفہوم کو بایں الفاظ متعین فرمایا:
حائضہ عورت کو گھر میں رہنے دو جماع کے علاوہ تمھیں ہر چیز کی اجازت ہے (سنن أبي داود، النکاح، حدیث: 2165)
مذکورہ حدیث اُم سلمہ ؓ نے اس کی مزید وضاحت فرمادی کہ حائضہ عورت کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کھانے پینے اس کے ساتھ لیٹنے الغرض جماع کے علاوہ دیگر ہر قسم کے امور استمتاع کی اجازت ہے۔
اس کی مکمل وضاحت پہلے ہو چکی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 322   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 683  
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چادر میں لیٹی ہوئی تھی، اس اثنا میں مجھے حیض آ گیا، اور میں کھسک گئی، اور میں نے اپنے حالت حیض والے کپڑے لیے، تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا: کیا تمہیں حیض آنا شروع ہو گیا ہے۔ میں نے کہا جی ہاں، آپﷺ نے مجھے بلایا اور میں آپﷺ کے ساتھ چادر میں لیٹ گئی۔ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، میں اور رسول اللہ ﷺ اکٹھے برتن سے غسل جنابت کر لیتے تھے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:683]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
الْخَمِيلَةِ:
ڈوروں والا کپڑا چادر۔
(2)
حِيْضَة:
حالت حیض۔
(3)
نَفِسْتِ:
نفس خون کو کہتے ہیں،
اس لیے یہ لفظ حیض اور ولادت دونوں کے خون کے لیے استعمال ہو جاتا ہے۔
یہاں حیض مراد ہے،
ولادت کے لیے نفست نون کے ضمہ سے اور حیض کے لیے نون کے فتحہ سے۔
فوائد ومسائل:
حائضہ عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹنا سونا جائز ہے۔
صرف خاص تعلقات قائم کرنا منع ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 683   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1929  
1929. حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک منقش چادر میں تھی کہ مجھے حیض آنے لگا۔ میں جلدی سے نکل گئی اور حیض کے کپڑے پہن لیے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمھیں کیا ہوگیا ہے؟کیا تمھیں حیض آنے لگا ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، پھر میں آپ کے ساتھ چادر میں داخل ہوگئی، نیز وہ اوررسول اللہ ﷺ ایک ہی برتن میں غسل کرلیتے۔ اور آپ ان کو بوسہ دیتے حالانکہ آپ روزے سے ہوتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1929]
حدیث حاشیہ:
شریعت ایک آسان جامع قانون کا نام ہے جس کا زندگی کے ہر ہر گوشے سے تعلق ضروری ہے، میاں بیوی کا تعلق جو بھی ہے ظاہر ہے اس لیے حالت روزہ میں اپنی بیوی کے ساتھ بوس و کنار کو جائز رکھا گیا بشرطیکہ بوسہ لینے والوں کو اپنی طبیعت پر پورا قابو حاصل ہو، اسی لیے جوانوں کے واسطے بوس و کنار کی اجازت نہیں۔
ان کا نفس غالب رہتا ہے ہاں یہ خوف نہ ہو تو جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1929   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1929  
1929. حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک منقش چادر میں تھی کہ مجھے حیض آنے لگا۔ میں جلدی سے نکل گئی اور حیض کے کپڑے پہن لیے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمھیں کیا ہوگیا ہے؟کیا تمھیں حیض آنے لگا ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، پھر میں آپ کے ساتھ چادر میں داخل ہوگئی، نیز وہ اوررسول اللہ ﷺ ایک ہی برتن میں غسل کرلیتے۔ اور آپ ان کو بوسہ دیتے حالانکہ آپ روزے سے ہوتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1929]
حدیث حاشیہ:
(1)
روزہ دار کے لیے اپنی بیوی کو بوسہ دینے کے متعلق مختلف آراء ہیں:
بعض نے جوان اور بوڑھے ہونے کا فرق بیان کیا ہے اور بعض حضرات نے اپنے آپ پر کنٹرول کرنے کو مدار قرار دیا ہے۔
امام نووی ؒ فرماتے ہیں کہ بحالت روزہ بیوی کو بوسہ دینا حرام نہیں بشرطیکہ اس سے شہوت میں کوئی تحریک پیدا نہ ہو، تاہم بہتر ہے کہ اجتناب کیا جائے۔
اور جس انسان میں بوسہ دینے سے تحریک پیدا ہو سکتی ہے اس کے لیے یہ کام حرام ہے۔
اور اگر بوس و کنار کرتے وقت انزال ہو جائے تو اس کا روزہ باطل ہے، اسے بعد میں اس کی قضا دینی ہو گی۔
(فتح الباري: 195/4)
حضرت عمر بن ابی سلمہ ؓ نے ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ روزے دار اپنی بیوی کو بوسہ دے سکتا ہے؟ تو آپ نے حضرت ام سلمہ ؓ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا:
اس سے پوچھ لو۔
انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے ساتھ ایسا کر لیتے ہیں۔
اس نے عرض کی:
اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ کے تمام گزشتہ اور پیوستہ گناہ کو معاف کر دیے ہیں۔
آپ نے فرمایا:
میں تمہاری نسبت اللہ سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2288(1108) (2)
اس روایت سے معلوم ہوا کہ روزے کی حالت میں بیوی سے بوس و کنار کرنا رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت نہیں، صرف خود پر کنٹرول کرنا ضروری ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1929   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.