صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
The Book of The Obligations of Khumus
19. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي الْمُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ وَغَيْرَهُمْ مِنَ الْخُمُسِ وَنَحْوِهِ:
19. باب: تالیف قلوب کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بعض کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا۔
(19) Chapter. What the Prophet (p.b.u.h) used to give to those Muslims whose faith was not so firm, and to other Muslims, from the Khumus or other resources.
حدیث نمبر: 3149
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا مالك، عن إسحاق بن عبد الله، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: كنت امشي مع النبي صلى الله عليه وسلم وعليه برد نجراني غليظ الحاشية فادركه اعرابي، فجذبه جذبة شديدة حتى نظرت إلى صفحة عاتق النبي صلى الله عليه وسلم قد اثرت به حاشية الرداء من شدة جذبته، ثم قال:" مر لي من مال الله الذي عندك فالتفت إليه فضحك، ثم امر له بعطاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَجَذَبَهُ جَذْبَةً شَدِيدَةً حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَثَّرَتْ بِهِ حَاشِيَةُ الرِّدَاءِ مِنْ شِدَّةِ جَذْبَتِهِ، ثُمَّ قَالَ:" مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ فَضَحِكَ، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نجران کی بنی ہوئی چوڑے حاشیہ کی ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر لیا اور زور سے آپ کو کھینچا، میں نے آپ کے شانے کو دیکھا، اس پر چادر کے کونے کا نشان پڑ گیا، ایسا کھینچا۔ پھر کہنے لگا۔ اللہ کا مال جو آپ کے پاس ہے اس میں سے کچھ مجھ کو دلائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور ہنس دئیے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دینے کا حکم فرمایا (آخری جملہ میں سے ترجمۃ الباب نکلتا ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: While I was walking with the Prophet who was wearing a Najrani outer garment with a thick hem, a bedouin came upon the Prophet and pulled his garment so violently that I could recognize the impress of the hem of the garment on his shoulder, caused by the violence of his pull. Then the bedouin said, "Order for me something from Allah's Fortune which you have." The Prophet turned to him and smiled, and ordered that a gift be given to him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 377


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3149أنس بن مالكمر لي من مال الله الذي عندك فالتفت إليه فضحك ثم أمر له بعطاء

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3149 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3149  
حدیث حاشیہ:

اعرابی کی یہ حرکت اگرچہ خلاف ادب اور قابل گرفت تھی لیکن آپ نے درگزر فرمایا کیونکہ وہ جاہل اور آداب رسالت سے ناواقف تھا لیکن اس قدر گستاخی اور بے ادبی کے باوجود آپ نے اس کی تالیف قلب فرمائی اور اسے کچھ نہ کچھ دینے کا حکم صادر فرمایا۔
امام بخاری ؒنے اس حدیث سے مال غنیمت کے متعلق حاکم وقت کے صوابدیدی اختیارات کو ثابت کیا۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کم ازکم قائدین حضرات کو بردباری بلند حوصلگی، صبر اور جوانمردی جیسے اوصاف سے متصف ہونا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3149   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.