4424. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنا خط حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی ؓ کے ذریعے سے کسرٰی بادشاہ کی طرف روانہ کیا اور انہیں حکم دیا کہ وہ یہ خط بحرین کے گورنر کو دیں اور بحرین کا گورنر یہ خط کسرٰی کو پہنچائے گا۔ کسرٰی نے جب آپ کا خط مبارک پڑھا تو اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ راوی کے گمان کے مطابق امام ابن مسیب نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس پر بددعا کی کہ وہ بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4424]
حدیث حاشیہ: فائدہ:
شاہ فارس کسری نے صرف خط پھاڑنے کی گستاخی نہیں کی بلکہ اپنے گورنر باذان کو لکھا کہ مدینہ طیبہ جا کر اس آدمی سے ملے اگر وہ دعوائے نبوت سے توبہ کر لے تو بہتر بصورت دیگر اس کا سر اتار کر میرے پاس حاضر کرے چنانچہ باذان مدینے آیا اور اس نے کسری کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
آج رات میرے رب نے اسے اس کے بیٹے شیرویہ کے ہاتھوں قتل کرا دیا ہے اور اب تمھاری حکومت پارہ پارہ ہونے والی ہےچنانچہ چھ ماہ تک اس کا بیٹا شرویہ فارس کا بادشاہ رہا پھر وہ بھی زہرکھا کر ہلاک ہو گیا۔
بالآخر حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں یہ سلطنت تباہ و برباد ہوگئی اور ہزار سالہ آتش کدہ ہمیشہ کے لیے بجھ گیا۔
(فتح الباري: 160/8) رسول اللہ ﷺ نے مختلف بادشاہوں کی طرف دعوتی خطوط روانہ کیے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
۔
اسکندریہ کے بادشاہ مقوقس کی طرف حاطب بن ابی بلتعہ
۔
غسان کے بادشاہ حارث بن ابی شمر کی طرف شجاع بن وہب
حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی طرف عمرو بن امیہ
روم کے بادشاہ قیصر کی طرف وحیہ کلبی
شاہ فارس کسری کی طرف عبد اللہ بن حذافہ۔
سلیط بن عمرو کو ہوزہ بن علی حنفی کی طرف روانہ کیا، نیز عمرو بن عاص ؓ کو جیفر اور عباد کی طرف بھیجا، تمام قاصد رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں واپس آگئے لیکن حضرت عمرو بن عاص ؓ آپ کی وفات کے بعد کے واپس آئے۔
(فتح الباري: 160/8) اللہ کے رسول اللہ ﷺ کا خط جو ایرانی سپر پاور کے بادشاہ خسرو پرویز کو لکھا گیا۔
خط مبارک پھٹا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
اصل حالت میں آج بھی موجود ہے۔