صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
The Book of The Obligations of Khumus
15. بَابُ وَمِنَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْخُمُسَ لِنَوَائِبِ الْمُسْلِمِينَ مَا سَأَلَ هَوَازِنُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَضَاعِهِ فِيهِمْ فَتَحَلَّلَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ:
15. باب: اس بات کی دلیل کہ پانچواں حصہ مسلمانوں کی ضرورتوں کے لیے ہے وہ واقعہ ہے کہ ہوازن کی قوم نے اپنے دودھ ناطے کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی، ان کے مال قیدی واپس ہوں تو آپ نے لوگوں سے معاف کرایا کہ اپنا حق چھوڑ دو۔
(15) Chapter. The proof that the Khumus is to be used for the needs of the Muslims, is that when the people of the tribe of Hawazin appealed to the Prophet (p.b.u.h) (to give them back what he had gained from them as war booty) mentioning the fact that he had been nursed by one of their women, he ( (p.b.u.h)) asked the Muslims to give up their shares of the booty to them.
حدیث نمبر: 3135
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، اخبرنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان ينفل بعض من يبعث من السرايا لانفسهم خاصة سوى قسم عامة الجيش".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُنَفِّلُ بَعْضَ مَنْ يَبْعَثُ مِنَ السَّرَايَا لِأَنْفُسِهِمْ خَاصَّةً سِوَى قِسْمِ عَامَّةِ الْجَيْشِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو لیث نے خبر دی ‘ انہیں عقیل نے ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ انہیں سالم نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بعض مہموں کے موقع پر اس میں شریک ہونے والوں کو غنیمت کے عام حصوں کے علاوہ (خمس وغیرہ میں سے) اپنے طور پر بھی دیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle used to give extra share to some of the members of the Sariya he used to send, in addition to the shares they shared with the army in general.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 363


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3135عبد الله بن عمرينفل بعض من يبعث من السرايا لأنفسهم خاصة سوى قسم عامة الجيش
   صحيح مسلم4565عبد الله بن عمرينفل بعض من يبعث من السرايا لأنفسهم خاصة سوى قسم عامة الجيش والخمس في ذلك واجب كله
   سنن أبي داود2746عبد الله بن عمرينفل بعض من يبعث من السرايا لأنفسهم خاصة النفل سوى قسم عامة الجيش والخمس في ذلك واجب كله

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3135 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3135  
حدیث حاشیہ:

شرعی اصطلاح میں "نفل" اس عطیے کو کہتے ہیں جو امام ایسے شخص کو دیتا ہے جس نے جنگ میں کوئی کارنامہ دکھایا ہو۔

پہلی حدیث سے معلوم ہوا کہ غنیمت کے مال سے حصے کے علاوہ نفل دینا جائز ہے کیونکہ اس میں صراحت ہے کہ مجاہدین کو مال غنیمت کے حصے کے علاوہ مزید ایک ایک اونٹ بطور انعام دیا گیا۔
رسول اللہ ﷺ نے اس تقسیم پر کوئی انکار نہیں فرمایا۔

دوسری حدیث کے مطابق کچھ مجاہدین کو ان کی اچھی کار کردگی کی بنا پر دوسروں سے زیادہ حصہ بھی دیا جا سکتا ہے۔
البتہ یہ اضافی حصہ خمس سے دیا جائے گا۔
(عمدة القاري: 404/10)

امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ امام مال خمس کو اپنی صوابدید کے مطابق تقسیم کرنے کا مجاز ہے۔
وہ کسی کو نمایاں خدمات کی وجہ سے زیادہ بھی دے سکتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3135   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4565  
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن دستوں کو بھیجتے، ان کو خصوصی طور پر انہیں کے لیے عطیہ دیتے، جو عام لشکر کے حصہ سے زائد ہوتا، لیکن خمس تمام مالوں میں واجب تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4565]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
نفل غنیمت سے پانچواں حصہ نکالنے کے بعد دیا جاتا ہے،
پہلے تمام غنیمت سے پانچواں حصہ الگ کر لیا جاتا ہے،
پھر خمس دیا جاتا ہے،
وہ اصل غنیمت کے مجاہدوں کے حصہ سے ہو یا خمس میں سے ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4565   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.